حکمران جماعت 6 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبوں میں تاخیر پر پریشانی کا شکار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 26 مارچ 2018 15:26

حکمران جماعت 6 ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبوں میں تاخیر پر پریشانی کا ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26مارچ۔2018ء) وفاقی کابینہ 6 ہزار میگا واٹ کے بجلی کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر پریشانی کا شکار ہے کیونکہ یہ پلانٹس بغیر رکاﺅٹ کے بجلی کی فراہمی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ذمہ دارذرائع نے ایڈیٹر”پاکستان پوائنٹ نیٹ ورک“میاں ندیم سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاور ڈویژن نے رواں ماہ کے آغاز میں کیبنٹ کو بتایا تھا کہ موجودہ حکومت کے تقریباً 1200 میگا واٹ کے 3 ایل این جی منصوبے، 969 میگا واٹ کا نیلم جہلم منصوبہ اور 1410 میگا واٹ کا تربیلا 4 منصوبہ اپنے مقررہ وقت تکمیل سے پیچھے ہیں جبکہ ان پانچوں منصوبوں کی صلاحیت 6 ہزار میگا واٹ ہے۔

ان منصوبوں کی تکمیل میں تاخیروں کی وجہ سے قومی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مقررہ وقت سے سے قبل ایل این جی منصوبوں کی قیمت میں مزید کمی سے انکار کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ریگولیٹرز نے تحریری طور پر لکھا ہے کہ وہ اوپن سائیکل ٹیرف کو 3 منصوبوں کی دی گئی ڈیڈلائن کے آگے نہیں لاگو کرسکتے اور انہیں صارف ٹیرف پر ادائیگی کرنی ہوگی اس کنٹریکٹ کی ناکامی کا خمیازہ بجلی کے صارفین کو اضافی سرچارج کی صورت میں بھرنا ہوگا جس سے بجلی مزیدمہنگی ہونے کا امکان ہے- توانائی کے حکام نے ریگولیٹرز سے گزارش کی کہ 9 ماہ تک اوپن سائیکل کو کام کرنے کے اوقات کے حوالے سے گنے جائیں اور جن اوقات میں کام نہ ہو یا کسی تکنیکی بنیاد پر پلانٹس بند ہوں اس وقت کو نہ گنا جائے۔

یہ انوکھے مطالبے قانون کے منافی تھے جسے وقتی طور پر ریگولیٹرز کی جانب سے مسترد کردیا گیا تاہم اپیل کی صورت میں انہیں منظور کیئے جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ ایل این جی منصوبوں کے لیے دیا گیا کمبائنڈ سائیکل ٹیرف 7 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کرتا ہے جبکہ اوپن سائیکل میں 11 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔بار بار تکنیکی خرابیاں اور اور ان پلانٹس کے ٹیرف میں فرق سے اس کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے جو نندی پاور پروجیکٹ کے مترادف ہے۔

متعلقہ عنوان :