فاروق ستار اور خالد مقبول کی ملاقات بے نتیجہ،

ایم کیو ایم متحد نہ ہوسکی دونوں گروپوں کاپارٹی بحران ختم کرنے کیلئے ملاقاتوں اور بات چیت کے سلسلے کو جاری رکھنے کا اعلان کئی باربہادرآباد آنے کی دعوت ملی مگر 2تہائی اکثریت نے مجھے کنونیئر شپ سے ہٹایا تو اخلاقی طور یہاں آنے کو مناسب نہیں سمجھ رہا تھا، فاروق ستار جواز محبت کاتھا لیکن فاروق بھائی عدالتی حکم کوجوازبناکرآئے مگر دیرآئے درست آئے، اسی طرح آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا تو اچھا لگے گا، خالدمقبول صدیقی

جمعہ 30 مارچ 2018 15:24

فاروق ستار اور خالد مقبول کی ملاقات بے نتیجہ،
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2018ء) ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں ڈاکٹر فاروق ستار اور خالد مقبول صدیقی کے درمیان گزشتہ شب ہونے والی ملاقات بے نتیجہ رہی تاہم دونوں گروپوں نے پارٹی بحران ختم کرنے کے لیے ملاقاتوں اور بات چیت کے سلسلے کو جاری رکھنے کا اعلان کیاہے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار45روز بعد بہادرآباد پہنچے جہاں انہوں نے رابطہ کمیٹی کے اراکین اور الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ پارٹی سربراہ سے طویل ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستارنے کہاکہ بہادرآباد کے ساتھیوں کی جانب سے کئی بار آنے کی دعوت ملی مگر 2 تہائی اکثریت نے مجھے کنونیئر شپ سے ہٹایا تو اخلاقی طور یہاں آنے کو مناسب نہیں سمجھ رہا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے آنے والے فیصلے کے بعد تمام شکوک و شبہات ختم ہوگئے کیونکہ اس نے رابطہ کمیٹی کے فیصلے کو فی الوقت معطل کرنے کا حکم جاری کیا۔

مزاحیہ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستارنے کہاکہ بہادرآباد کے ساتھیوں نے مجھے صرف چائے پیش نہیں کی بلکہ بسکٹ اور چپس بھی کھلائے، ہمارے درمیان رابطے قائم رہنے بہت ضروری ہیں۔اس موقع پر خالد مقبول صدیقی نے ہائی کورٹ کے فیصلے پر فاروق ستار کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں جو بھی فیصلہ کریں ہم تنظیمیں طور پر ایک دوسرے کو کیا دیکھتے ہیں سب سے اہم چیز اور بات یہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ جواز محبت کاتھا لیکن فاروق بھائی عدالتی حکم کوجوازبناکرآئے مگر دیرآئے درست آئے، اسی طرح آنے جانے کا سلسلہ جاری رہا تو اچھا لگے گا۔ایک سوال کے جواب میں خالد مقبول صدیقی نے کہاکہ فاروق ستارسے میراتعلق 1982سے ہے، جب میں تنظیم میں آیا تو اس وقت یہ ذمہ دار تھے، فاروق ستار نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 45 دن کی دوری35سال کی رفاقت پرحاوی نہیں ہونی چاہیے۔