صحت کے شعبہ میں اصلاحات سے انقلابی تبدیلی آرہی ہے‘شہبازشریف

عوام کی خوشحالی کیلئے صحت پر توجہ بہت ضروری ہے ،پنجاب کے ہسپتالوں میں ہیلتھ کلچر بدل چکا ہے ،صحت کے بجٹ میںنمایاںاضافے کا مقصد مسائل پر فوری قابو پاتے ہوئے ضروری سہولتوں کی فراہمی ہے‘پنجاب ہیلتھ سیکٹر ریفارمز روڈ میپ کے اجلاس سے خطاب بنیادی اوردیہی مراکزمیں ادویات کی فراہمی اورسہولتوں میں بہتری کا تناسب بڑھ رہا ہی:مینجنگ پارٹنر ڈیفڈ مائیکل باربرکی اجلاس میں بریفنگ ویکسینیشن پروگرام کے تحت ہرسال10لاکھ سے زائد بچوں کا خسرہ،پولیو،نمونیا اوردیگر مہلک بیماریوںسے بچاؤممکن بنایا جارہاہے تحصیل اورضلعی ہسپتالو ں میں 100 ہیپاٹائٹس کلینکس فنکشنل ہیں،پی کے ایل آئی کے اشتراک سے مزید 25کلینکس قائم ہورہے ہیں سرکاری ہسپتالوں میںہیپاٹائٹس کے 65ہزار سے زائد مریضوں کا مفت علاج ہورہاہے، ہسپتالوںمیں آٹو ڈس ایبل سرنجیں استعمال کی جاتی ہے،اجلاس میںورلڈ بینک ،یونیسف،عالمی ادارہ صحت،ڈیفڈکے نمائندوں،صوبائی وزراء اورسیکرٹریزکی شرکت

ہفتہ 24 مارچ 2018 21:49

صحت کے شعبہ میں اصلاحات سے انقلابی تبدیلی آرہی ہے‘شہبازشریف
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ صحت کے شعبہ میں اصلاحاتی اقدامات سے انقلابی تبدیلی آرہی ہے،عوام کی خوشحالی کیلئے صحت پر توجہ بے حد ضروری ہے ،پنجاب کے ہسپتالوں میں جدید ترین طبی آلات ،اعلی کوالٹی میڈیسن اوربہترانتظامی اصلاحات سے ہیلتھ کلچر بدل چکا ہے ۔ وزیر اعلیٰ محمد شہبازشریف نے پنجاب ریفارمز روڈ میپ ہیلتھ سیکٹر کے اجلاس سے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے بجٹ میںنمایاںاضافے کا مقصد مسائل پر قابوپانااورضروری سہولتوں کی فراہمی ہے۔

پنجاب کے ہسپتالوں میں 4ارب ر وپے کی رقم سے سی ٹی سکین سمیت بہترین طبی آلات فراہم کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں بتایا گیا کہ ماں اور نوزائیدبچے کی وفات کی شرح میں تربیتی یافتہ برتھ اٹنڈنٹ اورحفاظتی ٹیکوں کے پروگرام پر عملدرآمد کی بدولت نمایاں بہتری آچکی ہے۔بروقت ویکسی نیشن پروگرام کے ذریعے ہر سال10لاکھ سے زائد بچوںکاخسرہ،پولیو ،نمونیا اور دیگر مہلک بیماریوں سے بچاؤ ممکن بنایا جارہا ہے ۔

ہر سال 82سی98فیصدبچوں کو ویکسی نیشن کوریج دی جارہی ہے۔دیہی علاقوں سے ہسپتالوں تک مریضوں کی منتقلی کیلئے ایک ہزار بنیادی مراکز صحت میںحاملہ خواتین کیلئے 400سے زائد ایمبولینس سروس 24گھنٹے میسر ہے۔ایمبولینس سروس کے ذریعی20ہزار روٹین مریضوں کی منتقلی جبکہ 3ہزار سے زائد ایمرجنسی مریض منتقل کیے گئے اور28ہزارحاملہ خواتین کو سیف ڈلیوری کے لئے لیبر روم منتقل کیاگیا۔

اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈیفڈ کے مینجنگ پارٹنر ڈلیوری ایسوسی ایٹ سرمائیکل سرباربرنے شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ بنیادی اور دیہی مراکز صحت میںادویات کی 92فیصد فراہمی ریکارڈ کی گئی ہے ۔85فیصد سے زائدطبی مراکز میں میڈیکل آفیسر تعینات ہوچکے ہے ۔بجلی،پانی،سیوریج ،روشنی ،صفائی،ٹائلٹ وغیرہ میں بہتری کا تناسب85سے 99فیصد ریکارڈ کیاگیاہے ۔

ہسپتالوں میں بچے کی پیدائش سے پہلے اوربعد میں دیکھ بھال کانظام بہتر ہورہا ہے ۔سرمائیکل باربر نے بتایا کہ ہیپاٹائٹس کے خاتمے اوربچاؤ کے پروگرام کے تحت گزشتہ اگست تک 3لاکھ36ہزار سے زائدافراد نے رجسٹریشن کرائی،50ہزار سے زائدافراد کو بچاؤ کیلئے مشاورت کی سروس فراہم کی گئی جبکہ 65ہزار سے زائد مریض ہیپاٹائٹس کے علاج کی سہولت حاصل کررہے ہیں ۔

ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کیلئے ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہسپتالوں میں آٹو ڈس ایبل سرنجیں فراہم کی جارہی ہیں جبکہ باربر اورسلیون لائسنسنگ سسٹم کے تحت 23ہزار رجسٹریشن ہوچکے ہیں ۔صوبہ بھر کے ضلعی اورتحصیل ہسپتالوں میں 100سے زائد ہیپاٹائٹس کلینک فنکشنل ہیں جہاں ہر ماہ6ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔پی کے ایل آئی کے اشتراک سے مزید25ہیپاٹائٹس کلینک قائم کیے جارہے ہیں۔

نیوٹریشن ایمرجنسی کے تحت 18ہزار سے زائدناقص غذائی صورتحال کے شکار بچوں کا علاج کیا جارہا ہے ۔ تربیت یافتہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو الٹراساؤنڈ کی 400سے زائد مشینیں فراہم کی گئی ہیں۔ڈیفڈ کے نمائندہ سرمائیکل باربر نے مزید بتایا کہ ضلعی اورڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں میڈیکل افسروں کی تعدادتقریباً2گنا ہوچکی ہے ۔چکوال میںآؤٹ سورس اتھالوجی لیب ضلعی ہسپتال میں مریضوں کو 33ہزار سے زائد اعلی ترین میڈیکل ٹیسٹوں کی سہولت فراہم کرچکی ہے ۔

ادویات کی سنٹرل پرچیز پالیسی کے تحت ایک ارب روپے سے زائد کی بچت ہوئی،ادویات کی ترسیل کیلئے 25خصوصی ٹرک روزانہ روانہ کیے جاتے ہیں جبکہ خصوصی ویئر ہاؤس بھی قائم کیے گئے ہیں۔80فیصد ہسپتالوں میںمکمل صفائی کا ہدف پورا کیا جاچکا ہے جبکہ دیگر کے لئے کاوشیںجاری ہیں۔پنجاب بھر کے 8ضلعی اورتحصیل ہسپتال ایم ایس ڈی ایس یعنی بہترین سروس ڈلیوری معیارکے سرٹیفکیٹ حاصل کرچکے ہیں ۔

سکینڈری ہیلتھ کے شعبہ میں فروری 2018ء تک حاضری صفائی اوردیگر امور میںنمایاں بہتری نظر آرہی ہے ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیلتھ روڈ میپ پر عملد رآمد کے پائیدارنتائج سامنے آرہے ہیں ۔سیٹیزن فیڈ بیک ماڈل ،بائیو میٹرک اٹنڈنس،انرائیڈ اپلیکیشن ،سروے اورتھرڈ پارٹی ویلیڈیشن کے ذریعے مانیٹرنگ اورحقیقی اعدادو شمار کا حصول ممکن بنایا جارہا ہے ۔اجلاس میں ورلڈ بینک یونیسف ،عالمی ادارہ صحت،ڈیفڈ کے نمائندگان کے علاوہ صوبائی وزراء ،متعلقہ سیکرٹریز اوردیگر حکام شریک تھے ۔

متعلقہ عنوان :