گورنر سندھ کی زیر صدارت سی پی ایل سی کا اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس

جمعرات 22 مارچ 2018 21:14

گورنر سندھ کی زیر صدارت سی پی ایل سی کا اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس
کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ معاشی شہ رگ کراچی میں امن و امان کے قیام اور تسلسل کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا اس ضمن میں تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، شہر سے اسٹریٹ کرائمز کے خاتمہ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان کے اقتصادی حب کراچی کی خوشحالی اور شہر کو عصر حاضر کے مطابق ترقی دینے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز اور اداروں کا تعاون قابل ستائش ہے، امن و امان کے قیام اور تسلسل میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت، تعاون ، مدد اور اداروں کی کارکردگی قومی جذبہ، شہر کی ترقی کے وژن کا واضح عکاس ہے، شہر سے جرائم کے خاتمہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ نجی اداروں کا تعاون مثالی ہے اس ضمن میں شہر میں جرائم ، حادثات اورجرائم پیشہ عناصر کے ریکارڈ کی تیاری میں سٹیزن پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) کا کردار اہم ثابت ہو رہا ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان خیالا ت ا ظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں سی پی ایل سی کے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں پر نسپل سیکریٹری محمد صالح احمد فاروقی ، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز ، انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس اے ڈی خواجہ، سی پی ایل سی کے چیف زبیر حبیب سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی شریک تھے۔ اجلاس میں گورنر سندھ کو ملک کی معاشی شہ رگ کراچی میں امن و امان و تسلسل کے ضمن میں اٹھائے گئے اقدامات، جرائم کی روک تھام کے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال، شہر میں نگہبان کیمروں کی کارکردگی، اداروں کے درمیان باہمی ربط قائم کرنے سمیت سیکیورٹی سے متعلق دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میںگورنر سندھ نے سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب کو ہدایت کی کہ وہ سی پی ایل سی کے ایڈوائژری بور ڈ کی جلد تشکیل دیں اور ادارہ کے دائرہ کار اور فعالیت کو مزید بڑھانے کے لئے طے کردہ ذمہ داریوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے ، ادارہ کے فعال کردار کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات وقت کی اہم ضرورت ہے اس ضمن میں سی پی ایل سی کی کارکردگی مزید بڑھانے کے لئے حکومت بھرپور تعاون جاری رکھے گی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا تعاون شہر میں ہر قسم کے جرائم کے خاتمہ میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے اس ضمن میں سی پی ایل سی ادارہ پولیس اور عوام کے درمیان ایک کردار ادا کررہا ہے ، عوام دوست رویہ سے پولیس مزید بہتر کا رکردگی کا مظاہر ہ کرسکتی ہے اس سلسلہ میں تھانوں کی سطح پر عوام اور پولیس کے در میان باہمی رابطہ کے لئے مربوط اقدامات اہم ثابت ہو سکتے ہیں۔

گورنرمحمد زبیر نے کہا کہ 2013ء میں منی پاکستان کا درجہ رکھنے والے شہر کراچی میں حالات انتہائی خراب تھے جس کے اثرات پورے پاکستان پر مرتب ہوتے رہے، قومی معیشت میں کلیدی کردار کے حامل شہر کے حالات کے باعث قومی ترقی کا پہیہ جام ہو چکا تھا، غیر ملکی سرمایہ کاری ،صنعتی فعالیت اور کاروبار و تجارتی سرگرمیاں ماند پڑچکی تھی، موجودہ حکومت نے شہر کے تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے بلا تفریق و دبائو آپریشن کا آغاز کیا یہ ایک انتہائی مشکل فیصلہ تھا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے حکومت کو اس میں زبردست کامیاب حاصل ہوئی، آج شہر کے حالات غیر ملکی سرمایہ کاری کے سازگار بن چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں تسلسل سے اضافہ ہو رہا ہے، صنعتیں فعال کردار ادا کررہی ہیں، تجارتی و کاروباری سرگرمیاں مسلسل بڑھنے اور نجی سیکٹر کے فعال کردار سے لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں امن و امان کے قیام میں پاک فوج ، رینجرز ، پولیس او ر دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بے مثل قربانیاں پیش کی ہیں جسے پوری قوم اور شہر کے مکین قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اس ضمن میں حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈر ز پر عزم ہیں کہ شہر میں قائم امن و امان کے تسلسل میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ اجلاس میں گورنر سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب نے ادارہ کی کارکردگی، فعالیت، دائرہ کار بڑھانے کے ضمن میں اٹھائے گئے اقدامات اور اداروں کے ساتھ تعاون کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔

چیف زبیر حبیب نے بتایا کہ سی پی ایل سی شہر میں رجسٹرڈ ایف آئی آر، قیدیوں، چوری گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سمیت دیگر جرائم کا ریکارڈ مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی زیر حراست افراد کی بازیابی کے لئے وقت ضرورت ادارہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ایکشن بھی لیتا ہے، ادارہ پولیس اور عوام کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے جبکہ فلاح وبہبود کے اقدامات بھی ادارہ کے شیڈول میں شامل ہیں، ادارہ عوام کو مختلف جرائم میں تعاون فراہم کررہا ہے ان میں اغواء برائے تاوان افراد کی بازیابی، ایف آئی آر کے اندراج، غیر قانونی حراست ،سائبر کرائم، خوفزدہ یا دھمکی آمیز کالز، چوری ، نقب زنی، ڈاکہ کی تفتیش، ملازمین کی تصدیق، استعمال گاڑی یا سیل فون، میڈیکل سہولیات کی فراہمی اور دیگر شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ماہ سی پی ایل سی کا دفتر جامشورو میں قائم کردیا گیا ہے جبکہ جلد سکھر میں بھی ادارے کا دفتر قائم کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :