ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس:

احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 5 اپریل 2018 11:55

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس:
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اپریل۔2018ء) ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ہے۔نوازشریف کے وکیل کی جانب سے نوازشریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں پیش کرنے پر احتساب عدالت کے جج جسٹس محمد بشیر نے انہیں ہدایت کی کہ درخواستوں میں ملزمان کی جانب سے پیش نمائندوں کے نام بھی لکھیں۔

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کے دوران آج بھی گواہ واجد ضیاءپر جرح کی گئی۔پراسیکیوشن ٹیم کی جانب سے بینک ٹرانزیکشنز سے متعلق رقوم کی منتقلی کا فلو چارٹ وکلائے صفائی کے حوالے کیا گیا۔مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ یہ وہ والا چارٹ ہے کہ لکھے موسیٰ اور پڑھے خدا۔

(جاری ہے)

خواجہ حارث نے کہا کہ اس کو پڑھنے کے لیے تو محدب عدسے کی ضرورت پڑے گی۔

قبل ازیں نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاءنے نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران بتایا ہے کہ حسن نواز کی کمپنی کیپیٹل ایف زیڈ میں ای نواز شریف کی تنخواہ ایک لاکھ تھی جسے کاٹ کر 10 ہزار لکھا گیا۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے واجد ضیاءسے نواز شریف کی ملازمت کے معاہدے سے متعلق جرح کی۔خواجہ حارث نے پوچھا کہ معاہدے میں 10ہزار درہم تنخواہ کاٹ کر لکھی گئی، آپ کو معلوم ہے کس نے لکھی تھی؟۔

واجد ضیا نے بتایا کہ اصل رقم ایک لاکھ درہم تھی جسے کاٹ کر10 ہزار لکھا گیا، کاٹ کر کس نے لکھا مجھے نہیں معلوم، دستاویز تصدیق شدہ ہے، نواز شریف کی ملازمت کا کنٹریکٹ میرے سامنے تیار نہیں ہوا‘خواجہ حارث نے پوچھا کہ کیا آپ نے رپورٹ میں لکھا کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز لینے گئے؟۔ واجد ضیاءنے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم ایک کے صفحہ سات پر لکھا ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان متعلقہ ریکارڈ کے حصول کے لیے دبئی گئے تھے، تاہم دبئی جانے والے جے آئی ٹی ارکان نے اس دستاویز پر مہر لگانے والے کا بیان ریکارڈ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ نواز شریف اکثر یہ سوال اٹھاتے رہتے ہیں کہ بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر سپریم کورٹ نے انہیں نااہل کیا۔ پاناما جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ شریف خاندان کے مطابق نوازشریف خاندانی کاروبار نہیں چلاتے تھے حالانکہ ثبوتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حسن نواز کیپٹل ایف زیڈ ای کمپنی کے مالک تھے جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کیپٹل ایف زیڈ ای سے تنخواہ لے رہے تھے اور بورڈ کے چیئرمین تھے۔