سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کو اپنے دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دے دی، سماعت 16اپریل تک ملتوی

جمعہ 30 مارچ 2018 23:03

سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کو اپنے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کے مقدمہ میں وفاقی وزیر دانیال عزیز کو اپنے دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی۔ جمعہ کو جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس مشیرعالم اور جسٹس مظہرعالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرپیمرا کے ڈی جی مانیٹرنگ حاجی آدم اور صحافی ساجد حسین بطور گواہ پیش ہوئے۔ ڈی جی مانیٹرنگ حاجی آدم نے عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ٹی وی پر چلنے والے پروگراموں کی مانیٹرنگ میری ذمہ داریوں میں شامل ہے، 8 ستمبر2017ء کو دانیال عزیز نے پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کی تھی جبکہ 19 دسمبر2017 ء کو دانیال عزیزنے عدالت کے حوالے سے توہین آمیزبیان دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے دانیال عزیز کے 8 ستمبرکی پریس کانفرنس اور 15 دسمبر 2017 ء کے بیان کے ویڈیو کلپس عدالت میں پیش کئے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ 19 دسمبر والاکلپ 2 دن ٹی وی چینلز پر چلتا رہا ہے۔ وفاقی وزیر دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے ڈی جی پیمرا پر جرح کے دورا ن عدالت سے استدعا کی کہ 15 دسمبر کونجی ٹی وی چینل کا ویڈیو کلپ عدالت میں چلایاجائے۔

فاضل جج نے ان سے کہا کہیں ایسا نہ ہو کہ دانیال عزیز پرایک اور جرم میں فرد جرم لگانی پڑجائے ،آپ ان کے وکیل ہیں ،اس پہلو پر بھی سوچ لیں۔ سماعت کے دورا ن عدالت کے حکم پرکمرہ عدالت میں دانیال عزیز کاویڈیو کلپ چلایا گیا توپیمراکے ڈی جی مانیٹرنگ نے کہا کہ وہ اس ویڈیو کی تصدیق نہیں کرسکتے۔ دوسرے گواہ صحافی ساجد حسین نے پی آئی ڈی میں دانیال عزیزکی کی پریس کانفرنس کی خبر پر بیان ریکارڈ کروایا توفاضل وکیل نے پریس کانفرنس کی ویڈیو چلانے کی درخواست۔

فاضل جج نے ایڈووکیٹ علی رضا کومتنبہہ کیا کہ ویڈیونہ چلوائیں مزید کوئی چارج نکل آئے گا ، پوری پریس کانفرنس کو سننا مشکل ہوگا۔ تاہم متعلقہ بیان چلانے کے بعد وفاقی وزیر کے وکیل نے گواہ سے پوچھا کہ پریس کانفرنس میں دانیال عزیزنے نگران جج کے حوالے سے کب ریفرنس تیارکرنے کی بات کی ہے۔ جس پرگواہ ساجد حسین نے بتایا کہ دانیال نے پریس کانفرنس کے آخرمیں یہ بات کہی تھی، انہوں نے بعد میں اس خبرکی تردید بھی نہیں کی۔

تاہم وفاقی وزیر کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل نے یہ بات نہیں کہی۔ گواہ ساجد حسین کاکہناتھا کہ میں بھی اس حوالے سے تصدیق نہیں کروا سکا۔ بعدازاں فاضل وکیل نے عدالت سے کہاکہ ہمیں اپنے دفاع میں مزید دستاویزات پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ عدالت نے ان کومزید دستاویزا ت جمع کراتے کی اجازت دیتے ہوئے مزیدسماعت ملتوی کردی۔