ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے روڈ میپ کی تشکیل، ایف پی سی سی آئی اور پی ایف وی اے نے پنجاب میں مشاورتی عمل کا آغاز کردیا

اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو ملنے والی ذمہ داریاں زراعت کی ترقی کے لیے دوبارہ وفاق کے سپرد کی جائیں، نائب صدر ایف پی سی سی آئی وحید احمد

جمعہ 23 مارچ 2018 18:33

ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے روڈ میپ کی تشکیل، ایف پی سی سی آئی اور پی ..
"کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2018ء) وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی) اور آل پاکستان فروٹ اینڈویجیٹل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن نے ملک میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے قومی روڈ میپ کی تیاری کے سلسلے میں سندھ، بلوچستان اور خیبرپختون خوا کے اسٹیک ہولڈرز اور صوبائی محکموں اور اہم شخصیات سے مشاورت کے بعد اب پنجاب کے کاشتکاروں، تاجروں اور سرکاری محکموں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کردیا ہے۔

اس سلسلے میں ایک اہم اجلاس ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر اور پی ایف وی اے کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کی سربراہی میں 19مارچ کو ایف پی سی سی آئی کے ریجنل آفس لاہور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ایف پی سی سی آئی کی نائب صدر شبنم ظفر، پی ایف وی اے کے چیئرمین اسلم پکھالی، سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی حمید اختر چڈا و دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد نے اجلاس کے شرکاء کو قومی روڈ میپ کی تشکیل کے لیے اب تک ہونے والی کاوشوں اور پنجاب میں مشاورتی عمل کی اہمیت اور اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ تمام صوبوں اور گلگت بلتستان میں ہارٹی کلچر سیکٹر میں پائے جانے والے امکانات اور رکاوٹوں کا پہلی مرتبہ قومی سطح پر احاطہ کیا جارہا ہے اور مئی کے مہینے میں نیشنل ہارٹی کلچر کانفرنس میں ملکی و غیرملکی ماہرین سمیت متعلقہ سرکاری محکموں اور نجی شعبے کی مشاورت سے ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کا قلیل، وسط اور طویل مدتی پلان تیار کیا جائے گا۔

نیشنل کانفرنس میں مرتب کی جانے والی سفارشات قومی سطح پر پالیسی ساز اداروں کو فراہم کی جائیں گی جبکہ عام انتخابات کے لیے میدان میں اترنے والی تمام سیاسی جماعتوں کو بھی یہ سفارشات پیش کی جائیں گی تاکہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے سیاسی جماعتوں کے منشور میں بھی اقدامات شامل کرائے جاسکیں۔

اجلاس میں شریک اسٹیک ہولڈرز نے ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی اور ملک سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں اضافہ کے لیے وحید احمد کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے نیشل ہارٹی کلچر کانفرنس اور ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کے لیے جامع مشاورتی عمل کو ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس موقع پر وحید احمد نے ہارٹی کلچر سیکٹر کو درپیش اہم مسائل کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، محدود فی ایکڑ پیداوار ، زرعی ادویات کا بے تحاشہ استعمال، نئی ورائٹیز، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا فقدان اور جدید رجحانات اور ٹیکنالوجی سے دوری جیسے اسباب کی وجہ سے پاکستان کے ہارٹی کلچر سیکٹر کو مستقبل قریب میں مشکلات کا سامنا ہوگا اور پاکستان کو غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے درآمدی خوراک پر انحصار بڑھ جائے گا۔

انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کو بھی پاکستان کی زراعت اور ہارٹی کلچر کے لیے ایک خطرہ قرار دیا اور اس ضمن میں پانی سر سے گزرنے سے قبل ہی حکومتی سطح پر ٹھوس اور موثر پیش بندی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کے بعد زراعت کے شعبہ کی ترقی اور مسائل کے خاتمہ کی ذمہ داری صوبوں کو سونپ دی گئی تاہم صوبائی سطح پر زراعت کی بہتری کے لیے تاحال ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے اور روز بہ روز مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے زراعت کے شعبے کی ترقی کے لیے زرعی پالیسیوں کی تشکیل اور تمام امور کی انجام دہی پہلے کی طرح وفاق کو واپس منتقل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وحید احمد نے کہا کہ گلوبل وارمنگ سے پیدا ہونے والے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر فوری اور سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں فوڈ سیکیوریٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔ گلوبل وارمنگ سے بڑھتے ہوئے مسائل پے چیدہ اور حساس ہیں اس لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل صوبوں کی ذمہ داری قرار دینے کے بجائے وفاقی حکومت تمام صوبائی حکومتوں کے اشتراک اور مشاورت سے ایک قومی پلان تیار کیا جائے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے موثر حکمت عملی تیار کی جائے۔

وحید احمد نے بتایا کہ ملک سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات میں پنجاب کا حصہ 50فیصد سے زائد ہے اور صوبہ سے 35کروڑ ڈالر کے پھل اور سبزیاں برآمد کی جاتی ہیں۔ ہارٹی کلچر کی ترقی کے لیے معاون پالیسی اور اس پالیسی پر اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرکے پنجاب سے پھل اور سبزیوں کی برآمدات دس سال میں 3.5ارب ڈالر تک بڑھائی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے اجلاس میں شرکت پر اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ ان کی تجاویز اور سفارشات ملک میں ہارٹی کلچر سیکٹر کی ترقی کی رفتار تیز بنانے اور معاون پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گی۔

پنجاب میں مشاورت کا عمل رواں ماہ کے اختتام تک جاری رہے گا۔ ایف پی سی سی آئی اور پی ایف وی اے کا وفد وحید احمد کی سربراہی میں 28سے 29مارچ کے دوران گورنر پنجاب،صوبائی وزیر زراعت اور دیگر اہم سرکاری شخصیات سے ملاقاتیں کرے گا تاکہ نیشنل ہارٹی کلچر کانفرنس میں پنجاب کی نمائندگی کو موثر بنانے کے ساتھ صوبائی اداروں کی کارکردگی کو سامنا لاتے ہوئے ترقی کے عمل میں پبلک پرائیوٹ شراکت کو بڑھایا جاسکے۔ اسی طرح وحید احمد کی قیادت میں ایک وفد 26مارچ کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے افسران سے ملاقات کرکے ملک میں زراعت کے شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کے لیے مالیاتی شعبے کے کردار اور مرکزی بینک کی جانب سے معاونت کی فراہمی پر تبادلہ خیال کرے گا ۔

متعلقہ عنوان :