کسانوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب 27مارچ کوفیصل چوک پر احتجاجی کیمپ لگائے گی‘ میاں مقصود احمد

حکومت گندم خریداری اہداف کو60لاکھ ٹن تک بڑھائے اورخریداری کویقینی بنائے،ہراسسٹنٹ کمشنرکوپابندکیاجائے کہ وہ روزانہ کی بنیادپرخریداری کی رپورٹ میڈیا کوجاری کرے‘امیر جماعت اسلامی پنجاب کا منصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب

ہفتہ 24 مارچ 2018 21:00

کسانوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب 27مارچ کوفیصل چوک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن حکومتی ناقص زرعی پالیسی کی وجہ سے تمام اسٹیک ہولڈر پریشانی کا شکار ہیں،خصوصاً کاشتکار طبقہ تن ،من ، دھن سے محنت کرتا ہے ،جس کی وجہ سے ہر فصل ملکی ضرورت سے زیادہ پیدا ہوتی ہے ، لیکن اس زراعت پیشہ طبقہ کو اُس کا صحیح معاوضہ اور حق موصول نہیں ہوتا بلکہ کسان تو زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم ہے ،کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے جماعت اسلامی پنجاب 27مارچ بروز منگل کوفیصل چوک پر احتجاجی کیمپ لگائے گی،اس کیمپ میں جماعت اسلامی کی قیادت اورپنجاب بھر سے کسان رہنمابھرپور انداز میں شرکت کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آمدہ فصل گندم ملک کی سب سے بڑی فصل ہے۔ اب کاشتکار اس مخمصے میں ہیں کہ آیا حکومت سابقہ سٹاک نکال کر گندم خریدے گی بھی یا نہیں ۔ اگر خریدے گی تو با اثر طبقہ باردانہ لینے میں سابقہ سالوں کی طرح اپنا اثرو رسوخ استعمال کرکے اصل حقداروں کو محروم کردے گا۔

کاشتکار اس حوالے سے بھی تحفظات کاشکار ہیں۔انہوں نے کہاکہ حالات یہ ہیں کہ بااثر افراد پٹواریوں سے مل کر مخصوص افراد اور آڑھتیوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں ۔ زیر کاشت رقبہ سے کئی گناہ زیادہ رقبہ دکھایا جاتا ہے اور یوں باردانہ ذخیرہ اندوزوں اور منافع خورگروہوں کے ہاتھ میں چلا جاتا ہے۔ اس کے ہمارے پاس موثر شواہد موجود ہیں جو بوقت ضرورت مجاز فورم پر پیش کردیے جائیںگے۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارا مطالبہ ہے کہ اس سابقہ پالیسی کو تبدیل کیا جائے اور باردانہ اوپن کرکے کسانوںکی گندم خریداری میں مسابقت کی فضا پیدا کی جائے تاکہ کاشتکاروں کو مناسب قیمت مل سکے۔حکومت اپنے خریداری ہدف کو 60لاکھ ٹن گندم تک بڑھائے اور یہ ہدف حقیقتاً پورا کیا جائے۔محض اعداد و شمار کے گورکھ دھندے میں کسانوں کو دھوکہ نہ دیا جائے ۔

ہر اسسٹنٹ کمشنر کو پابند کیا جائے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر حکومتی خریداری کے اعداد و شمار ذرائع ابلاغ کو جاری کرے۔گندم کی بروقت برآمد کے لیے ابھی سے پالیسی کا اعلان کیا جائے اور بر آمد کنندگان کو خصوصی رعایت دے کر برآمد کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ نئی منڈیاں تلاش کی جاسکیں۔میاں مقصوداحمد نے کہاکہ کاشتکاروں کی آواز بلند کرنے ، آلو ، گندم، مکئی اور دیگر فصلات کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل پر ہر طبقہ فکر کو آگاہی دینے،حکومت و دیگر مقتدر قوتوں کو متوجہ کروانے،ملکی معیشت پر منفی اثرات کے خاتمے کے لئے جماعت اسلامی کاشتکاربھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

متعلقہ عنوان :