امریکہ کا پاکستان پر دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کے باوجود القاعدہ ،طالبان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگانا افسوسناک ہے،ناصر خان جنجوعہ

قربانیوں کے باوجود پاکستان پر ڈبل گیم کا الزام لگایا جاتا ہے، امریکہ بتائے نائن الیون کے بعد پاکستان حملہ کرنیوالوں کیساتھ کھڑا رہا یا عالمی دنیا کیساتھ ، قوم اختلاف رائے رکھنے کے باجود دہشتگردی و انتہاء پسندی کے خاتمے پر متحد ہے،دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پوری دنیا کو ایک ہونا پڑے گا، مشیر قومی سلامتی کا کائوٹر ٹیررازم فورم سے خطاب

بدھ 4 اپریل 2018 17:47

امریکہ کا پاکستان پر دہشتگردی کیخلاف قربانیوں کے باوجود القاعدہ ،طالبان ..
اسلا آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2018ء) مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر)ناصر خان جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے پاکستان پر دہشتگردی کے خلاف قربانیوں کے باوجود القاعدہ اور طالبان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کا الزام لگانا افسوس ناک ہے،اگر پاکستان ڈبل گیم کرتا تو القاعدہ کے گیارہ ہزار دہشتگردوں کو نہ مارتے اور نہ ہی 6ہزار کو گرفتار کرتے،امریکہ بتائے نائن الیون واقعہ کے بعد پاکستان حملہ کرنیوالوں کیساتھ کھڑا تھا یا عالمی دنیا کیساتھ ۔

بدھ کو اسلام آباد میں کاونٹر ٹیررازم فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ القاعدہ اور طالبان کے نظریات ایک ہیں،اگر طالبان کو پاکستان کی حمایت حاصل ہوتی تووہ ریاست پاکستان کیخلاف جہاد کیوں کر رہا ہی ۔

(جاری ہے)

نائن الیون کا واقعہ عالمی امن خراب کرنے کیلئے کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کا خاتمہ کوئی ایک ریاست یا کچھ ریاستیں مل کر نہیں کرسکتیں اس کیلئے پوری عالمی دنیا کو متحدہونا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بلا تفریق ہر قسم کے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی ہے،پاکستان نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کیخلاف جنگ میں سیاسی رہنمائوں،جوانوں،سیکیورٹی اہلکاروں،بوڑھوں اور بچوں کی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہر موقع افغانستان کا ساتھ دیا اور آئندہ بھی دیتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ آج سپر پاور ہے تو اس میں پاکستان کا کلیدی کردار ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے موثر کارروائی کے ذریعے دہشتگردی کو شکست دی ہے،آپریشن ضرب عضب کے ذریعے فاٹا میں امن قائم کیا،عالمی دنیا کو پاک افغان سرحد کی نوعیت کو سمجھنا ہو گا،پاکستان نے مشکل ترین علاقے میں دہشتگردوں کی نقل و حرکت کو روکنے کیلئے باڑ لگانے کا آغاز کیا ہے۔ پاک فوج کی کوششوں اور قوم کی حمایت سے پورے ملک میں امن قائم ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کبھی پاکستان کا پرچم جلایا جاتاتھا ،اب وہاں پاکستان کے دوسرے علاقوں کی بہ نسبت سب سے زیادہ پرچم لگائے جاتے ہیں،بلوچستان میں منفی قوم پرستی کے رجحان کے ذریعے لوگوں گمراہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان اور حکومت کی کوششوں سے ناراض لوگ اب قومی دھارے میں شامل ہو رہے ہیں،آپریشن ردالفساد کے ذریعے ملک بھر میں دہشتگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشز کئے گئے جس میں بے شمار دہشت گردوںکو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو غیر معمولی حالات کا سامنا رہا ہے،ملک میں ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف رائے رکھنے کے باوجود عوام دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے متحد ہیں۔ ناصر خان جنجوعہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملٹری کورٹس کا قیام عمل میں لاکر دہشتگردوں کا ٹرائل کیا گیا،ملک میں مدارس کی رجسٹریشن کا آغا ز کیاگیا،نیپ پر عمل درآمد کیلئے تمام صوبوں کا تعاون رہا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے برادرانہ تعلقات ہیں، دونوںممالک کے لوگ بھائیوں کی طرح رہتے ہیں،پاکستان ہر موقع پر افغانستان کا ساتھ نہ دیتا تو آج امن مذاکرات کی بات نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کو دہشتگردی کے خاتمے کیلے پاکستان کا ساتھ دینا ہو گا،افغانستان سے روزانہ تقریبا پچاس ہزار افراد پاکستان میں آتے ہیں، گزشتہ ستر سالوں کاجائزہ لیا جائے تو تقریبا افغانستان کی پوری آبادی پاکستان دیکھ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر قانونی کراسنگ پوائنٹس کیساتھ بے شمار غیر قانونی کراسنگ پوائنٹس بھی ہیں جس سے روزانہ ہزاروں افراد پاکستان داخل ہوتے ہیں مگر باڑ لگانے کے بعد اس میں واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں افغان مہاجرین کے روپ میں دہشتگرد پاکستان میں داخل ہوئے، اس وقت 1.32ملین رجسٹرڈ مہاجرین اور اتنے ہی غیر رجسٹرڈ مہاجرین قیام پذیر ہیں۔انہوں نے کہا کہ فاٹا اور بلوچستان میں آپریشن کے بعد تعمیر و ترقی پر خصوصی توجہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا میں تعلیمی اداروں کو ازسرنو تعمیر کیا گیا ہے جس سے بچوں کو تعلیم کے حصول کے مواقع میسر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم کہنا ہو گا کہ’دین کا غلط استعمال بند کردیں‘۔