Live Updates

نگران سیٹ اپ کا مرحلہ وقت پر مکمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا ،معاملہ نومبر تک جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں ‘ شیخ رشید

اگر نواز شریف ،مریم نواز کو سزا ہو گی تو معاملہ اپیلوں کے بعد مملکت کے پاس جانے تک صادق سنجرانی یہ عہدہ سنبھال چکے ہونگے جوڈیشل مارشل لاء کی بات کا مقصد یہ تھا شفاف ،منصفانہ انتخابات کیلئے چیف جسٹس خود نگراں وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا اعلان کریں

اتوار 25 مارچ 2018 17:40

نگران سیٹ اپ کا مرحلہ وقت پر مکمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا ،معاملہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 مارچ2018ء) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نگران سیٹ اپ کا مرحلہ 60یا90روز میں مکمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا اور یہ معاملہ نومبر تک جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں، اگر یہ اس سے آگے جارہا ہے تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے ،حکمران چیئرمین سینیٹ کے پیچھے اس لئے پڑے ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ اگرنواز شریف اورمریم نواز کو سزا ہو گی تو یہ معاملہ اپیلوں سے ہوتا ہواصدر مملکت کے پاس جائے گا اور اس وقت تک صادق سنجرانی یہ عہدہ سنبھال چکے ہوں گے،جوڈیشل مارشل لاء کی بات کا مقصد یہ تھا کہ شفاف اور منصفانہ انتخابات کیلئے چیف جسٹس خود نگراں وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ کے ناموں کا اعلان کریں ۔

لاہور کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ میری چیئرمین نیب سے درخواست ہے کہ وہ تمام طرح کے کیسز کو حتمی شکل دیں،ا ایل این جی کے کیس کو جلد سے جلد دیکھیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ کیپٹن صفدر روز میرے خلاف بات کرتا ہے اس نے کیبنٹ ڈویژن سے 9ارب روپے نکلوائے ہیں اور میں انہیں بھی مناظرے کا چیلنج دیتا ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ نگران حکومت اس وقت ملک کا سب سے بڑا ایشو ہے ۔

جوڈیشل مارشل لاء کی بات آئین و قانون کے مطابق کی ہے ، جوڈیشل مارشل لاء کی بات کا مقصد یہ ہے کہ شفاف انتخابات کیلئے چیف جسٹس خود نگراں وزیراعظم اوروزرائے اعلیٰ لگائیں اور بے شک ریٹائرد ججز لگا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا مسئلہ ہے سمجھ نہیں آتی کس طرح ایک ماہ میں فیصلے ہوں گے ، میری اپنی سیاسی سوچ کے مطابق نگران سیٹ اپ کا مرحلہ 60یا90روز میں مکمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا اور یہ معاملہ نومبر تک جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں اگر کرا لیں تو کمال ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ ہر کوئی چیف جسٹس کی طرح ہفتہ اور اتوا رکو کام نہیں کرتا اور وہ ٹھیک کام کر رہے ہیں ۔چیف جسٹس صاحب خود نگراں سیٹ اپ کا اعلان کریں نہیں وگرنہ انہوںنے پاکستان کے لیے جو کچھ بھی کیا ہے وہ سب ضائع ہوجائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک آزاد گروپ اور بلوچستان سے ایک آزادد پارٹی باہر آئے گی ۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف الگ الگ ہیں لیکن خورشید شاہ اور نواز شریف ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

نواز شریف نے جیسی تعیناتیاں کی ہیں وہ بتانا چاہتے ہیں میں ایسا بھی کر سکتا ہوں۔ انہوںنے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے حوالے سے کہا کہ اگر نواز شریف او رمریم نواز شریف کو سزا ہوئی تو اپیلوں کے مراحل سے گزرنے کے بعد جب معاملہ صدر تک پہنچے گا تو اس وقت تک صادق سنجرانی صدر کے عہدے پر بیٹھ چکے ہوں گے اور یہ کبھی بھی سنجرانی کے پاس اپیل نہیں کریں گے۔

انہوںنے چوہدری نثار کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اب بہت تاخیر ہو چکی ہے اب جو بھی فیصلہ کرنا ہے انہوںنے خود کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نگران سیٹ اپ کیلئے جس طرح لوگ سی ویز لے کر پھر رہے ہیں ایسے تو ڈرائیور کے لئے بھی ہوتا۔ کچھ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ٹھیکیدار بن چکے ہیں بلکہ بعض تو دوائیوں کے سپلائرز بن چکے ہیں ،اپنے بھائیوں کو گلی محلوں کے ٹھیکے دلوائے جارہے ہیں ،اس جمہوری نظام کو دیمک لگ گئی ہے او ریہ کمزور سے کمزور ہوتا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا میں مریم نواز کا بیحد احترام کرتا ہوں لیکن وہ دو مربتہ حملہ کر چکی ہیںتیسری بارکریں گی تو جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل مارشل لاء کوجوڈیشل کمیٹی ، جوڈیشل ایگزیکٹو یا سپریم کونسل جو بھی مرضی نام دے لیںلیکن صاف اور شفاف انتخابات کیلئے طاقتور نگران حکومتیں ضروری ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان میں آج تک کوئی بھی ایمنسٹی سکیم کامیاب نہیں ہوسکی ۔سوئس بینکوں سے لوگوں نے پیسے نکلوا کر دوسرے ممالک میں منتقل کر لئے ہیں اور اب اب بہت دیر ہوچکی ہے ۔اگر صرف نواز شریف کی لوٹی ہوئی دولت ہی پاکستان میں واپس آجائے تو باقی تمام مجرموں اور کرپٹ عناصر پر خوف طاری ہوجائے گا۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات