پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے پانی کے مسئلہ کو سنجیدہ لینا ہوگا‘پر وفیسر ڈاکٹر بشیر احمد چوہدری

جمعہ 23 مارچ 2018 01:00

ملتان۔22 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2018ء) شعبہ ایگری انجینئرنگ بہاء الدین زکریایونیورسٹی ملتان کے زیراہتمام پانی کے عالمی دن کے موقعے پر منعقدہ سیمینار بعنوان’’ انڈس واٹر ٹریٹی اور پانی کے مسائل ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے ڈین پروفیسر ڈاکٹربشیر احمد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے پانی کے مسئلہ کو سنجیدہ لینا ہوگا․ اور مستقبل میں پانی زخیرہ کرنے کے لیے ڈیمز بنانے ہونگی․ کیونکہ یہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے کسی احسان سے کم نہ ہوگا․ پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں ․ بھارت پاکستان کا پانی بند کرکے لہلہاتے کھیتوں کو بنجر زمین میں تبدیل کرنا چاہتا ہی․ پاکستان کو بھارت سے اپنا پانی واپس لینا ہوگا․ایسے سیمینار سے عام لوگوں میں پانی کی اہمیت اجاگر ہوتی ہی․ ایسے سیمینار تسلسل سے ہونے چاہیں․ایڈیشنل واٹر کمشنر شیراز جمیل میمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ماضی میں پانی کے مسئلے پر غلطیاںہوئیں ․بھارت نے پاکستان کے دریائوں میں پانی بند کردیا ہے جو کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ․ پاکستان کو اس وقت شدید آبی بحران کا سامنا ہی․ جو مسقبل میں شدت اختیار کرسکتا ہی․ پانی کے مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہی․․چیئرمین شعبہ ایگری انجینئرنگ ڈاکٹر زاہد محمود خان نے کہاکہ پاکستان شدید خشک سالی کا شکار ہے ․ پاکستان ایک زرعی ملک ہے بھارت کی جانب سے دریائوں کا پانی روکنا آبی جارحیت ہی․ پاکستان کو پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے سفارتی فورم کا استعمال کرنا ہوگا․ عالمی قوانین کے مطابق جو دریا ایک سے زائد ملکوں سے گزرتے ہیں اس پر تمام ممالک برابر کے حقدار ہوتے ہیں․ مگر بھارت تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتا آیا ہی․ انجینئر ممتاز احمد خان سابقہ ڈائریکٹر کالا باغ ڈائریکٹوریٹ نے پانی کی اہمیت بتاتے ہوئے کہاکہ دنیا میں ۷۹ فیصد پانی سمندروں پر مشتمل اور ۳ فیصد پانی دنیا بھر میں استعمال کیاجاتا ہی․ پاکستان کو ۰۶ فی صد پانی کی کمی کا سامنا ہے اگر دریائوں میں پانی کی مقدار اسی طرح کم ہوتی رہی تو شدید آبی قحط سالی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ․ ہر سال پاکستان کا پانی بھاری مقدار میں سمندر برد ہوجاتا ہی․ اگر پانی زخیرہ کرنے کے مناسب انتظامات کرلیے جائیں تو اس سے زراعت کو فائدہ ہوگا․ اس وقت دنیا بھر میں ۴۱۲ دریا ایسے ہیں جو ایک سے زائد ممالک سے ہوکر گزرتے ہیں سوائے بھارت کے دنیا بھرمیں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی کہ دریائو ں کا قدرتی راستہ تبدیل کیاگیا ہو․سیمینار میں فیکلٹی ممبران سمیت بڑی تعداد میں طلباء طالبات نے شرکت کی․

متعلقہ عنوان :