زلزلہ 2005ء میں جعلی شناختی کارڈ اور میڈیکل سر ٹیفکیٹ بنوا کر امداد ہڑپ کرنے والوں سے پوچھ گچھ شروع

جمعرات 5 اپریل 2018 12:12

مانسہرہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اپریل2018ء) زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں جعلی شناختی کارڈ اور جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ بنوا کر امدا د کی کھیپ ہڑپ کرنے اور امدادی چیکوں میں بندر بانٹ کرنے و وصول کرنے والوں سے بھی پوچھ گچھ شروع ہو گئی ہے۔ تحقیقات پر مامور اداروں نے تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ان امدادی گوداموں کا بھی سراغ لگانا شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ دوران زلزلہ انہیں تحصیل بالاکوٹ سے باہر خفیہ رکھ کر ان میں جستی چادریں اور کروڑوں روپوں کا امدادی سامان ڈمپ کر کے عوام کی نظروں سے اوجھل رکھا گیا تھا۔

۔ محکمہ صحت کے ضلعی دفتر اور ہسپتالوں سے ریکارڈ اکٹھا کر کے کمیشن خور اور کروڑوں روپے سمیٹنے والوں کا پیچھا کرنا شروع کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ دوران زلزلہ گدا سے بادشاہ بننے والوں کی ایک لمبی فہرست تحقیقات پر مامور ذمہ داروں کے ہاتھ لگی ہے جس میں 2005ء کے زلزلہ سے قبل ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن کے پاس اس وقت کچھ بھی نہ تھا اور زلزلہ کے چند ہی برسوں بعد وہ دولت مند بن گئے۔

ذرائع کے مطابق زلزلہ میں زندہ سلامت اور خراش تک بھی نہ لگنے والوں کے جعلی سرٹیفکیٹ بنوانے اور امدادی چیک کمیشن خوروں کے ذریعہ وصول کرنے والوں کی بند فائلیں کھول دی گئی ہیں اور امکان ہے کہ سپریم کورٹ میں متاثرین زلزلہ کے امدادی مال کے حوالہ سے لئے گئے سوموٹو ایکشن کی آئندہ پیشی پر تمام تر ریکارڈ چیف جسٹس کو پیش کر دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :