قومی زبان کو ذریعہ تعلیم نہ بنانے سے ملک کا جوہر قابل غربت کے اندھیروں میں ڈوب گیا اورکتاب سے دوری نے عالمی سطح پر بے چینی اور خونریزی کا راستہ کھولا ہے،

علمی اور تحقیقی سرگرمیوں کو قومی زبان سے وابستہ کیا جائے اور انہیں مقامی حالات اور ماحول کے مطابق فروغ دیا جائے، اہلِ علم اور ریاستی اداروں کے فکر و عمل کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، پاکستانی قوم بھارتی ظلم و جبر کا شکار کشمیریوں کے ساتھ ہے اور پاکستان بھارت کے بدترین تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے اور عالمی برادری اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے ْ صدر مملکت ممنون حسین کا نیشنل بک فائونڈیشن کے سالانہ کتاب میلہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 6 اپریل 2018 17:02

قومی زبان کو ذریعہ تعلیم نہ بنانے سے ملک کا جوہر قابل غربت کے اندھیروں ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2018ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قومی زبان کو ذریعہ تعلیم نہ بنانے سے ملک کا جوہر قابل غربت کے اندھیروں میں ڈوب گیا اورکتاب سے دوری نے عالمی سطح پر بے چینی اور خونریزی کا راستہ کھولا ہے، علمی اور تحقیقی سرگرمیوں کو قومی زبان سے وابستہ کیا جائے اور انہیں مقامی حالات اور ماحول کے مطابق فروغ دیا جائے، اہلِ علم اور ریاستی اداروں کے فکر و عمل کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، پاکستانی قوم بھارتی ظلم و جبر کا شکار کشمیریوں کے ساتھ ہے اور پاکستان بھارت کے بدترین تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے اور عالمی برادری اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔

(جاری ہے)

وہ یہاں نیشنل بک فائونڈیشن کے سالانہ کتاب میلہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ مشیر وزیر اعظم برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی ، وفاقی سیکرٹری انجینئر عامر حسن اور نیشنل بک فا ئونڈیشن کے مینیجنگ ڈائریکٹرنڈاکٹر انعام الحق جاوید نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ صدر مملکت نے اِس سال کتاب میلے کے لیے مرکزی خیال ’’ کتابوں کی دنیا سلامت رہے‘‘ کے موزوں انتخاب کو سراہتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ علم و ادب کی دنیا میں خوشگوار روایت کی حیثیت اختیار کر جانے والا یہ میلہ ملک کے طول و عرض میں علم کا نور اور کتابوں کی خوشبو پہنچانے میں کامیاب رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ کتابوں کی سلامتی کی دعا کا مطلب یہ ہے کہ کتاب برائے انسانیت سلامت رہے۔ پاکستان بھی انسانیت کی سلامتی ، حفاظت اور ترقی کے لیے وجود میں آیا تھا اور ہماری گزشتہ 70 برس کی جدوجہد بھی یہی کہانی بیان کرتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ موجودہ دور کے منفی افکار و خیالات کو مثبت اور مفید قوت میں بدلنے کا سب سے موثرذریعہ کتاب ہے۔

پاکستان کے ادیبوں ، دانشوروں ،نکتاب گروں اور کتاب خوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام تر صلاحیتیں اسی مشن کی تکمیل پر صرف کر دیں۔ ہماری علمی و ادبی سرگرمیوں اور اس طرح کے کتاب میلوں کا مقصد بھی یہی ہونا چاہیے۔نانہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز میں مختلفن علوم و فنون کی تعلیم و تربیت کے بہترین ادارے وجود میں آچکے ہیں جن کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کو بیرونِ ملک جانے کے بجائے اپنے ملک میں ہی بعض جدید اور پیچیدہ شعبوں کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل ہوگئے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ بہت بڑی پیش رفت ہے جس کے نتیجے میں ہم آنے والے دنوں میںزندگی کے مختلف شعبوں میں محنتی اور قابل افرادی قوت تیار کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے جو ترقی اور خوشحالی کے لیے ضروری ہے، لیکن حقیقی علمی ترقی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ اس کا پہلا قدم یہ ہے کہ علمی سرگرمیوں کو قومی زبان سے وابستہ کر دیا جائے تاکہ حصولِ علم کے سلسلے میں قوم کے کسی فرد کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہوسکے۔

اس کے علاوہ مقامی حالات اور ماحول کے مطابق تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیا جائے۔ یہ دونوں کام اسی صورت میں انجام پا سکتے ہیں ، اگر ملک میں سائنس و ٹیکنالوجی سمیت ہر شعبہ علم سے متعلق لٹریچر بآسانی اور کم قیمت پر دستیاب ہو۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ زندگی کے ہر شعبے سے متعلق دنیا کے مختلف حصوں میں شائع ہونے والی کتابوں کا ترجمہ فوری طور پر قومی زبان میں شائع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اہلِ علم اور ریاستی اداروں کے فکر و عمل کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، نیشنل بک فائونڈیشن جیسے ادارے ، کتاب و حکمت کو فروغ دینے والی تقریبات اور اس طرح کے میلے اس معاملے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ نیشنل بک فا ئونڈیشن کتاب اور فروغِ علم کے ساتھ ساتھ اہل علم اور صاحبانِ کتاب یعنی مصنفین کی بہتری اور خوشحالی کے لیے بھی کام کرے۔

خطاب کے آغاز میں صدر مملکت نے یوم یکجہتی کشمیر کے دن کے حوالے سے کہا کہ پاکستانی قوم بھارتی ظلم و جبر کا شکار کشمیریوں کے ساتھ ہے اور پاکستان بھارت کے بدترین تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے، کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔

اس موقع پر مشیر وزیر اعظم برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں علمی، ادبی اور تہذیبی ادارے بہت زیادہ فعال ہوئے ہیں۔پاکستان میں کتاب اور کتاب کلچر زندہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہتر اور زیادہ کتابیں شائع کرنے والے پبلشروں کو ایوارڈ دیے جائیں گے۔اس موقع پر صدر مملکت نے کتاب پرچم کشائی کی اور بچوں نے ملی نغمے بھی پیش کیے۔ تقریب میں سفیرانِ کتاب ،اہل دانش، ادیبوں اورسفارتکاروں اور طلبا و طالبات نے بھی شرکت کی۔