ڈی سی گوجرانوالہ کے قتل کی ایف آئی آر درج ،قانون نافذ کرنے والے اداروں کی باریک بینی سے تحقیقات شروع،مرحوم ایک ماہ سے اپنی ٹرانسفر کروانے کے لئے کوشاں تھے

جمعہ 23 مارچ 2018 01:00

گوجرانوالہ۔22 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 مارچ2018ء) قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی ہلاکت کے شواہد اکٹھے کر کے تحقیقات شروع کر دی ، جبکہ پو لیس نے ڈپٹی کمشنر کے ماموں کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کر دیا ،بتایا گیا ہے کہ ڈی سی گوجرانوالہ سہیل احمد ٹیپو اپنی سرکاری گھر میں اپنے والدین کے ہمراہ رہائش پذیر تھے جو حسب معمول بیڈ روم میں رات کو جا کر سو گئے ،مگر صبح دفترجانے کیلئے وہ کمرے سے باہر نہ نکلے، گھر میں موجود انکے والدین اور ملازمین نے متعدد بار دروازہ پر دستک دی لیکن دروازہ نہ کھولا گیا ، جس پر انہوں نے کھڑکی سے دیکھا تو انکی نعش پنکھے کے ساتھ لٹک رہی تھی ، اس بارے اطلاع پا کر اعلی پولیس افسران اور دیگر قانون نا فذ کرنیوالے اداروں کے افسران بھی موقع پر پہنچ گئے ، جنہوں نے دروازہ توڑ کر انکی پنکھے کے ساتھ جھولتی ہوئی نعش کو اتارا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کو گھر کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ، ڈی سی سہیل احمد ٹیپو نے نائٹ ڈریس پہنا ہوا تھا جن کے ہاتھ بندھے اور چادر کا پھندا انکے گلے میں تھا ، تاہم موقع پر پہنچنے والی فرانزک لیبارٹری نے جائے وقوعہ سے فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد اکٹھے کر لئے ہیں ، اس حوالے سے پو لیس کچھ بھی بتانے سے گریز کر رہی ہے ۔ بعدازاں انکی نعش کو پوسٹمارٹم کیلئے ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا گیا ، تاحال پوسٹمارٹم رپورٹ منظر عام پر نہیں آسکی ، معلوم ہوا ہے کہ ڈی سی سہیل احمد ٹیپو تقریباً ایک ماہ سے پریشان تھے جو اپنی ٹرانسفر کروانے کیلئے کو شش کرہے تھے ، بتایا جاتا ہے کہ سہیل احمد ٹیپو نے اپنے والد کے ساتھ صبح فجر کی نماز با جماعت ادا کی اور وہ اپنے کمرے میں چلے گئے ، قانون نافذ کرنے والے ادارے ڈی سی ہائوس کے اندر اور باہر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کر رہے ہیں ، جبکہ سہیل احمد ٹیپو کے موبائل کا ڈیٹا بھی وصول کر لیا گیا جس سے معلوم ہو سکے گا کہ انکی آخری مرتبہ موبائل فون پر بات کن کے ساتھ ہوئی ہے ، سہیل احمد ٹیپو کی ہاتھ بندھی نعش نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا ہے اس معاملہ کی قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے بریک بینی سے تحقیقات شروع کر دی ہیں ، ادھر یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی سی سہیل احمد ٹیپو کا تعلق عارفوالہ ساہیوال سے تھا جن کی پہلی مرتبہ بطور ڈی سی پوسٹنگ گوجرانوالہ میں 10 دسمبر 2017کو ہوئی تھی۔

اس سے قبل وہ ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ میں اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے ،سہیل احمد ٹیپو کی تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ، جو اپنی والدہ کے ہمراہ لاہور میں رہائش پذیر ہیں، اس افسوسناک واقعہ کی اطلاع پا کر انکے بیوی بچے اور دیگر عزیزو اقارب بھی پہنچ گئے ، ڈی سی سہیل احمد ٹیپو کی نماز جنازہ داتا دربار میں رات ساڑھے دس بجے ادا کی جائے ، دوسری جانب سہیل احمد ٹیپو کے ماموں محمد اکرم طاہر سکنہ لاہور نے تھانہ سول لائن میں تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہیں سہیل کی امی سے اطلاع ملی کہ سہیل ٹیپو اپنے کمرہ میں مردہ حالت میں پنکھے کے ساتھ لٹکا ہوا ہے جس پر وہ فورا ڈی سی ہائوس گوجرانوالہ پہنچا ،میں نے دیکھا کہ میرا بھانجا مردہ حالت میں اپنے کمرہ میں ہے اس کے دونوں ہاتھ پیچھے سے باندھے گئے ہیں ،گردن میں تار اور چادر لپیٹی ہوئی تھی ،میرے بھانجے کو نامعلوم افراد نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر ناحق قتل کر دیا ہے ،میں درخواست پیش کرتا ہوں کہ سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کر کے قانونی کاروائی کی جائے ، جس پر پو لیس نے قتل کی دفعہ لگا کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

متعلقہ عنوان :