محکمہ شماریات نے صوبوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے،تاج حیدر

جمعرات 22 مارچ 2018 20:22

محکمہ شماریات نے صوبوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے،تاج ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما تاج حیدر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے شماریات میں سیکریٹری شماریات کی جانب سے اس غلط بیانی پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ 2017کی مردم شماری کے نتائج پر صرف کراچی نے اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ شماریات نے نہ صرف قائمہ کمیٹی کو گمراہ کرنے کی بلکہ صوبوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے محکمہ کو یاد دلایا کہ مردم شماری پر شدید اعتراضات اٹھائے گئے تھے اور حلقہ بندیوں سے متعلق آئین کا پچیسواں آئینی ترمیم کا بل ایوان بالا میں دو ماہ تک رکا رہا تھا۔ ان اعتراضات کے پیش نظر وزیراعظم پاکستان کی صدارت میں تمام سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی سربراہوں کی میٹنگ ہوئی جس میں محکمہ شماریات کے مردم شماری کے طریقہ کار کو یکسر رد کرتے ہوئے ڈیموگرافر کے ایک شماریاتی کمیشن چار اراکین سینیٹ پر مشتمل ایک مانیٹرنگ کمیٹی اور پانچ فیصد بلاکوں میں بین الاقوامی طریقہ کار کے ذریعے مردم شماری کرانے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

تاج حیدر نے کہا کہ اس نو نکاتی معاہدے پر قائد ایوان قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی پارٹیوں کے تمام سربراہوں کے دستخط موجود ہیں اور یہ معاہدہ نہ صرف محکمہ شماریات کے ریکارڈ میں موجود ہے بلکہ اس پر محکمہ شماریات نے خط و کتابت کی ہے اور کئی میٹنگیں کی ہیں۔ اس سلسلے کی آخری میٹنگ 19مارچ کو سینیٹ میں قائد ایوان محترم راجہ ظفر الحق صاحب کی صدارت میں ہوئی تھی جس میں محکمہ شماریات کے نو افسران نے شرکت کی لیکن میڈیا کو باہر رکھا گیا۔

تاج حیدر نے کہا کہ محکمہ شماریات 18ارب روپے کا ضیاع کرنے کے بعد بھی اپنے غلط طریقہ کار سے جمع کردہ اعداد و شمار کا دفاع کرنے کی کوشش کررہا ہے اور سینیٹ کے پارلیمانی قائدین کے دستخط شدہ معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کے سامنے غلط بیانی سے کام لینا اور کمیٹی کو گمراہ کرنا ایک انتہائی قابل اعتراض عمل ہے۔ جناب تاج حیدر نے کہا کہ محکمے کو اس قسم کی باتوں سے گریز کرنا چاہیے اور قائمہ کمیٹی کو اس غلط بیانی اور صوبوں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کا نوٹس لینا چاہیے۔