لیگی قیادت اور حافظ آباد کی عوام نے جو ذمہ داری میرے کندھوں پر ڈالی وہ لگن اور ایمانداری سے نبھائی ہے،سائرہ افضل تارڑ

2013 میں وزارت کا قلمدان سنبھالا تو پولیو کا مر-ض خطرناک وبائی صورت اختیار کر چکا تھا،حکومت نے بچوں کوپولیو سے محفوظ رکھنے ،عالمی سطح پر ملک کا وقار بحال کرنے کیلئے انتہائی عزم سے کوششیں کیں، وفاقی وزیر صحت کا بیان

ہفتہ 24 مارچ 2018 21:02

لیگی قیادت اور حافظ آباد کی عوام نے جو ذمہ داری میرے کندھوں پر ڈالی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) وفاقی وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کو پاکستان میں پولیو کی بیماری کے خاتمے کے حوالے سے اعلی ترین کارکردگی کے اعتراف میں صدر پاکستان کی جانب ستارہ امیتاز دیاکیا گیا․ وزیر صحت نے اپنا ایوارڈ اُن پولیو ورکز کے نام کردیا جنہوں نے پولیو خاتمے کے پروگرام کی کامیابی کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں اور وہ جو اس وقت آئندہ آنیوالی نسلوںکو پولیو سے محفوظ کرنے کیلئے مسلسل کوشاں ہیں اور پولیو پروگرام کی کامیابی میں اُن کا بھی اہم کردار ہے۔

سائرہ افضل تارڑ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ عوام کی خدمت اور پاکستانی بچوں اور مائوں کے لیے کچھ کرنے کا موقع ملا․ میں حافظ آباد کی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتی ہوں․کہ مجھے منتخب کیا اور خدمت کا موقع دیا․ جو ذمہ داری مسلم لیگ کی قیادت اور حافظ آباد کی عوام نے میرے کندھوں پر ڈالی میں نے ہمیشہ لگن اور ایمانداری سے فرائض منصبی کو نبھانے کی کوشش کی ہی․سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ جب میں نی 2013 میں وزارت کا قلمدان سنبھالا تو اس وقت پولیو کا مر-ض خطرناک وبائی صورت اختیار کر چکا تھا ہماری حکومت نے وطن عزیز کے بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے اور بین الاقوامی سطح پر ملک کا وقار بحال کرنے کے لیے انتہائی عزم سے کوششوں کا آغاز کیا ․ اللہ پاک کا شکر ہے کہ دنیا بھر میں پولیو کے حوالے سے ہماری کارکردگی کو سراہا گیا․ وزیر قومی صحت نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی قیادت میں اس وقت تک کوششیں جاری رکھیں گے جب تک پاکستان میں پولیو کا ایک کیس بھی ہے انہوں نے کہا کہ پولیو ایک ایسی بیما ری جو عمر بھر کی ناقابل علاج معذوری کا سبب بنتی ہے۔

(جاری ہے)

ایک وقت تھا کہ ملک بھر میںسینکڑوں بچے پولیو وا ئرس کا شکا ر ہو رہے تھے اور ملک کو بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کا سامنا تھا جس کی وجہ پاکستان سے دیگر ممالک میں پولیو وا ئرس کا پھیلائو تھا۔ وفا ق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے بعض حصوں میں دہشت گردوںنے پولیو مہم پرپابندی عا ئد کر رکھی تھی۔ پولیوٹیموں کو ملک کے مختلف حصو ں میں حملوں اور دھمکیوں کا سامنا تھا ۔

انسدادپولیو پروگرام بین الاقوامی ایجنسیوںکی جانب سے چلایا جا رہا تھا اور قومی سطح پر حکومت کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر تھا۔ ہم نے پولیو کے خاتمے کیلئے وزیراعظم کی قیادت میں نیشنل ٹاسک فورس کی تشکیل دی اورپولیو کی صورت حال کو قومی صحت ایمرجنسی قرار دلوایااورفاقی اور صوبائی سطح پر ایمرجنسی مراکز برائے پولیو قائم کئے اور پولیو کے خاتمے اور امیونائزیشن کی کابینہ کمیٹی قائم کی گئی، جس میں وزارت داخلہ اور پاکستان آرمی کے تعاون سے سیکورٹی کے آلات اور پولیو پروگرام میں عسکریت پسندی کے خلاف چیلنج سے نبردآزما ہونے کی اجازت دی گئی۔

وزیر قومی صحت نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پولیو کے خا تمے کیلئے اقوام متحدہ، و رلڈ ہیلتھ اسمبلی ، پولیو خاتمے کے انڈی پینڈنٹ مانیٹرنگ بورڈ اور بین الاقومی فورمز میں پاکستان کی نمائندگی اور پاکستان کا موقف بھر پور انداز میں کیا ۔ موثر ویکسین منیجمنٹ سسٹم بہت اہمیت کا حا مل تھا اور اس سلسلہ عالمی معیار پر ایک ویکسین مینجمنٹ اورٹریکنگ کا نظا م قائم کیا جس کی آئی ایس او نے تصدیق کی اور عالمی سطح پر اس کائوش کو ترقی پذیر ممالک میں ماڈل کے طور پیش کیا گیا۔

موثر آگاہی کی حکمت عملی کو فروغ دیا جس کے نتیجے میں اس پروگرام کو معا شرے کے ہم طبقات جن میں علماء اور بلند پایہ مذہبی دانشور کی پذیرائی حاصل ہوئی جس کے نتیجے میں پروگرام کے حوالے سے والدین میںمس انفارمیشن کا خاتمہ ہوا۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سنجیدگی سے پولیووائرس کے خاتمے کے لئے تمام شراکت داروں کو یکجا کیا اور شہر کی کچی آبادیوں اور گردو نواح میں ذاتی طور پر مانیٹرنگ کی تاکہ وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جائے ۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ میرے لیے یہ ایک مسرت کا موقع ہے کہ پولیو کے خاتمہ اور صحت شعبہ میں بہترین کارکردگی کے اعتراف میں صدر پاکستان کی جانب سے مجھے ستارہ امیتاز عطا کیا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :