آنے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور اور ایجنڈے میں صحت اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جمہوریت کا تسلسل خوش آئند ہے اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا، عوام اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کے نتیجہ میں امن قائم ہوا ہے، وطن واپسی سے پاکستان کا بہتر اور مثبت تشخص اجاگر ہوا ہے، ساتھ دینے والوں سے کہوں گی ’’وہ نفرت اور تشدد‘‘ سے نفرت کریں اور اپنا پیغام مثبت انداز میں آگے بڑھائیں

وادی سوات سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی کا ’’اے پی پی ‘‘ کو خصوصی انٹرویو

اتوار 1 اپریل 2018 17:10

اسلام آباد ۔ یکم اپریل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2018ء) وادی سوات سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ طالبہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ آنے والے انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور اور ایجنڈے میں صحت اور تعلیم پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے، جمہوریت کا تسلسل خوش آئند ہے اور امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا، پاکستانی عوام اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کے نتیجہ میں امن قائم ہوا ہے، وطن واپسی سے پاکستان کا بہتر اور مثبت تشخص اجاگر ہوا ہے، بچوں بالخصوص بچیوں کی تعلیم اورصحت کے فروغ کے لئے کام جاری رکھنا چاہتی ہوں، اپنا ساتھ دینے والوں سے کہوں گی کہ ’’وہ نفرت اور تشدد‘‘ سے نفرت کریں اور اپنا پیغام مثبت اور واضح انداز میں آگے بڑھائیں، کسی سے نہ نفرت کریں اور نہ کسی کا دل دُکھائیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو ’’ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان‘‘(اے پی پی) کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ پانچ سال قبل جب انہیں پاکستان سے علاج کے لئے لے جایا جا رہا تھا تو وہ کومہ میں تھیں، میں نے انگلینڈ کے ایک ہسپتال میں آنکھیں کھولیں، ساڑھے پانچ سال بعد جب وطن واپس آئی ہوں تو ایسا لگ رہا ہے کہ میں خواب دیکھ رہی ہوں، ملک میں امن کے قیام میں سیکورٹی فورسز، حکومت اور عوام کا ایک کردار ہے۔

ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ان کی وطن واپسی پاکستان کی جیت ہے، پشاور میں آرمی پبلک سکول، سوات، وزیرستان اور ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گردی کے واقعات سے پاکستان کا منفی تاثر جا رہا تھا، پاکستان کے عوام اور سیکورٹی فورسز نے بہت قربانیاں دی ہیں، لاکھوں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے بے گھر ہو گئے تھے، لوگ اپنے عزیز و اقارب سے بچھڑ گئے تھے، ہمارے عوام اور سیکورٹی فورسز نے جدوجہد، کوششوں اور قربانیوں کے بعد امن کی منزل کی طرف سفر میں کامیابی حاصل کی۔

میری وطن واپسی سے دنیا میں یہ پیغام گیا ہے کہ ملک کے حالات میں بہتری آ رہی ہے اور میں ساری دنیا کے لوگوں سے کہتی ہوں کہ وہ سوات اور کشمیر آئیں۔ سیاست میں آنے سے متعلق سوال پر ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ جب آپ بچے ہوتے ہیں تو آپ کچھ بھی بننا چاہتے ہیں لیکن جیسے ہی آپ کی عمر بڑھتی ہے، آپ کے نکتہ نظر میں تبدیلی آ جاتی ہے، پہلے میں وزیراعظم بننا چاہتی تھی تاکہ میں بچوں بالخصوص بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کر سکوں کیونکہ میں سمجھتی ہوں کہ اگر خواتین اور بچوں بالخصوص بچیوں کو آگے آنے کے مواقع ملیں تو پاکستان کے حالات میں بہت زیادہ بہتری آ سکتی ہے، میں دنیا کے کئی صدور اور وزرائے اعظم سے ملی ہوں اور اب سمجھتی ہوں کہ یہ اتنا آسان کام نہیں بلکہ مشکل کام ہے، میں خود اپنی توجہ تعلیم اورصحت پر مرکوز کرنا چاہتی ہوں۔

سوشل میڈیا پر اپنے خلاف منفی تبصروں سے متعلق سوال پر ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ تشدد اور نفرت کی مخالفت کی ہے اور منفی تبصروں پر زیادہ توجہ نہیں دیتی بلکہ مثبت بات کی حمایت کرتی ہیں، میں اپنا ساتھ دینے والوں سے یہی کہوں گی کہ وہ تشدد اور نفرت کا اظہار نہ کریں بلکہ اپنی بات صحیح طریقے سے آگے پہنچائیں اور کسی کا دل نہ دکھائیں، میں سمجھتی ہوں کہ تعلیم کا پیغام عام کرنے میں پاکستان کے لوگ ان کا ساتھ دیں گے۔

آنے والے انتخابات سے متعلق سوال پر ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ ملک میں دوسری مرتبہ جمہوری حکومت اپنا دور مکمل کر رہی ہے، گزشتہ دس سالوں سے جمہوریت کا تسلسل جاری ہے، یہ بڑی کامیابی ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم اور صحت ملک کے بڑے مسائل ہیں ، وہ سمجھتی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میں صحت اور تعلیم پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ سیاسی جماعتوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کام کرنا چاہیے کہ ہر بچے کو تعلیم اورصحت کے مواقع فراہم کئے جائیں۔