کسانوں کے مسائل پر از خود نوٹس لے کر ملک میں زراعت کی تباہی کو روکا جائے ،سراج الحق کا چیف جسٹس سے مطالبہ

چاول ، گنا ، گندم ، کپاس اور دیگر اجناس کسان پیدا کرتاہے مگر ان کی قیمتیں مقرر کرنے والے سرمایہ دار کسانوں کا معاشی قتل عام کرر ہے ہیں گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے فی من قیمت دینے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیاہے حکمران اور انتظامیہ عدالتوں کی حکم عدولی کر رہے ہیں ۔ زراعی اجناس کی قیمتیں مقرر کرنے والے بورڈ میں کسان نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے اور مڈل مین کی بجائے حکومت براہ راست کسانوں سے زرعی اجناس خریدے حکومت زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی بجلی اور تیل کی قیمتوں پر سب سڈی دے اور کھیت سے منڈی تک پختہ سڑکیںاور کسان سہولت سینٹر ز بنائے جائیں،امیر جماعت اسلامی

منگل 27 مارچ 2018 22:45

کسانوں کے مسائل پر از خود نوٹس لے کر ملک میں زراعت کی تباہی کو روکا جائے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 مارچ2018ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ کسانوں کے مسائل پر از خود نوٹس لے کر ملک میں زراعت کی تباہی کو روکا جائے ۔ چاول ، گنا ، گندم ، کپاس اور دیگر اجناس کسان پیدا کرتاہے مگر ان کی قیمتیں مقرر کرنے والے سرمایہ دار کسانوں کا معاشی قتل عام کرر ہے ہیں ۔

گنے کے کاشتکاروں کو 180 روپے فی من قیمت دینے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیاہے ۔ حکمران اور انتظامیہ عدالتوں کی حکم عدولی کر رہے ہیں ۔ زراعی اجناس کی قیمتیں مقرر کرنے والے بورڈ میں کسان نمائندوں کو بھی شریک کیا جائے اور مڈل مین کی بجائے حکومت براہ راست کسانوں سے زرعی اجناس خریدے ۔

(جاری ہے)

کیا یہ ظلم نہیں کہ اجناس کسانوں کی ہوں ، ان کو پیدا کرنے میں کسان اپنا خون پسینہ بہاتے اور دن رات ایک کرتے ہوں اور اجناس کی قیمتیں سرمایہ دار اور مڈل مین مقرر کریں ۔

حکومت زرعی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی بجلی اور تیل کی قیمتوں پر سب سڈی دے اور کھیت سے منڈی تک پختہ سڑکیںاور کسان سہولت سینٹر ز بنائے جائیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے مال روڈ لاہور پر کسانوں کے احتجاجی کیمپ کے دورے کے موقع پر خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد ، نائب امیر جاوید قصوری ، صدر کسان بورڈ پاکستان چوہدری نثار احمد ایڈووکیٹ اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ زراعت کے لیے پانی ، کھاد ، بیج اور زرعی مشینری بنیادی ضرورت ہے مگر پاکستان کا کسان ان تمام سہولتوں سے محروم ہے ۔ ملک کے دریا خشک ہیں ڈیموں میں پانی نہیں ، بھارت پاکستانی دریائوں پر بند باندھ کر پاکستان کو آبی دہشتگردی کا نشانہ بنارہاہے جبکہ ہمارے حکمران اس جارحیت کے خلاف مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیںاور زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستانی زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگر فوری نوٹس لے کر اس ظلم و ناانصافی کو روکا نہ گیا اور کسانوں کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو ملک بھر کے کسانوں کے ساتھ مل کر تحریک چلانے پر مجبور ہوں گا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاکہ کسانوں نے اب تک آئین وقانون کے اندر رہتے ہوئے اپنے حقوق کی جنگ لڑی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ نے شوگر ملز مافیا اور حکمرانوں کے خلاف کسانوں کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے گنے کی فی من قیمت 180 روپے مقرر کرنے کے حق میں فیصلہ دیا لیکن حکمران کسی آئین اور قانون کی پرواہ کرتے ہیں نہ عدالتوں کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں ۔

شوگر ملز مافیا کی بدمعاشی اور حکومت کی کسان دشمنی کے خلاف جماعت اسلامی کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے ان کے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کسانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کی کال دی تو جماعت اسلامی پنجاب اس کاہراول دستہ بنے گی ۔دریں اثنا سینیٹر سراج الحق نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے احتجاجی دھرنے میں بھی شرکت کی ۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی بے حسی نے قوم کی مائوں بہنوں بیٹیوں کو سڑکوں پر لاکھڑا کیاہے ۔ قوم کی خدمت کرنے والی ہیلتھ ورکرز در بدر ہیں اور ان کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے جائز مطالبات فوری تسلیم کیے جائیں ۔