ْدھرنوں اور نوازشریف کے خلاف آنے والے فیصلوں سے ترقی کا عمل متاثر ہوا،مرتضیٰ جاوید عباسی

منگل 3 اپریل 2018 23:43

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اپریل2018ء) ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا ہے کہ دھرنوں اور نوازشریف کے خلاف آنے والے فیصلوں سے ترقی کا عمل متاثر ہوا ہے، سپریم کورٹ کا ترازو نوازشریف کیلئے اور اور باقیوں کیلئے اور ہے جس پر ہمیں بہت زیادہ تحفظات ہیں، این اے 15 یا 16 سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ مشاورت کے بعد کریں گے۔

صوبائی وزراء مشتاق احمد غنی اور قلندر لودھی کی وجہ سے بائی پاس منصوبہ کیلئے صوبائی حکومت نے وفاق کو این او سی جاری نہیں کیا، این اے 15 میں ان کے حلقہ کا 70 فیصد حصہ شامل ہے اور سردار مہتاب احمد کا 30 فیصد جبکہ این اے 16 میں سردار مہتاب کا 70 فیصد ایریا شامل ہے اور ان کا 30 فیصد، کون کہاں سے الیکشن میں حصہ لے گا، حلقہ بندیوں پر بہت زیادہ اعتراض ہے اور خاموش اس وجہ سے ہیں کہ چیف الیکشن کمشنر کا تعلق ایبٹ آباد سے ہے اور ابھی حلقہ بندیوں کیلئے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ آنا باقی ہے، جمعرات کو حلقہ بندیوں کی جانچ پڑتال کیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو سب ورکنگ گروپ اپنی رپورٹ پیش کرے گا جس کا جائزہ لیکر اسے ایوان میں بعد ازاں کمیٹی کے ذریعہ پیش کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں ایبٹ آباد پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے انہوں نے کہ سپریم کورٹ کے رویہ، دھرنوں اور نوازشریف کے خلاف آنے والے فیصلے سے ترقی کا عمل متاثر ہوا ہے، سپریم کورٹ کا ترازو نوازشریف کیلئے اور ہے اور باقیوں کیلئے اور ہے جس پر ہمیں بہت زیادہ تحفظات ہیں۔ حلقہ بندیوں کے حوالہ سے ڈپٹی سپیکر نے مزید کہا کہ ایبٹ آباد کیلئے معیار اور رکھا گیا ہے جبکہ دیگر اضلاع کیلئے اس کا معیار اور رکھا گیا ہے، صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں کیلئے بھی معیار مختلف رکھا گیا ہے، گلیات کیلئے نگری بالا اور نتھیاگلی کے ملحقہ علاقوں اور مرکزی علاقوں کیلئے سوئی گیس کی مد میں 87 کروڑ روپے کی منظوری ہو چکی ہے، شیروان کے 38 دیہات کیلئے 1 ارب 53 کروڑ کے منصوبہ پر کام جاری ہے، لوئر گلیات گیس فراہمی کا فنڈ رکھا ہوا ہے، کے پی ایچ اے تاخیر کر رہا ہے، آئندہ 15 دنوں تک کام شروع ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مانسہرہ روڈ کشادگی منصوبہ کا تخمینہ 12 ارب روپے تک چلا گیا ہے جبکہ شروعات کیلئے ایک ارب روپے این ایچ اے کے پاس پڑے ہیں مگر اپنے موجودہ دور میں اس پر کام کا آغاز نہیں کروا سکتے ہیں کیونکہ اس میں لینڈ بائی پاس تعمیر کئے بغیر کسی صورت کام نہیں ہو سکتا ہے اور زمین کا مسئل حل ہوتے ہی اس کا کام شروع ہو گا، 6 کلومیٹر خوشحال چوک تا سی ایس ڈی سپلائی تک کی سڑک کی فزیبلٹی پر کام ہو گا جس میں زیادہ زمین آرمی کی آتی ہے، شملہ ہل انٹرچینج سے شہر اور تناول شیروان کی عوام مستفید ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :