نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئینی طریقہ کار کے مطابق ہوگا،خلاف آئین کوئی چیز قابل قبول نہیں، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور انتخابات وقت پر ہو ں گے، سیاست میں بات چیت کبھی بھی ختم نہیں ہوتی ، تمام آئینی ادارے مل کر ہی آگے بڑھتے ہیں جس سے ملک و قوم ترقی کرتے ہیں

افغانستان کے امن کا حل جنگ نہیں، افغانستان خود اس کا حل تلاش کرے، پاکستان اس سلسلے میں مدد فراہم کرے گا وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو

جمعہ 23 مارچ 2018 22:52

نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئینی طریقہ کار کے مطابق ہوگا،خلاف آئین ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2018ء) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کا فیصلہ آئینی طریقہ کار کے مطابق ہوگا،خلاف آئین کوئی چیز قابل قبول نہیں، موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور انتخابات وقت پر ہو ں گے، سیاست میں بات چیت کبھی بھی ختم نہیں ہوتی ، تمام آئینی ادارے مل کر ہی آگے بڑھتے ہیں جس سے ملک و قوم ترقی کرتے ہیں۔

جمعہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے فیصلے سے متعلق آئین میں طریقہ کار موجود ہے اسی کو فالو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر تو یہی ہے کہ نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے کوئی ایسا آدمی آئے جو نیوٹرل اور غیر متنازع ہو اور کوئی بھی اس پر انگلی نہ اٹھا سکے تاکہ وہ عام انتخابات کا انعقاد شفاف طریقے سے کرا سکے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران وزیراعظم کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر خورشید احمد شاہ سے ہماری ملاقات ہوئی ہے کیونکہ اس کا فیصلہ بھی لیڈر آف دی ہائوس اور اپوزیشن لیڈر ہی نے کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے حالیہ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا رویہ جمہوریت کے لیے کوئی زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہا ۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ایسے رویے سے ان کوکچھ حاصل ہو گا اور ایسے حالات میں مشاورت کے عمل بھی مشکوک ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید احمد شاہ پارلیمان میں صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی کے نمائندے نہیں بلکہ پوری اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہیں اور اسی طرح میں بطور وزیراعظم حکومتی بنچوں کی نمائندگی کرتا ہوں، جہاں کئی حلیف جماعتیں بھی ہیں اس لیے ہماری کوشش ہے کہ اس معاملے پر اتفاق رائے ہو جائے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور انتخابات وقت پر ہو ں گے ، ہمارا آئین بھی یہی کہتا ہے ،اسکے علاوہ جو مرضی کہتا رہے اور میں آئین کی بات کے علاوہ کسی کی بات کو اہمیت بھی نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی آئین کی خلاف ورزی کرے گا وہ قانون کی پکڑ میں بھی آئے گا، ملک میں جب بھی ایسے معاملات ہوئے، وہ نہ تو ملک کے مفاد میں ہوئے اور نہ ہی سیاست اور سیاستدانوں کے مفاد میں ہوئے ہیں، اس لیے سب کے لیے یہی بہتر ہے کہ جو بھی آئینی طریقہ ہے اس پر عمل ہو۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ( ن ) کے فیصلے پہلے بھی باہمی مشاورت سے ہوتے رہے ہیں اور اب بھی یہ فیصلے مشاورت ہی سے ہوں گے، بلاشبہ ان فیصلوں میں محمد نواز شریف کی رائے کی ایک اپنی اہمیت ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت تصادم کی کوئی صورت حال نہیں لیکن اپوزیشن کے رویے کی وجہ سے کچھ مشکلات ضرور آ سکتی ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملکی مفاد میں وہ ہر ادارے کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں اور سیاست میں بات چیت کبھی ختم بھی نہیں ہوتی ، ویسے بھی ہم سب کا مقصد ملکی استحکام اور ترقی وخوشحالی ہے ، تمام آئینی ادارے مل کر ہی آگے بڑھتے ہیں جس سے ملک و قوم ترقی کرتے ہیں۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ سیاست میں حالات کے مطابق بات چیت کی جاتی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لے گی اور ہم پر عزم ہیں کہ اپنی گزشتہ 5 سالہ کارکردگی کی بنیاد پر کامیابی حاصل کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رائو انوار خود ہی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، اگر وہ جرم میں ملوث ہوئے تو مجھے پورا یقین ہے کہ انہیں سزا بھی ملے گی اور ملنی بھی چاہئے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لبیک پاکستان کے دھرنے کو مشاورت سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ ہم نے کسی کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے اور نہ ہی اس میں غھٹنے ٹیکنے والی کوئی بات ہے ۔ حکومت ہمیشہ وہ کام کرتی ہے جس سے عوام کا نقصان نہ ہو ، ہم نے بھی ایسا ہی کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دھرنے کے حوالے سے جو فیصلہ کیا، وقت نے ثابت کیا کہ ہمارا وہ فیصلہ بالکل درست تھا کیونکہ اس سے کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا اور معاملہ بھی حل ہو گیا۔

خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈرز ہیں، پولیس انہیں گرفتار کر لے گی، تاہم یہ معاملہ صوبائی ہے ، جس بھی صوبے میں موجود ہیں ،وہ صوبائی حکومت انہیں گرفتار کرے کیونکہ اس بارے میں سپریم کورٹ کے احکامات آ چکے ہیں اور ہم ہمیشہ سپریم کورٹ کا ہر حکم مانتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے امن کا حل جنگ نہیں ہے بلکہ افغانستان خود اس کا حل تلاش کرے، پاکستان اس سلسلے میں اسے مدد فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی نے مجھے دعوت دی ہے جن کی دعوت پر اگلے دو سے تین ہفتوں میں افغانستان جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان کے حق میں ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے میری ملاقات غیر رسمی ہوئی جہاں سفیر کو ساتھ لے جانے کی ضرورت نہیں تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو ملکی معیشت دیوالیہ ہونے کے قریب تھی ، ہماری قیادت کی موثر وکارآمد پالیسیوں کی بدولت آج ملکی معیشت روز بروز مستحکم ہو رہی ہے جس کا شمار عالمی اعداو شمار میں بھی کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملکی معاشی استحکام کے لیے ملکی سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے سیاست میں 30 سال ہو گئے ہیں اس لیے کوئی بھی چیلنج اب بڑا چیلنج نہیں لگتا، چیلنجز ہوتے ہیں لیکن ان چیلنجز کا جرات و بہادری سے مقابلہ کرنا چاہیئے تب ہی کامیابی حاصل ہوتی ہے۔