ملک میں جوڈیشل اور نہ ہی کسی اور مارشل لاء نے آنا ہے ،فیصلہ عوام کریں گے ‘ وزیر اعظم

اگست میں نئی حکومت کی صورت میں ترقی کا سفر جاری رہیگا،بد قسمتی سے کام کرنیوالوں کو عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا ہے اور انکی بے عزتی کی جاتی ہے کام نہ کرنیوالوں کو انعام سے نوازا اور عزت دی جاتی ہے ،اس روایت کو ختم کرنا چاہیے ،جنہیں عوام نے گھر بھیجا وہ ہمیں پارسائی اور ترقی کا درس دیتے ہیں پیداوار ی لاگت کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی ،سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکج کا اعلان متوقع ہے پاکستان 20یا 25نہیں سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے، اپوزیشن سے ملکر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائیگا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے شاہد خاقان عباسی کا سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں فاسٹ کیبل کے جدید ترین پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

ہفتہ 24 مارچ 2018 21:32

ملک میں جوڈیشل اور نہ ہی کسی اور مارشل لاء نے آنا ہے ،فیصلہ عوام کریں ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 مارچ2018ء) وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک میں جوڈیشل اور نہ ہی کسی اور مارشل لاء نے آنا ہے ،فیصلہ عوام نے کرنا ہے اور اگست میں نئی حکومت کی صورت میں ترقی کا سفر جاری رہے گا،بد قسمتی سے کام کرنے والوں کو عدالتوں میں کھڑا کیا جاتا ہے اور ان کی بے عزتی کی جاتی ہے جبکہ کام نہ کرنے والوں کو انعام سے نوازا اور عزت دی جاتی ہے اس روایت کو ختم کرنا چاہیے ،گیس،بجلی اور انفراسٹر اکچر کی کمی کو پورا کرنے کے بعد اب پیداوار ی لاگت کو کم کرنے پر توجہ دی جائے گی ،سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکج کا اعلان متوقع ہے ،پاکستان 20یا 25نہیں بلکہ سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے، اپوزیشن سے مل کر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے گا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر کام کر سکیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ میں فاسٹ کیبل کے جدید ترین پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ ، وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک ،وفاقی وزیر امور کشمیر برجیس طاہر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں فاسٹ کیبل کی مینجمنٹ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا جدید پلانٹ لگایا اور کیبل انڈسٹریز کوچیلنج دیا کہ وہ بھی جدید ترین اندسٹریز کو لے کر آئیں ۔

انہوںنے کہا کہ جب 2013ء میں حکومت آئی تو بجلی کی بے پناہ کمی کا سامنا تھا اور اندازہ تھاکہ 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرنا ہو گی لیکن حکومت نے پانچ سالوں میں10400میگا واٹ کا اضافہ کیا ہے اور ہم نے کہا ہے کہ یہ بھی ناکافی ہے ۔ جب سے یہ ملک بنا ہے اس وقت سے صرف 20ہزار میگا واٹ بجلی بنی ہے ۔ ہم نے بہت سے منصوبے شروع کئے جو کاغذوں پرنہیں بلکہ زمین پر موجود ہیں اور اس سے آنے والے 15سالوں میں بجلی کی کمی نہیں ہو گی ۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت آج کے مسائل حل نہیں کر تی بلکہ مستقبل کے مسائل حل کرتی ہے ۔جب ہم حکومت میں آئے تو اتنے چیلنجز تھے کہ کوئی راستہ نظر نہیں آتا تھاکہ مسائل حل کیسے ہوں گے ۔ لیکن وسائل محدود ہونے کے باوجود نواز شریف کی وژن کی وجہ سے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں اور یہ مستقبل میں بھی پاکستان کو فائدہ پہنچاتے رہیں گے۔ ہم نے ایسے ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کی کوشش ہے جس سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ہوئی ہے ۔

ڈسٹری بیوشن کا مسئلہ ہے کہ ٹیکنیکل لاسز اور چوری کو کم کیا جائے اور جدید کیبل کے پلانٹ کی تنصیب سے لائن لاسز سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ انہوںنے کہا کہ پیسہ بنانے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن انڈسٹریز کے ذریعے منافع حاصل کرنا بہت مشکل ہے ۔ٹریڈنگ اور رئیل اسٹیٹ میں رسک بھی کم ہے اور منافع بھی زیادہ ہے جبکہ انڈسٹریز میں رسک ہے لیکن آپ نے ملک کے لئے بڑا کردار ادا کیا ہے ، انڈسٹریز سے ہی ملک گروتھ کرتا ہے ،ملک کی معاشی ترقی اور بے روزگاری کے خاتمے میں صنعت کا اہم کردار ہے ،ملکی ترقی میں صنعتکاروں کا کلیدی کردار ہے،حکومت نے کاروبار نہیں کرنا بلکہ سرمایہ کاروں کو سہولتیں فراہم کرنی ہیں،حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ صنعتکاروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرے اورپوری دنیا میں صنعت کے فروغ کیلئے ٹیکسوں میں چھوٹ دی جاتی ہے جبکہ یہاں ٹیکسوں کے ذریعے گروتھ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

انہوںنے کہا کہ میں فخر سے کہتا ہوں کہ حکومت نے جو وعدے کئے وہ پورے کئے ،ہم نے کہا کہ اگر کوئی انڈسٹری چلتی ہے تو پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور ہماری کوشش رہی ہے کہ مستحکم پالیسیاں ہوں اور اس میں کامیاب بھی رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انشا اللہ سیاسی طور پر حکومت تبدیل ہو گی ،جولائی میں انتخابات ہوں گے اور توقع ہے کہ حکومت کی پالیسیاں قائم رہیں گی ، اپوزیشن سے مل کر ایسا ایجنڈا تیار کیا جائے گا جس سے پالیسیوں کا استحکام رہے تاکہ سرمایہ کار بلا خوف و خطر کام کر سکیں ۔

فاسٹ کیبل نے تین ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ حکومت کو ٹیکس بھی ملے گا اور اس سے ہماری معیشت کی بھی گروتھ ہو گی ۔ اس انڈسٹریز کے لگنے سے ڈسکوز کو بھی بہترین معیار کی مصنوعات میسر آئیں گی ۔انہوںنے کہا کہ سی سی وی کیبل پلانٹ سے درآمدات میں کمی اور معیار میں بہتری ہو گی۔عالمی معیار کے مطابق مصنوعات تیار نہ کرنے والی صنعتیں پیچھے رہ جاتی ہیں۔

معیار اور جدید ٹیکنالوجی سے ہی بہتر پیداوار حاصل ہو سکتی ہے۔معیار نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر مقابلے کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ امید ہے کہ ہماری انڈسٹریز معیارپر انحصار کرے گی کیونکہ ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ بس کام چلایا جائے لیکن اس طرح کے اقدامات دنیا میں دیرپا ثابت نہیں ہوتے ۔ ہمیں جدید ٹیکنالوجی اور معیار کو اپنانا ہوگا تبھی ہم کامیاب ہو سکیں گے اور منافع کما سکیں گے ۔

انٹر نیشنل سٹینڈرڈز کے مطابق اپنی مصنوعات تیار کرنا ہوں گی تبھی ہم دنیا میں اپنی مینو فیکچرنگ کو منوا سکیں گے اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے ۔ اگر ہم دنیا میں اپنی مصنوعات نہیں لے جا سکیں گے تو وہ ممالک ہمارے ممالک میں آئیں گے اور پھر ہماری انڈسٹری پیچھے رہ جاتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ گیس ،بجلی اور انفرا اسٹر اکچر کی کمی کو دور کیا ہے اب کوشش ہے کہ پیداواری لاگت کو کم کیا جائے اور یہ نا ممکن نہیں ہے اس کے لئے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔

ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہر چیز کو حکومت سبسڈائزڈ کرے لیکن ہم بنیادی ٹیرف میں توازن لے کر آئیں ۔ انہوںنے کہا کہ یہاں ٹیکسیشن کی بات کی گئی ہے اور ہم یہ بالکل درست ہے کہ اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور ہم اس پرکام کر رہے ہیں ۔لانگ ٹرم اور شارٹ ٹرم کے ذریعے توازن پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انفر اسٹر اکچر پر سرمایہ کاری کی ہے اس سے پھل ملنے میں وقت لگے گا ۔

سرمایہ کاری آئے گی اور انشا اللہ اس سال گروتھ 5.6فیصد رہنے کی توقع ہے اور آئندہ سال یہ 6فیصد سے زیادہ ہو گی ۔ ہماری کوشش ہے کہ ایکسپورٹ کوبڑھایا جائے ہمارا ملک 20یا25ارب ڈالر کا نہیں بلکہ سینکڑوں ارب ڈالر کی ایکسپورٹ والا ملک ہے ۔ حکومت سہولتیں دے گی اور سب مل کر ہوتا ہے تنہا کوئی کام نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آئندہ بجٹ سے پہلے ٹیکس پیکج کا اعلان کر دیا جائے جس سے سرمایہ کاری لانے میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ میں 20سال بعد سندر اندسٹریل اسٹیٹ میں آیا ہوں لیکن یہاں کا انفرا سٹر اکچر او ربائی لاز دیکھ کر خوشی ہوئی ہے اور جب غیر ملکی سرمایہ کار آتے ہیں تووہ انہی چیزوں پر فوکس کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 1999ء میں جب مارشل لاء آیا تو نواز شریف پر یہ کیس بھی بنایا گیا تھا کہ انہوںنے سندر انڈسٹریل اسٹیٹ بنائی ہے ۔ بد قسمتی سے یہاں کام کرنے والوں کوعدالتوں میں کھڑا کیا جاتا ہے ان کی بے عزتی کی جاتی ہے جبکہ کام نہ کرنے والوں کوانعام سے نواز جاتا ہے اور عزت دی جاتی ہے اس روایت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ، جس نے ملک کے لئے کام کیا اس کی عزت کی جانی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جو خرابیاںتھیں وہ ایک دن کی نہیں تھیں بلکہ گزشتہ 15سالوں کی تھیں انہیں عوام نے گھر بھیج دیا اور وہی آج ہمیں پارسائی اور ترقی کا درس دیتے ہیں۔موجودہ حکومت نے محدود وسائل کے باجوود جتنا کام کیا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہا کہ جولائی میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے اور یہ سر آنکھوں پر ہوگا ، جمہوریت کا تسلسل بر قرار رہے گا اور کوئی جوڈیشل یا کوئی اورمارشل لاء نہیں آئے گا ،اگست میں نئی حکومت کی صورت میں ترقی کا سفر جاری رہے گا۔

متعلقہ عنوان :