چیمبر آف کامرس کے صدر شیخ عامر وحیدکا ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر تشویش کا اظہار

زر مبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر سے معیشت کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی ، پاکستان کو دوبارہ غیر ملکی قرضوں کی طرف رجوع کرنا پڑے گا ،ْشیخ عامر وحید حکومت ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات پر زیادہ توجہ دے اور ان کو بہتر کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے ،ْحکومت سے مطالبہ

ہفتہ 24 مارچ 2018 20:43

چیمبر آف کامرس کے صدر شیخ عامر وحیدکا ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے ملک کے گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے معیشت کیلئے نئی مشکلات پیدا ہوں گی اور پاکستان کو دوبارہ غیر ملکی قرضوں کی طرف رجوع کرنا پڑے گا لہذا انہوں نے حکومت پر زوردیا کہ وہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ 2015-16میں پاکستان کے زرمبادلہ کے کل ذخائر 23ارب ڈالر تک تھے جو مارچ 2018میں کم ہو کر تقریبا 18ارب ڈالر تک آ گئے ہیںجس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری معیشت بہتری کی بجائے مسائل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ارب ڈالر میں سے اگر بینکوں کے ذخائر کو نکال لیا جائے تو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 12ارب ڈالر سے بھی کم ذخائر رہ جاتے ہیں جن سے صرف چند ماہ کی درآمدات کی جا سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کی اہم وجہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی اور بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2017تا فروری 2018 کے دوران پاکستان کی برآمدات 14.849رب ڈالر تھیں جبکہ درآمدات 39.099ارب ڈالر سے زائد تھیں اس طرح جولائی تا فروری 2018کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ بڑھ کر تقریبا 24ارب ڈالر سے زائد ہو گیا جس سے ثابت ہے کہ پاکستان ضروریات کیلئے درآمدات پر زیادہ انحصار کر رہا ہے۔

انہوںنے کہا کہ 1985-86میں پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ صرف 2.5ارب ڈالر تک تھا جس میں بتدریج اضافہ ہوتا رہا اور جو 2016-17میں بڑھ کر 32ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو اس بات کا عکاس ہے کہ ہماری گذشتہ حکومتوں نے تجارتی خسارے سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے کوئی بہتر حکمت عملی وضع نہیں کی۔ شیخ عامر وحید نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات 2013-14میں 25ارب ڈالر کی اعلیٰ ترین سطح پر پہنچنے کے بعد مسلسل تنزل کا شکار رہی ہیں اور 2016-17میں ہماری برآمدات کم ہو کر 20ارب ڈالر تک آ گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات کے بہتر فروغ نہ پانے کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان برآمدات کیلئے زیادہ تر ٹیکسٹائل مصنوعات پر انحصار کر رہا ہے جبکہ دنیا میں انجینئرنگ گڈز سمیت اعلیٰ ٹیکنالوجی اور ویلیو ایڈیڈ مصنوعات کی برآمدات بہتر فروغ پا رہی ہیں لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان مصنوعات کی برآمدات کی پر زیادہ توجہ دے اور ان کو بہتر کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ بھرپور تعاون کرے جس سے تجارتی خسارہ کم ہو گا اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوں گے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ حکومت غیر ملکی قرضوں پر زیادہ انحصار کرنے کی بجائے تمام غیر ترقیاتی اخراجات کو کنٹرول کرے اور برآمدات کی متبادل مصنوعات ملک میں ہی پیدا کرنے کیلئے نجی شعبے کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے جس سے تجارتی خسارے پر بہتر قابو پایا جا سکے گا اور برآمدات بہتر ہونے سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو گا۔انہوںنے کہا کہ برآمدات کیلئے روایتی مارکیٹوں پر انحصار کرنے کی بجائے حکومت نئی مارکیٹیں تلاش کرنے میں تاجر برادری کی مدد کرے جس سے ہماری برآمدات بہتر ترقی کریں گی اور معیشت کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔