سی پیک ایک بہت جامع تصور ہے جس میں ہر نوعیت کے منصوبے ہیں، انفراسٹرکچر ، توانائی ، تعلیم بھی ہے ، روزگار کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں ، صنعتی زون بن رہے ہیں

وفاقی وزیر داخلہ و پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی پاکستان ٹیلی ویژن سے خصوصی گفتگو

ہفتہ 24 مارچ 2018 22:13

سی پیک ایک بہت جامع تصور ہے جس میں ہر نوعیت کے منصوبے ہیں، انفراسٹرکچر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مارچ2018ء) وفاقی وزیر داخلہ و پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا ہے کہ یہ ایک غلط فہمی ہے کہ سی پیک میں صرف انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر زور دیا جا رہا ہے بلکہ سی پیک ایک بہت جامع تصور ہے جس میں ہر نوعیت کے منصوبے ہیں، اس میں انفراسٹرکچر کے ساتھ توانائی بھی ہے، تعلیم بھی ہے جبکہ اس مین روزگار کے بھی وسیع مواقع موجود ہیں کیونکہ اس میں جو صنعتی زون بن رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کے منصوبوں کے ساتھ مل کر روزگار کے مواقع پیدا کریں گے جس سے پاکستان کے نوجوانوں کو بہت فائدہ ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پاکستان ٹیلی ویژن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ہمارا جو لانگ ٹرم پروگرام ہے اس میں پاکستان سے غربت کے خاتمے اور پسماندہ علاقوں کی ترقی و خوشحالی کو بھی اس کے اہداف میں شامل کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ زراعت جو کہ ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہے اسے جدید بنیادوں پر کھڑا کرنے کے لیے بھی اتفاق کیا گیا ہے جبکہ لوگوں کے آپس میں روابط کو بہتر بنانے کے لیے بھی موثرواہم اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ لوگوں کا آپس میں ثقافتی سطح پر رابطہ ہو، آرٹس پر تبادلہ خیال ہو اور بالخصوص تعلیم کے شعبے میں بھی پاکستان اور چین دونوں ملکوں میں تعاون کو مذید آگے بڑھایا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سی پیک کا پاکستان کی اقتصادی ترقی اور جی ڈی پی پہ بہت مثبت اثر ہے اور ابھی بھی ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ ہماری ملکی معیشت میں بہت تیزی آ رہی ہے کیونکہ بڑے بڑے منصوبے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کر رہے ہیں اور سیمنٹ کی صنعت سمیت اسٹیل اور کنسٹرکشن کی صنعت میں بھی بہت مانگ پیدا ہوئی ہے جو سی پیک کے میڈیم ٹو لانگ ٹرم میں 2 سے 3 فیصد جی ڈی پی میں اضافہ کر سکتے ہیں اور 2025ء تک ہم 8 سی9 فیصد تک جا سکتے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے وژن 2025 اور سی پیک دونوں میں قدرے مماثلت موجود ہے کیونکہ ہمارا وژن 2025 پاکستان کی ترقی کا جامع تصور ہے جس کی 7 ستون ہیں اورا س کا ساتواں ستون علاقائی روابط پر توجہ مرکوز کر رہا ہے اور سی پیک دونوں ملکوں کا مشترکہ منصوبہ ہے اس لیے اسے چین یا پاکستان کا منصوبہ قرار دینا درست نہیں اور نہ ہی ایسا کچھ ہے، یہ دونوں ملکوں کا مشترکہ منصوبہ ہے جو دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے جس سے نہ صرف یہ دونوں ملک بلکہ پورا خطہ مستفید ہو گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر آج بھی سی پیک کو ثبوتاثر کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں اور ماضی میں ہمارے ہمسائیہ ملک کا ایک جاسوس بھی یہاں سے پکڑا گیا جسے تخریب کاری اور پراپیگنڈے کے ذریعے سی پیک کو ناکام بنانے کی ذمہ داری دی گئی تھی اس لیے کچھ حلقے پاکستان میں ابہام پیدا کرنے کے لیے سی پیک کے متعلق منفی باتوں میں لگے رہتے ہیں لیکن ان لوگوں کے ناپاک عزائم کو کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور پاک چین دوستی کو اس منصوبے کے ذریعے اور بھی مضبوط بنایا جائے گا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورا خطہ مستفید ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے نتیجے میں پاکستان کو بڑے عرصے کے بعد مثبت اقتصادی شناخت ملی ہے اور لوگ سیکیورٹی کی بنا پہ ہم سے بھاگنا چاہتے تھے لیکن آج یورپ، امریکا، مشرق وسطیٰ، وسطی ایشاء بلکہ ہر کوئی کہتا ہے کہ ہم بھی سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور یہ حقیقت میں ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جو پورے خطے کی تقدیر بدل دے گا جو ہماری ایک بہت بڑی کامیابی بھی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی ایک اقتصادی قوت بننا ہے اور اقتصادی استحکام کے لیے ملکی سیاسی استحکام اور امن بہت ضروری ہے اور چین کی کامیابی کی بھی وجہ یہی ہے کہ ان لوگوں نے استحکام، ترقی اور امن ان تینوں کو آپس میں بیلنس کیا ہے اس لیے ہمیں چین سے سبق سیکھنا چاہیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے بھی ہمیں مثبت اشارے ملے ہیں اور ان کے صدر سمیت ان کے سفیر بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ہم بھی سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچے گا اور ہماری بھی کوشش ہے کہ ان کے ساتھ مل کر آگے بڑھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت افغانستان میں 500 ملین ڈالرز کے مختلف ترقیاتی منصوبے کر رہا ہے جس میں سکولز، ہسپتال، سڑکیں اور انفراسٹرکچر ہے جسے ہم خود وہاں بنا رہے ہیں جسے خیر سگالی کے تحت کیا جا رہا ہے اور اسے طرح پاکستان، چین اور افغانستان مستقبل میں بھی علاقائی روابط کے نئے منصوبے بنا سکتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ ہم کابل سے پشاور موٹروے بھی بنائیں جبکہ لنڈی کوتل سے ریل کا منصوبہ بھی آگے لے جانے کے خواہش مند ہیں جس سے تجارت آپس میں قریب آئے گی اور جب تجارت ہوتی ہے تو اس سے امن اور بھی مستحکم ہو سکتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور ملک میں آئندہ عام انتخابات اپنے وقت پر ہی ہوں گے۔ انہوں نے مذید کہا کہ ہم پرعزم ہیں کہ اپنی گزشتہ 5 سالہ کارکردگی کی بنیاد پر عام انتخابات میں پھر سے کامیابی حاصل کریں گے اور عوامی خدمت کے سفر کو جاری و ساری رکھیں گے۔