عالمی سطح پر ہونے والی ری الائمنٹ سے باخبر ہیں ، ہر سطح پر اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ،ْ وزیر دفاع خرم دستگیر

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا عمل کو غیرذمہ دارانہ ہے ،ْ بھارت جان بوجھ کر علاقائی امن و استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، ملک کو درپیش اہم چیلنجز پرسیاسی و عسکری قیادت ایک پیچ پر ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیوں کے بعد بھی مغرب ہماری قربانیوں کے اعتراف سے گریز کر رہا ہے، نصف افغانستان پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہے، افغانستان میں داعش کی موجودگی بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے، پاک فوج اپنی سرحدوں کے اس پار بھی نقل و حرکت مانیٹر کرنے کیلئے 24گھنٹے چوکس ہے اور ہر قسم کی مہم جوئی کا بھر پور جواب دیا جائیگا ،ْخرم دستگیر خان کی میڈیا سے بات چیت

جمعرات 22 مارچ 2018 20:22

عالمی سطح پر ہونے والی ری الائمنٹ سے باخبر ہیں ، ہر سطح پر اپنے مفادات ..
ْ راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی ری الائمنٹ سے باخبر ہیں ، ہر سطح پر اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا ،ْبھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا عمل کو غیرذمہ دارانہ ہے ،ْ بھارت جان بوجھ کر علاقائی امن و استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، ملک کو درپیش اہم چیلنجز پرسیاسی و عسکری قیادت ایک پیچ پر ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیوں کے بعد بھی مغرب ہماری قربانیوں کے اعتراف سے گریز کر رہا ہے، نصف افغانستان پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہے، افغانستان میں داعش کی موجودگی بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے، پاک فوج اپنی سرحدوں کے اس پار بھی نقل و حرکت مانیٹر کرنے کیلئے 24گھنٹے چوکس ہے اور ہر قسم کی مہم جوئی کا بھر پور جواب دیا جائیگا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہا ں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بری فوج ،بحری فوج اور پاک فضائیہ ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، پاک فضائیہ نے دور تک نظر رکھنے کی صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے اس کا عملی مظاہرہ ایئر واکس کے ذریعے خود بھی دیکھ چکا ہوں۔ وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر اشتعال انگیزی میں جان بوجھ کر اضافہ کر رہا ہے،2016ء میںبھارتی فوج نے پاک بھارت لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی 350 خلاف ورزیاں،2017ء میں 1900 سیز فائر لائن کی خلاف ورزیاں اور2018ء کے پہلے اڑھائی ماہ میں400 سے زائد خلاف ورزیاں کیں ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے ڈرامائی انداز میں خلاف ورزیوں میں اس رفتار سے اضافے کا ایک مقصد پاک چین اقتصادی راہداری کو آگے بڑھنے سے روکنا اور خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے جسے پاکستان ناکام بنارہا ہے اور بروقت منہ توڑ جواب دے رہا ہے، پاک فوج کا آپریشنل فریم ورک ایک پیشہ وارانہ فوج کا عکاس ہے، پاک فوج بھارت سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کے جواب میں دوسری جانب سے شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتی بلکہ بھارتی فوج کی ان چوکیوں کو ہدف بناتی ہے جہاں سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دو جوہری طاقتیں ہیں اور بغیر کسی شواہد اور ثبوت کے ایسی بلا اشتعال فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا، ایسے تنائو کے ماحول میں ایسی غیر زمہ دارانہ حرکات خطے کے امن و استحکام کیلئے ایک خطرہ ہیں۔وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ بطور وزیر دفاع میرا تجربہ اچھا رہا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کے گھروں میں جاکر تعزیت کی، لائن آف کنٹرول ،خیبر ایجنسی کے دورے کئے اور اگلے مورچوں پر تعینات فوجیوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے بین الاقوامی رپورٹس بھی یہ نشاندہی کر رہیں ہیں کہ نصف افغانستان پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہے، اس تناظر میں افغان حکومت کا یہ بیان کہ ہم جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں جیتنا نہیں چاہیے، یہ ہی بات پاکستان بھی کئی ادوار سے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ المیہ ہے کہ مغرب اب تک پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم نہیں کر رہا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جتنی قربانیاں دیں اتنی قربانیاں کسی ملک نے نہیں دیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کے دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کررہا ہے، آپریشن درالفساد کے دوران بچے کچے دہشت گردوں کا روزانہ کی بنیاد پر خاتمہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں تسلسل کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس ہورہے ہیں اور فوجی قیادت کی جانب سے بھی افغانستان ،ایران اور دیگر ممالک اور وزیراعظم کے بھی مختلف ممالک کے دوروں کے بعد تفصیلی بریفنگ ہو رہی ہے، سیاسی قیادت اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے ۔