پاکستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی پرامن ہے اور ملک میں امن مکمل طور پر بحال ہو چکا ہے‘ ملک میں امن کی بحالی سیکورٹی فورسز کی سنجیدہ کوششوں اور شہریوں اور پاکستانی فوج کی عظیم قربانیوں سے ممکن ہوئی ہے‘ اب لوگ سوات، ہنزہ یا پاکستان میں کسی بھی جگہ جاسکتے ہیں جہاں کوئی دہشتگردی نہیں اور پاکستان کے عوام بھی امن پسند ہیں

نوبل امن انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی کا ’’اے پی پی‘‘ سے انٹرویو

اتوار 1 اپریل 2018 22:10

اسلام آباد ۔ یکم اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2018ء) نوبل امن انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے پاکستان کی موجودہ امن وامان کی صورتحال کو انتہائی پرامن قرار دیا اور کہا ہے کہ ملک میں امن مکمل طور پر بحال ہو چکا ہے‘ ملک میں امن کی بحالی سیکورٹی فورسز کی سنجیدہ کوششوں اور شہریوں اور پاکستانی فوج کی عظیم قربانیوں سے ممکن ہوئی ہے‘ اب لوگ سوات، ہنزہ یا پاکستان میں کسی بھی جگہ جاسکتے ہیں جہاں کوئی دہشتگردی نہیں اور پاکستان کے عوام بھی امن پسند ہیں۔

’’اے پی پی‘‘ کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں ملالہ یوسفزئی نے امن کی بحالی میں حکومت اور پاک فوج کے کردار کو سراہا اور کہا کہ حکومت اور پاک فوج کی سنجیدہ کوششوں کی بدولت میری وطن واپسی کا خواب پورا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میرا خواب تھا کہ میں پاکستان واپس جائوں گی جو شرمندہ تعبیر ہوا ہے۔ میں نے اس امید کے ساتھ کہ ایک روز میں وطن واپس جائوں گی کے اس لمحے کا کئی سال انتظار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اب میں بھر پور اعتماد کے ساتھ پوری دنیا کو بتا سکتی ہوں کہ پاکستان میں مکمل امن ہے اور میری وطن واپسی اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اب لوگ سوات، ہنزہ یا پاکستان میں کسی بھی جگہ جاسکتے ہیں جہاں کوئی دہشتگردی نہیں اور پاکستان کے عوام بھی امن پسند ہیں۔ ملالہ یوسفزئی نے مسرت کا اظہار کیا کہ موجودہ جمہوری حکومت اپنی آئینی مدت پوری کر رہی ہے اور توقع ظاہر کی کہ پاکستان میں آئندہ جمہوری حکومت بھی اپنی مدت پوری کرے گی۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ملک کی سیاسی قیادت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کے حقیقی مسائل کو اپنے منشور میں شامل کریں اور تجویز دی کہ انہیں چاہئے کہ ملک میں تعلیم اور صحت کے معیارات کو بہتر بنانے جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کریں۔ انہوں نے سیاسی قائدین سے اپیل کی کہ بچیوں کی تعلیم جیسے امور کو اپنے منشور کا حصہ بنائیں اور بچیوں کی ابتدائی ،ثانوی اور اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانے کیلئے منصوبہ بندی کریں۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ آج کل میری توجہ صرف ہر بچی کی تعلیم کو یقینی بنانے پر ہے جو کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا اس کا حق ہے تاکہ وہ اپنا مستقبل اپنی مرضی کے ساتھ بنا سکے۔ یہ سوچ نہ صرف ایک لڑکی کیلئے بلکہ پورے معاشرے کیلئے مفید ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سوشل میڈیا پر منفی تبصروںسے گریز کرتی ہیں اور اپنے حامیوں کو بھی نصحیت کرتی ہوں کہ وہ میری مخالفت کرنے والوں کے خلاف غلط زبان استعمال نہ کریں۔

بیس سالہ ملالہ یوسفزئی جسے منگورہ میں طالبان کی طرف سے نشانہ بنانے کے بعد بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل ہوئی ان کا ابتدائی علاج معالجہ پاکستان میں کرایا گیا اور بعدازاں انہیں مزید علاج معالجہ اور دیکھ بھال کیلئے انگلینڈ لے جایا گیا۔ وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کیلئے برطانیہ میں مقیم رہیں اور 2014ء میں نوبل امن انعام پانے والی جواں سال ترین شخصیت بنیں۔