انسانی سمگلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس،سیکرٹری وزرات داخلہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے اپنی تجاویز دے دیں،ایک ماہ میں عمل درآمد کر کے رپورٹ پیش کی جائے،سپریم کورٹ

منگل 27 مارچ 2018 23:29

انسانی سمگلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس،سیکرٹری وزرات داخلہ کی سربراہی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے مختلف علاقوں سے انسانی سمگلنگ اور بلوچستان کے علاقے تربت سے 20لاشوں کی بازیابی سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں تین رکنی کمیٹی کی تجاویز پر عمل درآمد کرنے کے حوالے سے حکومت سے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ منگل کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پرڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ انسانی سمگلنگ روکنے کیلئے عدالتی حکم کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں جبکہ موجودہ سہولیات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ سماعت کے دورا ن عدالت کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتا یا کہ انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لئے سمری وزیراعظم کو بھجوا دی ہے جو چند روز میں وزیراعظم سے منظور ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

متعلقہ کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ شامل ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ منڈی بہائو الدین اور حافظ آباد میں سب سے زیادہ لوگ غیر قانونی طریقہ سے بیرون ملک سفر کرتے ہیں۔ وہاں سے انسانی سمگلنگ کی جاتی ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے استفسار کیاکہ انسانی سمگلنگ کے کتنے گروہ اب تک پکڑے گئے ہیں تو ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے دستیاب وسائل کے اندر رہ کرکام کرناہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق ایک گروہ میں تین بھائی ہیں، ایک بھائی پاکستان، دوسرا لیبیا،تیسرا یورپ میں ہوتاہے اور وہ لوگوں کو غیر قانونی راستوں کے ذریعے باہر بھجوانے میں ملوث ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ صوبے سے آپ کو کیا معاونت درکار ہے ہم اس حوالے سے ہدایت کردیتے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مجھے رزلٹ گھنٹوں میں چاہئے تربت میں لوگ مرگئے، یہ لوگ انسانی سمگلروں کے ہاتھوں مررہے ہیں، بتایا جائے کیاایف آئی اے کوگجرات میں دفتر کے لیے جگہ مل گئی جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ ایف آئی اے کو جگہ فراہم کردی گی ہے، اب وہاں دفترقائم کیاجائے گا ڈی جی ایف آئی اے نے کہاکہ ملزمان کوبیرون ملک فرار سے روکنے کیلئے ایف آئی اے کے پاس اختیار نہیں ہے ،ملزم پاکستان کے کسی بھی ائیرپورٹ سے بھاگ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ لوگ گجرات سے سمگل کئے جاتے ہیں تاہم جو لوگ یورپ نکل جاتے ہیں وہ خوش نصیب ہیں ، ہم ملزمان کی تصاویر مانیٹرنگ کمپیوٹر پر لگا دیتے ہیں مگر ملزمان کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے ،وہ کسی اور چینل سے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ بشیر میمن کا کہنا تھا کہ انسانی سمگلنگ کے معاملہ سے نمٹنے کیلئے ایف آئی اے کو فنڈز کی بھی ضرورت ہے، جس پر عدالت نے حکم لکھواتے ہوئے قرار دیا کہ سیکرٹری وزرات داخلہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی نے انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے اپنی تجاویز دے دی ہیں ، ان تجاویز کی روشنی میں وفاقی حکومت اقدامات کرے گی، دی گئی تجاویز پرایک ماہ میں عمل درآمد کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔ بعدازاں مزید سماعت ایک ماہ کے کیے ملتوی کردی گئی۔

متعلقہ عنوان :