فارمولادودھ کے ڈبے پر یہ قدرتی دودھ نہیں ،ماں کے دودھ کا نعم البد ل نہیںکی واضح تحریر تک فروخت کی اجازت نہیں دینگے‘ چیف جسٹس

اشتہار پر لکھ دیا ہے یہ 6ماہ سے بڑے بچے کا غذائی فارمولا ہے،یہ بھی لکھا ہے ماں کا دودھ بہترین غذا ہے‘ اعتزاز احسن کے عدالت میںدلائل

ہفتہ 24 مارچ 2018 21:00

فارمولادودھ کے ڈبے پر یہ قدرتی دودھ نہیں ،ماں کے دودھ کا نعم البد ل ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ فارمولادودھ کے ڈبے پر یہ قدرتی دودھ نہیں اورماں کے دودھ کا نعم البد ل نہیں کی واضح تحریر تک کسی صورت دودھ فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بینچ نے فارمولا دودھ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

سماعت کے موقع پر دودھ بنانے والی کمپنیوںکی طرف سے اعتزاز احسن بطور وکیل پیش ہوئے اور نجی کمپنیوں نے فارمولا دودھ کا اشتہار بھی عدالت میں پیش کیا۔نجی کمپنیوں کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ اشتہار پر لکھ دیا ہے یہ 6ماہ سے بڑے بچے کا غذائی فارمولا ہے۔ چیف جسٹس نے نجی کمپنیوں کے اشتہار پر اعتراض کیا ۔

(جاری ہے)

جس پر کمپنیوں کے وکیل اعتزاز احسن نے کہا کہ ڈبے پر لکھ دیا ہے کہ یہ6ماہ سے بڑے بچے کے لیے غذائی فارمولا ہے، ڈبے پر یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کا دودھ بہترین غذا ہے، ہم نے آپ کے گزشتہ آرڈر کے مطابق ڈبے پر ہدایات لکھیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے اعتزاز احسن سے مکالمہ کیا کہ ڈبے پر واضح لکھیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں اور ماں کے دودھ کا نعم البد ل نہیں ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ لکھ دیں کہ یہ6ماہ سے بڑے بچے کے لیے فارمولا ہے دودھ نہیں ہے،ہم نے واضح طور پر کہا کہ ڈبے پر لکھیں کہ یہ دودھ نہیں ہے۔تین ماہ میں لکھ دیں کہ یہ قدرتی دودھ نہیں ہے، جب تک یہ نہیں لکھا جائے گا ہم کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔دوران سماعت چیف جسٹس نے وکیل کی اعتزاز احسن کی درخواست پر درآمد کیے گئے فارمولا دودھ کی مدت 6 ماہ اور لوکل کی 4 ماہ کردی۔

متعلقہ عنوان :