بلوچستان اسمبلی ،اپوزیشن ارکان کا اسمبلی میں 36ارکان کی اکثریت کا دعوی

،وزیراعلی بلوچستان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا مطالبہ صوبائی وزراء ،مشیر لاکھوں روپے میں نوکریاں فروخت کررہے ہیں وزیراعلی بلوچستان ریکوڈک مسئلہ حل کرنے میں ناکام ہوچکے ،وفاقی حکومت نے مسئلے پر ان سے تعاون کرنے سے انکار کردیا ہے ،اپوزیشن ارکان کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 22 مارچ 2018 21:10

بلوچستان اسمبلی ،اپوزیشن ارکان کا اسمبلی میں 36ارکان کی اکثریت کا دعوی
کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے پاس اکثریت نہیں رہی ہے ہمارے پاس 36ارکان ہے اور انکے پاس صرف 23ارکان رہ گئے ہیں لہذا وہ فوری طورپر اعتماد کا ووٹ حاصل کریں ،یہ بات اپوزیشن کے ارکان بابت لالا ،نصراللہ زیرے ،لیاقت آغا ،سردار مصطفی ترین ،میر اسلم بزنجو ،رحمت صالح بلوچ ،ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ،خالد لانگو ،محترمہ اسپوژمی اچکزئی ،عارفہ صدیق ،ڈاکٹر شمع اسحاق ،ولیم برکت ،یاسمین لہڑی ،معصومہ حیات ،سلام بلوچ نے جمعرات کے روز بلوچستان صوبائی اسمبلی کا اجلاس کورم پورانہ ہونے کے باعث ملتوی ہونے کے بعد اپوزیشن چیمبر میں مشترکہ ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار اسلم بزنجو نے کہاکہ اس وقت حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اور انکے وزراء نوکریاں فروخت کررہے ہیں اور انکے وزراء کو اسمبلی اجلاس کا کورم پوراکرنے کا کوئی فکر نہیں جب اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا ہے تو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم پورا کریں اور حکومت کے پاس اس وقت اکثریت نہیں ہے یہ ایک سوالیہ نشان ہے ،وزیراعلی بلوچستان اکثریت کھو چکے ہیں اور وہ غیر قانونی طورپر بیٹھے ہوئے ہیں اخلاقاً طور پر انکی مستعفی ہونا چاہیے ،ہمارے پاس 36ارکان ہے جبکہ حکومت کے پاس 23ارکان ہے اور جمعیت کے مولانا واسع بھی دعوی کرتے ہیں کہ انکے پاس اکثریت ہیں ،نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ حکومت اعتماد کا ووٹ حاصل کریں کیونکہ وہ اسمبلی میں اقلیت میں تبدیل ہوگئے ہیں صوبائی وزراء نے رشوت کا بازار گرم کیا ہواہے ،صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل اور وزیراعلی کے مشیر میر عبدالکریم نوشیروانی بھی کہتے ہیں کہ نوکریاں فروخت کی جارہی ہیں ڈائریکٹر ،ڈپٹی ڈائریکٹر ،چوکیدار اور مالی کی پوسٹیں لاکھوں روپوں میں فروخت ہورہے ہیں ،کورم پوراکرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جب سے یہ اجلاس شروع ہواہے اسمبلی کا کورم پورانہیں ہورہاہیں حکومت اعتماد کا ووٹ کھوچکی ہے،اسے چاہیے کہ وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کریں اور صوبائی وزراء نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہواہے اور مختلف پوسٹوں کو لاکھوں روپے میں فروخت کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں بھی کبھی کھبار کورم پورانہیں ہوتاتھا جسے اگلے اجلاس میں ہم پورا کردیتے تھے ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی سردار مصطفی ترین نے کہاکہ اسمبلی کے اجلاس میں نہ وزیراعلی ،نہ چیف سیکرٹری ،نہ آئی جی پولیس اور نہ ہی کوئی سرکاری آفسر موجود ہوتاہے ،صوبائی وزراء نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہواہے ،پی اینڈ ڈی میں مولانا واسع کے بھائی کو بٹھا یا گیا ہے جو نوکریاں فروخت کررہے ہیں مگر وزیراعلی بلوچستان کو اس بارے میں کوئی فکر نہیں ،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پی اینڈ ڈی ،کیو ڈی اے اور دیگر محکموں میں باقاعدہ وزیر رکھے جاتے مگر ان محکموں میں مولانا واسع کے بھائی اور انکے دیگر افراد کو رکھا گیا ہے صرف پی اینڈ ڈی میں مولانا واسع کو اربوں روپے کی رقم ریلیز ہورہی ہیں ،غریب عوام پریشان ہے کہ وہ انکا کوئی کام نہیں ہورہاہے اور مشکلات سب سے زیادہ ہیں ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہاکہ وہ قوتیں جنہوں نے سابقہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد اور سینیٹ کے الیکشن کے موقع پر جو کام کرنا تھا وہ کام کرلیا اب وہ قوتیں ان کو کورم پور ا نہیں کرکے دے رہی ہیں شاہد ان کا کام ہوگیا ہے ،اپوزیشن کے پاس 36ارکان ہے جبکہ مولانا واسع ابھی بھی اپوزیشن لیڈر کا دعوی کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا ہے ،اگر انکے پاس اکثریت ہے جو ایوان کے فلور پر ثابت کریں ہم جمہوریت پسند لوگ ہے ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت چلتی رہی مگر جس طرح حکومت کا رویہ ہے اس سے خدشات ضرورت پیدا ہوگئے ہیں ،صوبائی وزراء صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ میں ہوتے ہوئے اسمبلی ہال کے اندر نہیں آتے جس سے یہ صاف ظاہر ہوتاہے کہ وہ جان بوجھ کر کورم پورا نہیں کرتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم پورا کریں مگر افسوس کی بات ہے کہ صوبائی وزراء اور مشیر نوکریاں فروخت کرنے میں لگے ہوئے ہیں غریب آدمی لاکھوں روپے ادا نہیں کرسکتے ہیں ،پشتونخواملی عوامی کے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت آغانے کہاکہ جب ڈاکٹر عبدالمالک وزیراعلی بلوچستان تھے اور ریکوڈک کیس کے سلسلے میں بیرون ملک گئے تھے تو مولانا واسع نے کہاتھا کہ ڈاکٹر مالک نے ریکوڈک کا سودا کردیا ہے اب وزیراعلی بلوچستان ریکوڈک کے مسئلے کیلئے بیرون ملک گئے ہیں اور وفاقی حکومت نے واضح کردیا ہے کہ ریکوڈک کا مسئلہ آپ جانے آپ کا کام جانے وفاقی حکومت اس میں کوئی مداخلت اور نہ ہی مدد کرے گی ،انہوں نے کہاکہ اتنے بڑے اہم پروجیکٹ کیلئے وزیراعلی بلوچستان نے نہ وفاقی حکومت کو اعتماد میں لیا اور نہ ہی صوبائی کابینہ کو اعتماد میں لیا ہے بلکہ صوبائی وزیر کو بھی ساتھ نہیں لے گئے اور وہ بھی گلہ شکوہ اور مستعفی ہونے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور عادل مری نامی جو نہ منتخب ہے اور نہ ہی سرکاری افسر ہے اس شخص کو ساتھ لیکر غیر ملکی دورے پر گئے ہیں ،سابقہ وزیر صحت اور نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ اس وقت مختلف محکمون کی پوسٹیں 8لاکھ ،25لاکھ میں فروخت ہورہی ہے ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی بابت لا لا نے کہاکہ حکومت اس سال جو تبدیل کی گئی تھی لوگوں کو بڑی توقعات تھیں مگر افسوس کہ صوبائی وزراء اور مشیر لاکھوں روپے میں پوسٹیں فروخت کررہے ہیں اور وزیراعلی بلوچستان کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں اور غیر ملکی دورے پر گئے ہوئے ہیں ،پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصر اللہ زیرے نے کہاکہ حکومت کی تبدیلی کے بعد عوام خوش تھے کہ انکے مسائل حل ہونگے مگر افسوس کی بات کہ حکومت کی تبدیلی کے بعد کرپشن عروج پر ہے اور بلوچستان کے عوام بے یار ومدد گار ہیں اور کوئی انکا پرسان حال نہیں ہیں ۔