شہباز شریف کے ہیلتھ ریفارمز کے بلند بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے

صوبائی حکومت ضلع راولپنڈی کے شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام،بنیادی مرکز صحت میں سہولیات کے فقدان سے محکمہ صحت و انتظامیہ کے پول کھل کر سامنے آگئے ْبنیادی مرکز صحت میں ڈاکٹر ز ، ادویات،ٹیسٹ ،سٹاف اور ایمبولنس کی کمی کے باعث بنیادی مرکز صحت مسائل کا گڑھ بن گئے ہیں جس کے باعث ضلع بھر کے مریض نجی کلینک و نجی ہسپتالوں سے مہنگے داموں علاج کروانے پر مجبور ہو کر رہ گئے

جمعہ 23 مارچ 2018 21:22

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 مارچ2018ء) وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے پنجاب میں ہیلتھ ریفارمز کے بلند بانگ دعوے دھرے کے دھرے ہی رہے گئے ہیں صوبائی حکومت ضلع راولپنڈی کے شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات دینے میں بری طرح ناکام چکی ہے جبکہ ضلع راولپنڈی کے بنیادی مرکز صحت میں سہولیات کے فقدان سے محکمہ صحت و انتظامیہ کے پول کھل کر سامنے آگئے ہیں ضلع راولپنڈی کے بنیادی مرکز صحت میں ڈاکٹر ز ، ادویات،ٹیسٹ ،سٹاف اور ایمبولنس کی کمی کے باعث بنیادی مرکز صحت مسائل کا گڑھ بن گئے ہیں جس کے باعث ضلع بھر کے مریض نجی کلینک و نجی ہسپتالوں سے مہنگے داموں علاج کروانے پر مجبور ہو کر رہ گئے ہیں ضلع راولپنڈی کے دیہی مرکز میں سہولیات میسر نہ ہونے کے باوجود محکمہ صحت و انتظامیہ نے سب اچھا کی رپورٹ اپنائی ہوئی ہے جبکہ ڈاکٹروں و سٹاف کی قلت اور ادویات کی عدم فراہمی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیاتی کے باعث یہا ں پر آنے والے ہزاروں مریض ذہنی اذنیت کا شکار ہو گئے ہیںجبکہ بنیادی صحت مرکز میں ایمبولینس نہ ہو نے کی وجہ سے مریض کوراولپنڈی کے سرکاری ہسپتالوں میں شفٹ کر نے کے لیے گھنٹوں ایمبولینس کا انتظار کر نا پڑتا ہے اور ڈاکڑوں کے نہ ہونے سے مریض ذلیل خوار ہونے لگے ہیںاور کئی کئی گھنٹے انتظار کر لگے ڈاکٹر کے نہ ہونے سے نیچے والے عملے کا راج مریضوں کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے پیش آنا عملے نے اپنا وطیرہ بنا لیا ہے جن کوشہر بھی کوئی پوچھے والا ہی نہیں ہے جبکہ ڈھوک رتہ بالولال حسین روڈ ، امرپورمحلہ ، ملت کالونی کی ڈسپنسری ڈاکٹر ، ادویات سمیت دیگربنیاددی سہولیات نہ ہونے کے باعث مسائل کا گڑ ھ بن چکی ہیں’’ آن لائن ‘‘ رپورٹ کے مطابق ضلع راولپنڈی کے بیشترعلاقوں کے بنیادی مرکز صحت میں مریض اور لواحقین کئی کئی گھنٹے ڈاکٹر کا انتظار کرنے لگے جبکہ بیشتر یونین کونسل کی ڈسپنسریوں میں گندھی کے ڈھیرجمع ہوئے ہوئے ہیں جبکہ علاج معالجہ کی غرض سے آنے والے مریض اور ان کے لواحقین کھود میں بچے اٹھائے ہوئے فرشوں پر بیٹھے پائے گئے ہیںجن کا کہنا تھا کہ ہم ڈاکٹر کے انتظار میں بیٹھے ہیں جبکہ موجود عملہ انتہائی بدتمیزی سے پیش آتا ہے ان کے ڈر سے ڈاکٹر کے بارے میں ان سے بار بار پوچھ بھی نہیں سکتے جبکہ بنیاد مرکز صحت کے چوکیدار کا کہنا تھا کہ مریضوں کے بیٹھنے کے لیے بنچ ٹوٹ گیانئے بنچ نہ ہو نے کی وجہ سے مجبور انیچے ہی بیٹھنا پڑتا ہے ان کا کہناتھا کہ کچھ نئے بنچ مو جود ہیں جو ڈاکٹرکے کمرے میں ہیں جبکہ علاج معالجہ کی غرض سے آئی ہوئی خواتین نے بتایا کہ اس مرکز میں صرف پولیو کے ڈارپ ہی ملتے ہیں اور ڈاکٹر 2سے 3دن چکر لگانے کے بعد ہی ملتا ہے اگر موجود ہو تو چیک اپ کیا جاتا ہے تا ہم ادویات ہمیں کسی قسم کی یہاں سے نہیں ملتی اور ہمیں قریبی میڈیکل سٹور کا بتایا جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم غریب لوگ ہیں غربت کی وجہ سے مہنگی ادویات نہیں خرید سکتے ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کے لیے پاکستان میں کچھ نہیں اور امیروں کے لیے سب کچھ ہے انہوں نے کہا کہ ہم غریبوں لوگ کے ساتھ عملہ ایسے پیش آتا ہے جیسے ہم انسان ہی نہیں ہیں جبکہ نیو امرپورہ اور ملت کالونی کی ڈسپنری میں صرف چوکیدار موجودتھا ڈسپنریوں میں سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ مریض تو نہ تھے جبکہ بنیادی مرکزصحت کے اطراف کے دوکانداروں کا کہنا تھا کہ پہلے بچوں کو خفاظتی ٹیکے لگوانے علاقے کی خواتین مرکز آیا کر تی تھی تاہم آئے روز حفاظتی ٹیکے شارٹ ہونے کی وجہ سے بے نظیرہسپتال سے ہی لگوا لیے جاتے ہیں ان کا کہناتھا کہ پہلے پورا دن یہاں انتظار کر نا پڑتا تھا بعد میں معلوم ہو تا تھا کہ حفاظتی ٹیکوں کا سٹاک ختم ہو گیا ہے صحت مرکز میں موجو د ایک ملازم نے نام نہ ظاہر نہ کر نے کی شرط پر بتایا کہ مراکز میں تعینات ڈسپنسر حضرات علاقے میں موجود نجی ہسپتالوں میں پیدا ہونے والے بچوں کو ٹیکے لگاتے ہے ڈسپنسر وں کی جانب سے باقاعدے طور پر پرائیوئٹ ہسپتالوں میں دن مقرر کر رکھے ہیں سر کاری سپتالوں میں سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے زیادہ تر لوگ نجی سپتالوں کا رخ کر تے ہیں بچوں کو لگنے والی ایک ویکسین سے 10 بچوں کو انجکشن لگایا جاتا ہے اور ویکسین ایک بار کھلنے کے 6 گھنٹے تک کار آمد ہوتی ہے چونکہ نجی ہسپتال میں بچوں کو انجکشن دینے کے بعد دیہی مرکز میں آنے والے مریضوں تک پہنچتے پہنچتے ویکسین ناکارہ ہو جاتی ہے اس لئے صحت مرکز میں حفاظتی ٹیکوں کے لئے آئی خواتین کو اگلے روز پر ٹال دیا جاتا ہے جبکہ ’’ آن لائن‘‘ سے گفتگو کرتے کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر ڈاکٹر جبار نے کہا کہ ضلع بھر میں 98بنیادی مرکز میں 90فیصدڈاکٹر موجود ہیں جبکہ 10فی صد ڈاکٹروں کی ترقی ہونے کے باعث کمی ہے جبکہ ضلع بھر کے 26 (بی ایچ یو)میں 12ایمبولینس 24گھنٹے کام کر رہی ہیں اور یہ ایمبولینس مریضوں کو گھروں سے لے کر آتی بھی ہیں اور واپس گھر بھی لے کر جاتی ہیں جبکہ بہت سے ایسے مریض جن کو ہولی فیملی ہسپتال،ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال سمیت بے نظیر بھٹو ہسپتال ریفر کئے جانے پر مریضوں کو ایمبولینس لے کر جاتی ہیں جبکہ زچہ بچہ کی 24گھنٹے سہولیات موجودہیں اور ان کے متعلق تمام ٹیسٹ کی سہولیات بھی موجو د ہیںجبکہ تمام بنیادی مرکز میں حفاظتی ٹیکے بھی لگائیں جاتے ہیںجبکہ خواتین کی چھوٹی موٹی بیماریوں کے لیے بھی سہولیات موجود ہیں جبکہ ڈائریا ،نمونیہ والے چھوٹے بچوں کو ایمبولینس گھروں سے اٹھاتی ہے اور گھروںمیںواپس چھوڑ کر بھی آتی ہیں

متعلقہ عنوان :