قیام پاکستان کے بعد آدھا عرصہ آمریت کی نذر ہو گیا افسوس آج پھر بعض سیاستدان طالع آزمائوں کو دعوتیں دے رہے ہیں ‘پروفیسر ساجد میر

بعض سیاستدان جمہوری لحاظ سے ابھی تک نابالغ ہیں ‘ماورائے آئین سوچ یا منصوبہ بندی کی حمایت کرنا آئین کی بے توقیری کرنے کے مترادف ہے‘ جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 23 مارچ 2018 17:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مارچ2018ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے قیام پاکستان کے بعد آدھا عرصہ آمریت کی نذر ہو گیا افسوس آج پھر بعض سیاستدان طالع آزمائوں کو دعوتیں دے رہے ہیں ،بعض سیاستدان جمہوری لحاظ سے ابھی تک نابالغ ہیں ،ماورائے آئین سوچ یا منصوبہ بندی کی حمایت کرنا آئین کی بے توقیری کرنے کے مترادف ہے،ہمیں یوم پاکستان کے موقع پر آئین کے تحفظ و دفاع کیلئے کردار ادا کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔

جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے مگر ہمارے جمہوری اور جرنیلی آمر حکمرانوں نے اسے ذاتی مفادات کی آماجگاہ بنا لیا۔

(جاری ہے)

قائدین کو یوم پاکستان کے موقع پر روایتی تجدید عہد سے آگے نکل کر اسلامی فلاحی جمہوری پاکستان کیلئے انفرادی اور اجتماعی ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ وطن عزیز میں جمہوری اقدار کے فروغ‘ آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری کی مثالی صورتحال کا جوخواب قائد اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا ہم اسے عملی تعبیر ابھی تک نہیں مل سکی ۔جوڈیشل مارشل لاء کی تجویز شکست خوردگی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری ادوار میں بھی جمہوریت کو نہیں چلنے دیا گیا اور نہ ہی وہ مضبوط رہی بلکہ جمہوریت سے وابستہ اداروں کے ہاتھوں ہی جمہوریت خطرات میں گھری نظر آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جمہوری جدوجہد کے ذریعے وجود میں آیا اور پاکستان کی سلامتی اور ترقی وخوشحالی بھی اسلام اور جمہوریت کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں ماضی پر نظر ڈالتے ہوئے اپنے مستقبل کی فکر کرنا ہوگی اور کامیابیوں کے ساتھ ساتھ کوتاہیوں کا جائزہ بھی لینا ہوگا۔ پروفیسر ساجد میرنے مزید کہا کہ سب اداروں کے اوپر ایک آئین ہے۔

سب کو آئین کے دائرے کے اندر رہنا ہے۔ آئین کی خالق پارلیمان ہے۔ قانون سازی کا اختیار بھی اسی کے پاس ہے جبکہ سپریم کورٹ کو آئین کے تحت قانون کی تشریح کا اختیار حاصل ہے۔ کسی بھی ادارہ کاآئین سے ماورا اپنے اختیارات میں توسیع کر لینا آئین شکنی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ معروضی حالات میں اداروں کے درمیان تصادم نیک شگون نہیں ۔ ہمیں مل بیٹھ کر ملک کو درپیش مشکل حالات سے نکالنا ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :