بلوچستان میں اراکین اسمبلی کو شدید دبائو کے بعد مجبور کیا گیا وہ تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیں ،محمود خان اچکزئی

بعض اراکین خودکشی کرنے کو بھی تیار تھے ،سینیٹ انتخابات میں منڈی لگی اور وہ شخص سینیٹر بن گیا جو ڈسٹرکٹ کونسل کا ممبر بھی منتخب نہیں ہوسکتا ، رکن قومی اسمبلی

منگل 27 مارچ 2018 22:57

بلوچستان میں اراکین اسمبلی کو شدید دبائو کے بعد مجبور کیا گیا وہ تحریک ..
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 مارچ2018ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ بلوچستان میں اراکین اسمبلی کو شدید دبائو کے بعد مجبور کیا گیا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیں ،بعض اراکین خودکشی کرنے کو بھی تیار تھے ،سینیٹ انتخابات میں منڈی لگی اور وہ شخص سینیٹر بن گیا جو ڈسٹرکٹ کونسل کا ممبر بھی منتخب نہیں ہوسکتا ،یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ ملک اور جمہوریت کیلئے قربانیاں دی ہے اور جیلیں کاٹی ہیں جمہوریت کو تھوڑنے یا خراب ہونے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے ،تحریک عدم اعتماد اراکین کا جمہوری حق ہے ہم نے کوشش کی کہ اسے ناکام بنائے مگر اراکین اسمبلی کو اتنا مجبور کیاگیا کہ انہوں نے اسکا ساتھ دیا ،ہماری پارٹی کابھی ایک رکن اسمبلی اسی طرح پھسل گیا ،مسلم لیگ کے اراکین نے ہمیں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروائی تھی مگر بعد میں وہ تمام لوگ بھی دوسری طرف چلے گئے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان ایک آزاد فیڈریشن ہے یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ،سیاسی اور جمہوری آدمی ہوں جمہوریت پر یقین رکھتا ہوں ہمیں پیغام دیا گیا کہ ہم یہ بھی طاقت رکھتے ہیں کہ سینکڑوں ووٹ لینے والے شخص کے پیچھے بلوچستان کے ملائوں ،سرداروں اور بہت سے لوگوں کو لگا سکے اور اسے اقتدار دلواسکتے ہیں ،بعض لوگ حزب اختلاف میں اس لئے بیٹھے ہیں کہ وہ چاچو ں اور ماموں کی مدد سے حزب اختلاف پر قابض ہوجائیں ،بلوچستان میں صرف پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی حزب اختلاف میں ہے ،جب تحریک عدم اعتماد کا معاملہ آیا تو میر ایک بڑے آدمی سے رابطہ ہوا اس نے کہاکہ حکومت پلٹنے کا فیصلہ ہوچکا ہے ،میںبھی ان کا آدمی ہوں لہذا میں آپکی کوئی مدد نہیں کرسکتا ،سابقہ اپوزیشن لیڈر کی دال عدالت میں نہیں گل پائے گی ،انہوں نے کہاکہ ملک بچانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ تمام قوموں کو انکے وسائل دیئے جائے ،جمہوریت کی حکمرانی ہوں اور ہمسایہ ممالک کیساتھ برابری کے تعلقات ہوں ،جو شخص ووٹ کے تقدس اور آئین کا احترام کرے گا ہم اس کیساتھ ہیں ،اور جو ایسانہیں کرے گا تو دمادم مست قلندر یا زندہ باد اور مردہ باد ہوگا ،انہوں نے کہاکہ میر اس بات پر ایمان کی حد تک یقین ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف آف آرمی اسٹاف کو معلوم ہے کہ بلوچستان میں مداخلت کرکے حکومت گرائی گئی وہ بے خبر نہیں ہیں ،انہوںنے کہاکہ کیا افواج پاکستان سیاست میں مداخلت نہیں کررہیں ،کیا وہ اپنے حلف کا خیال رکھ رہے ہیں ،ہم نے آئین کے دفاع کا حلف لیا ہے ،جو بھی ڈاکٹرائین ہوگی وہ آئین کی حدود میں ہوگی اگر آئین میں مداخلت ہوئی تو نظام ہل جائے گا تمام جمہوری لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایک مشترکہ فرنٹ بنائیں جو ووٹ کے تقدس ،آئین کی بالادستی اور جمہوریت کا دفاع کریں جو جرنیل اپنے حلف کا پاس رکھے گا اس کو سلوٹ کرونگا ،انہوں نے کہاکہ عدلیہ کو 12مئی اور 16دسمبر جیسے واقعات کی تحقیقات کیوں یاد نہیں آتی ،انکی بات کون کرے گا ہمیں وعدہ کرنا ہوگا کہ جو بھی ادارہ آئینی حدود سے تجاوز کریگا اسکے خلاف کھڑے ہونگے اور آئین میں کسی قسم کی مداخلت برادشت نہیں کرینگے ،انہوںنے کہاکہ نواز شریف کیساتھ اس لئے کھڑا ہوں کیونکہ انہوں نے ماضی کی غلطیوں کا احساس کرتے ہوئے اب جمہورکی حکمرانی ،آئین کی بالادستی اور ملک کو بچانے کیلئے آواز بلند کی ہے یہ انکا بڑا پن ہے کہ انہوں نے اپنی غلطی کا احساس کیا ،انہوں نے کہاکہ یہ کہاں کی شرافت ہے کہ ایک شخص کو خرید کر یا بلیک میل کرکے اسے وزیراعظم بنادیا جائے اگر کوئی اس بات کی گارنٹی دے دیں کہ پاکستان کو جمہوری فیڈریشن بنادیا جائے گا تو میں اس شرط پر پوری زندگی الیکشن نہ لڑنے کیلئے تیار ہوں ۔