چند منظور نظر صحافیوں سے طے شدہ سوالات کراکے اشارتا میری تضحیک کی کوششیں کی گئیں،چودھری نثار

واضح مہرہ تو صرف ایک شخص تھا جس کا نہ تو مسلم لیگ سے کوئی نظریاتی اور نہ ہی سیاسی ناطہ ہے، مگر کٹھ پتلی کبھی اپنی طاقت پر نہیں ناچتی ایک سال بڑے صبر اور تحمل سے حالات اور معاملات کو برداشت کیا ، کوشش کی ایسا ردعمل نہ دوں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے میاں صاحب! احسان انسان نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ انسانوں پر کرتا ہے،اگر آپ سمجھتے ہیں آپ نے لوگوں پر احسان کئے تو بہت سارے لوگوں نے آپ کو بھی اس مقام پر پہنچانے میں مدد اور احسان کیا ہوگا،آپ کو ان کا بھی احساس اور احسان مند ہونا چاہئے، مریم نواز کی تیز و تند زبان کی وجہ سے پارٹی بند گلی میں جارہی ہے، سابق وزیر داخلہ کا محمد نواز شریف اور مریم نواز کے بیان پر ردعمل

جمعرات 22 مارچ 2018 20:52

چند منظور نظر صحافیوں سے طے شدہ سوالات کراکے اشارتا میری تضحیک کی کوششیں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ ایک سال سے میں نے بڑے صبر اور تحمل سے حالات اور معاملات کو برداشت کیا ، کوشش کی کسی معاملے پر اس حد تک ردعمل نہ دوں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے، چند منظور نظر صحافیوں سے طے شدہ سوالات کراکے اشارتا میری تضحیک کی کوششیں کی گئیں، واضح مہرہ تو صرف ایک شخص تھا جس کا نہ تو مسلم لیگ سے کوئی نظریاتی اور نہ ہی سیاسی ناطہ ہے، مگر کٹھ پتلی کبھی اپنی طاقت پر نہیں ناچتی، میاں نواز شریف کے گزشتہ دن پڑھے گئے شعر اور کلمات اور انکی بیٹی کے بیان نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں اپنا ردعمل دوں، میاں صاحب! احسان انسان نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ انسانوں پر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

مگر آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے لوگوں پر احسان کیے ہیں تو بہت سارے لوگوں نے آپ کو بھی اس مقام پر پہنچانے میں مدد اور احسان کیا ہوگا۔آپ کو ان کا بھی احساس اور احسان مند ہونا چاہئے، مریم نواز کی تیز و تند زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے۔جمعرات کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنماء اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ گزشتہ ایک سال سے میں نے بڑے صبر اور تحمل سے حالات اور معاملات کو برداشت کیا ہے اور کوشش کی ہے کہ کسی معاملے پر اس حد تک ردعمل نہ دوں جس سے پارٹی کو نقصان پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کافی حد تک اپنے آپ کو قومی سیاست سے الگ کر کے حلقے کی سیاست تک محدود کر لیا۔ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خاص طور پر پچھلے آٹھ ، دس مہینوں میں ایک مخصوص طرف سے میری ذات کو مختلف طریقوں سے نشانہ بنایا جاتا رہاہے ۔انہوں نے کہا کہ کبھی خود ساختہ لطیفے، کبھی طنزیہ جملے اور کبھی نہ ہونیوالے واقعات کا حوالہ دے کر میری ذات کو نشانہ بنایا جاتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ جب اور کچھ نہ بنا تو اپنے چند منظور نظر صحافیوں سے طے شدہ سوالات کراکے اشارتا میری تضحیک کی کوششیں کی گئیں۔ اس کا واضح مہرہ تو صرف ایک شخص تھا جس کا نہ تو مسلم لیگ سے کوئی نظریاتی اور نہ ہی سیاسی ناطہ ہے۔ مگر کٹھ پتلی کبھی اپنی طاقت پر نہیں ناچتی۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے گزشتہ دن پڑھے گئے شعر اور کلمات اور انکی بیٹی کے بیان نے مجھے مجبور کیا ہے کہ میں اپنا ردعمل دوں۔

انہوں نے کہا کہ میاں صاحب! احسان انسان نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ انسانوں پر کرتا ہے۔ مگر آپ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ آپ نے لوگوں پر احسان کیے ہیں تو بہت سارے لوگوں نے آپ کو بھی اس مقام پر پہنچانے میں مدد اور احسان کیا ہوگا۔آپ کو ان کا بھی احساس اور احسان مند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مریم نواز کا تعلق ہے تو اس کی تیز و تند زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے۔

میں اس کی بات کا اسی پیرائے میں جواب دے سکتا ہوں مگر میرے دل میں اس کے خاندان کا آج بھی احترام ہے۔ اس لئے آج صرف منیر نیازی کے شعر کے ذریعے اتنا کہوں گا کہ ’ادب کی بات ہے ورنہ منیر سوچو تو…جو شخص سنتا ہے، وہ بول بھی تو سکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی واضح کر دوں کہ میں نے اپنے اوپر یہ پابندی صرف آج کے بیان تک لگائی ہے اگر مہروں اور کٹھ پتلیوں کے ذریعے مجھ پر الزامات کا سلسلہ جاری رہا تو میں تفصیلی وضاحت کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔