سیاستدانوں، جرنیلوں اور ججوں سے اپیل کرتاہوں مل بیٹھیں اور نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں‘شہبازشریف

ہم سب کو باہمی رنجشیں، چپقلشیںاور مخالفتوںکو ختم کرنا ہوگا، محاذآرائی کی کیفیت سے ملک کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے اداروں میں تنائو کو مفاہمت میں بدلنا ہوگا،پاکستان کے تمام ادارے مل جل کر افہام و تفہیم سے کام کریں ، ملک کو ا تحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے ،باہمی انتشار ختم کرنا ہوگا‘وزیراعلی پنجاب محمد شہبازشریف کا لندن سے ویڈیولنک کے ذریعے پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعہ 23 مارچ 2018 21:27

سیاستدانوں، جرنیلوں اور ججوں سے اپیل کرتاہوں مل بیٹھیں اور نئے پاکستان ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2018ء) وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے کہاہے کہ میں طلبا، اساتدہ ، ڈاکٹروں، سیاستدانوں، جرنیلوں اور ججوں سے دل کی عمیق گہرائیوںسے اپیل کرتاہوں کہ آئیں مل بیٹھیں اور نئے پاکستان کی بنیاد رکھیں ،سب لوگ ذاتیات سے بالاتر ہو کر ملک کو عظیم بنانے کے لئے یکجا ہوں ،اس کے سوا ترقی وخوشحالی کا کوئی راستہ نہیں،اداروں کے درمیان مفاہمت کا نہ ہونا پاکستان کی سلامتی کے تقاضوں کے منافی ہوگا،ذاتی پسند ناپسند اور مخالفت کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے مستقبل کو سامنے رکھ کر سوچیں۔

وزیراعلی پنجاب محمدشہبازشریف نے لند ن سے پنجاب تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی افتتاحی تقریب سے ویڈیولنک کانفرنس کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے تمام ادارے ملکر افہام وتفہیم سے کام کریں،پارلیمان کا احترام اور اس کے حقوق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے اورہماری معزز عدلیہ ہے ، قابل احترام عدالت عظمی ہے جو آئین کی تشریح کا حق رکھتی ہے ۔

(جاری ہے)

افواج پاکستان ہے جو ملکی دفاع کا عظیم فریضہ سرانجام دیتی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ ملک و قوم کو ا تحاد اوریکجہتی کی ضرورت ہے ہمیں باہمی انتشار کو ختم کر کے اتحاد و یگانگت کی فضا پیدا کرنی ہوگی۔اداروں میں تنائو کو مفاہمت میں بدلنے کی شدید ضرورت ہے۔محاذ آرائی سے ملک کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے -ہمیں باہمی رنجشیں ، چپقلشیں ، مخالفتیں اور بے بنیاد محاذ آرائی کوختم کرنا ہوگا-ا نہوں نے کہاکہ یہ وقت پاکستان کو عظیم مملکت بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کا وقت ہی-رونے دھونے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ اس سے ماضی کی غلطیوں کا ازالہ ممکن نہیں ، ہمیں اپنا ہر سطح پر ضرور جائزہ لینا چاہیے ہم جو حاصل کر چکے ہیں اس پر ہمیں بلاشبہ فخر کرنا چاہییے اور جو گنوا چکے ہیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیی- وزیراعلی نے کہاکہ ہم جذباتی تقریر کی بجائی عملی کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں- ہمارے کئے ہوئے عملی کاموں کے نمونے پورے پنجاب میں جا بجا موجود ہیں-تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ، پی کے ایل آئی سمیت سینکڑوں ادارے عوام کی فلاح وبہبود اور خدمت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں-انہوںنے کہاکہ ملک کی تقریبا 22کروڑ آبادی میں سے 60 فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل ہی-کروڑوں نوجوانوں کو مستقبل سنورانے کے لئے ٹیکنالوجی بیسڈ ایجوکیشن کی ضرورت ہے،ان کے ہنر مندہاتھ قوم کی تقدیر بدل سکتے ہیں-اعلی ٹیکنیکل تعلیم کے لئے پورے ملک میں تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی جیسے اداروں کا قیام وقت کا تقاضاہی-انہوںنے کہاکہ ہمیں اداروں کو جدید ترین سائنسی آلات سے مزین اور نوجوانوں کوبھی فنی تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا-ذرا سوچیں یہ ٹیکنالوجی کا انقلاب جو ہم آج لارہے ہیں اگر 70سال قبل اس پر توجہ دی جاتی تو آج ہم کہاں ہوتی اگر ہم ایسے ادارے بنانے میں کامیاب ہوگئے تویہ ترقی اور خوشحالی کا ایسا انقلاب آئے گا جسے روکنا کسی کے لئے ممکن نہیں ہو گا- وزیراعلی نے کہاکہ میں بلاخوف وتردید یہ بات کہہ سکتاہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں اس قدر سپیڈ کے ساتھ انرجی پراجیکٹ کی نہ آج تک منصوبہ بندی ہوئی اور نہ ہی عملی طو رپر انرجی پراجیکٹ لگائے گئی-توانائی بحران کے خاتمے کے لئے ہماری انتھک کوششیں رنگ لا رہی ہیں -بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہونے کو ہے،وزیراعلی نے کہاکہ دائرے کے ارد گرد گھومنا ہمارا نصیب نہیں ،یہ وہ پاکستان ہے جس کا تصور قائدؒ او ر اقبالؒ نے کیا تھا-نااتفاقی اور انتشار نے ہمیں بہت نقصان پہنچایا -آئیے اب سب مل بیٹھیں، ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھیں، ملکر معاملات حل کریں-یہ پاکستان کسی ایک کی میراث نہیں سب شہری اس کے وارث ہیںاوریہ سب ملکر پاکستانی کہلاتے ہیں- وزیراعلی نے کہاکہ میں تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے قیام پر چین ،چینی حکومت ،تیانجن یونیورسٹی سینڈی کیٹ ،پنجاب کے تعلیمی ماہرین او راپنی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے قیام کے لئے شب وروز ایک کردیا اور چند ماہ کے قلیل عرصے میں شاندار یونیورسٹی قائم کی-وزیراعلی نے کہاکہ آج کا دن کئی حوالوں سے انتہائی اہمیت کاحامل ہی-پاکستان بھر میں 23مارچ ہر سا ل جوش وخروش سے منایا جا تاہی-77سال قبل برصغیر کے مسلمان اقبال پارک میں جمع ہوئے اور قائد اعظم کی عظیم قیادت میں ایک علیحدہ وطن کے حصول کے لئے عزم کیا-23 مارچ کو قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں لاکھوں ڈاکٹرز ، انجینئرز ،مزدور، طلبہ ، خواتین ، اساتذہ مینار پاکستان پر اکٹھے ہوئے اور ایک علیحدہ وطن کے حصول کے لئے تاریخی جدوجہد کا آغاز کیا-آج کا دن اس لئے بھی عظیم ہے کیونکہ آج ہم نے لاہور میں تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کا افتتاح کر کے 77سال کے بعد ایک اور سنگ میل عبور کیاہی-یہ پہلی ٹیکنیکل اینڈ سکل یونیورسٹی ہے جہاں پاکستان بھر کے طلبا کو گریجوایٹ کورسز ، جدید ٹیکنالوجی کورسز کرائے جائیں گی-انہوں نے کہاکہ 77سال قبل مینار پاکستان پر جمع ہونے والے برصغیر کے مسلمانوں نے ہندو سامراج سے سیاسی او رمعاشی آزادی حاصل کرنے کے لئے ایک ایسے علیحدہ وطن کے حصول کا عزم کیا جہاں ہر ایک کو مساوی حقوق حاصل ہوں اور بلاامتیاز رنگ ونسل و مذہب سب کو آ گے بڑھنے کے یکساں مواقع ملیں ،جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج نہ ہو بلکہ انصاف اورقانون کی بالادستی ہو اورہر شہری کو عزت وقار کے ساتھ رہنے اور قومی تعمیر کی کاوشوں میں اپنا حصہ ڈالیں اور اپنی محنت سے معاشرے میں اپنا مقام پیدا کریں-انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت گزشتہ ساڑھے 9سالوں سے تعلیم کے شعبے کی بہتری او رفنی تعلیم کے فروغ کے لئے بے مثال اقدامات کئے ہیں اور تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہی-انہوںنے کہاکہ جدید تعلیمی اداروں کا قیام پاکستان کو قائدؒ و اقبالؒ کے تصورات کے مطابق ڈھالنے کی جانب پیشرفت ہے او رپنجاب حکومت نے اس مقصد کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں- تقریب سے لاہور میں چین کے قونصل جنرل لانگ ڈینگ بن ، ٹی یو ٹی ای کے وائس پریزیڈنٹ ای آن بنگ ، قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر فضل احمد، پراجیکٹ ڈائریکٹر مفتی ہاشم نے خطاب کیا-تقریب میں وزیر صنعت شیخ علائوالدین ، وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان ، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر عمر سیف ، چیف سیکرٹری کیپٹن (ر) زاہد سعید، صوبائی سیکرٹریز ، چین کے مختلف ا داروں کے سربراہان اور دیگر حکام نے شرکت کی- بعدازاں مہمانوں کو شیلڈز اور سوئینرز پیش کئے گئے۔