’ڈی سی گوجرانوالہ نے خودکشی کی تو اُن کے ہاتھ کیوں بندھے تھے‘ڈاکٹروں نے میڈیکل کی تاریخ کا چونکا دینے والا انکشاف کردیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 24 مارچ 2018 11:25

’ڈی سی گوجرانوالہ نے خودکشی کی تو اُن کے ہاتھ کیوں بندھے تھے‘ڈاکٹروں ..
گوجرانوالہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 مارچ 2018ء): ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی خود کُشی کے بعد محکمانہ مالی امداد کے لیے قتل کا مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ڈی سی گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو کی ہلاکت کی رپورٹ میں خود کُشی ثابت ہونے کے باوجود بیوروکریسی کی طرف سے محکمانہ مالی امداد لینے کے لیے قتل کا مقدمہ درج کروانے کا انکشاف ہوا ہے۔

تھانہ سول لائن میں درج ہونے والے قتل کے مقدمے کو آخر کار عدم پتہ قرار دیا جائے گا۔ ڈی سی او کی ہلاکت کے وقت ہاتھ بندھے ہونے کا معمہ بھی حل کر لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پوسٹمارٹم میں ڈاکٹروں نے جب انکشاف کیا کہ ان کی ساری نوکری میں آج تک ایسی خود کُشی سامنے نہیں آئی اور نہ ہی ایسی کوئی ہلاکت دیکھنے میں آئی۔

(جاری ہے)

ایسی ہلاکت دیکھنے کا اتفاق انہیں پہلی بار ہوا۔

جس پر سینئیر پولیس افسران کی موجودگی میں رات گئے کانسٹیبل کے ذریعے ہاتھ باندھ کر خود کُشی کرنے کی فرضی پریکٹس کرنے کا انکشاف بھی ہوا۔ پولیس اہلکار نے خود ہی اپنے ہاتھ باندھ کر خود کُشی کرنے کی فرضی مشق کی جس پر ڈاکٹروں سمیت دیگر افسران کو یقین ہو گیا۔ ہاتھ باندھ کر خود کُشی کرنے کی فرضی مشق صرف یہ دیکھنے کے لیے کی گئی تھی تاکہ یہ پتہ کیا جا سکے کہ آیا ہاتھ باندھ کر کسی شخص کا خود کُشی کرنا ممکن بھی ہے یانہیں۔

جب فرضی مشق کی گئی تو یہ معمہ بھی حل ہو گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ڈی سی او گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو گذشتہ دو ہفتوں سے ڈپریشن کا شکار تھے ۔ انہوں نے کمشنر گوجرانوالہ کو تحریری طور پر لکھ کر بھی دیا تھا کہ انہیں ڈی سی او کہ عہدے سے ہٹا دیا جائے لیکن ان کا تبادلہ نہیں کیا گیا ۔ خودکُشی کے روز سہیل احمد ٹیپو نے اپنی اہلیہ سے 9 بج کر 30 منٹ پر بات کی اور ساری رات جاگتے رہے۔

3 بجے اپنے والدین کو اُٹھا کر سہیل احمد ٹیپو نے کہا کہ چھت پر کوئی بکری ہے یا کچھ اور ہے آوازیں آ رہی ہیں اگر کوئی آواز آئے تو پریشان نہیں ہونا۔ ذرائع نے بتایا کہ سہیل احمد ٹیپو نے اپنے والدین کو ذہنی طور پر تیار کر لیا تھا تاکہ خود کُشی کے وقت اگر اس کی آواز نکلےبھی تو بھی والدین پریشان نہ ہوں۔ دوسری جانب یہ بات سامنے آئی کہ کمشنر گوجرانوالہ نے کچھ عرصہ قبل نفسیاتی ڈاکٹرز کا ایک پینل بُلوا کر سہیل احمد ٹیپو کا دو گھنٹے تک چیک اپ کروایا۔

جس کے بعد ڈاکٹرز نے کہا کہ سہیل احمد ٹیپو ڈپریشن کا شکار ہیں۔ انہیں دوائی کی ضرورت ہے جس کے بعد وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سہیل احمد ٹیپو کو گھریلو معاملات سے متعلق کوئی ڈپریشن نہیں تھا، محکمہ میں کسی افسر کی ڈانٹ ڈپٹ کی وجہ سے عین ممکن ہے کہ وہ ذہنی طور پر پریشان ہو گئے ہوں۔ تاہم رپورٹس میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سہیل احمد ٹیپو کی ہلاکت کا معاملہ 100 فیصد خود کُشی کا معاملہ ہے۔

لیکن محکمانہ مالی امداد کے لیے قتل کا مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔ کیونکہ خود کُشی کرنے سے محکمہ کی طرف سے جو مالی امداد ملنا ہوتی ہے وہ نہیں ملتی۔ اس مقدمہ میں کسی کو نامزد نہیں کیا جائے گا بلکہ کچھ عرصہ تفتیش چلنے کے بعد مقدمہ عدم پتہ ہو جائے گا۔ ڈی سی او سہیل ٹیپو کسی کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو کر اتنا بڑا اقدام کر گئے، اس کی وجہ ڈانٹ ڈپٹ تھی یا کچھ اور یہ جاننے کے لیے گوجرانوالہ کے تھانہ سول لائن رابطہ کیا گیا تو ڈیوٹی پر موجود اہلکار نے بتایا کہ پوسٹمارٹم رپورٹ میں خود کُشی ثابت ہو گئی ہے ، تاہم ابھی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی جبکہ مقدمہ بھی قتل کا ہی درج کیا گیا۔