سپارکو اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن کے مابین مواصلاتی سیارے پاک سیٹ ۔ایم ایم ون کے حصول کے لئے معاہدے پر دستخط

جمعرات 22 مارچ 2018 20:18

سپارکو اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن کے مابین مواصلاتی سیارے ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) پاکستان کمیشن برائے خلائی و بالا فضائی تحقیق (سپارکو) اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن (سی جی ڈبلیو آئی سی) کے مابین مواصلاتی سیارے پاک سیٹ ملٹی مشن سیٹلائٹ (پاک سیٹ ۔ایم ایم ون) کے حصول کے لئے معاہدے پر دستخط کر دیئے گئے۔ دستخط کی تقریب پلاننگ کمیشن آڈیٹوریم‘ اسلام آباد میں (آج) 22 مارچ 2018ء کو منعقد کی گئی۔

مواصلاتی سیارہ پاک سیٹ ملٹی مشن سیٹلائٹ (پاک سیٹ ۔ ایم ایم ون) پاکستان کے جیو سٹیشنری مدار 38.2 ڈگری میں 27 فروری 2018ء کو داخل ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر برائے پلاننگ ‘ ڈویلپمنٹ اور ریفارم احسن اقبال‘ عوامی جمہوریہ چین کے پاکستان میں سفیر یائو جنگ بھی تقریب میں موجود تھے۔ سپارکو کی جانب سے ممبر سپیس الیکٹرونکس شکیل زاہد اور چائنا گریٹ وال انڈسٹری کارپوریشن (سی جی ڈبلیو آئی سی) کی جانب سے چیئرمین سی جی ڈبلیو آئی سی لیوچیانگ نے معاہدے پر دستخط کئے۔

(جاری ہے)

چیئرمین سپارکو قیصر انیس خرم کے ساتھ ساتھ پلاننگ کمیشن‘ سپاکو اور سی جی ڈبلیو آئی سی کے اعلیٰ عہدیداران بھی تقریب میں موجود تھے۔ معاہدے پر دستخط کی یہ تقریب سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس معاہدے کے ذریعے پاکستان نے جیو سٹیشنری مدار میں اپنے لئے فریکونسی مختص کرنے کے ساتھ ساتھ خلا میں اپنے قدم اور مضبوط کر لئے ہیں۔ چین پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کر رہا ہے جس میں خلائی ٹیکنالوجی اور اس کا استعمال بھی شامل ہے۔

پاکستان کے پہلے مواصلاتی سیارے پاک سٹار۔ ون آر پروگرام کی کامیابی نے دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعاون کو مستحکم کردیا ہے۔ پی آر ایس ایس ون اس پروگرام میں ایک اور اہم قدم ہے۔ پاک سیٹ ایم ایم ون سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی بیڑے میں اہم اضافہ ہے۔ اس سیارے کے ذریعے نئی مواصلاتی سہولیات فراہم کی جاسکیں گی جو ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گی۔ اس معاہدے کے تحت سپارکو اور سی جی ڈبلیو آئی سی تجارتی معاہدے میں شریک ہو رہے ہیں جس کے تحت دونوں کی اخراجات اور نفع میں شراکت داری ہوگی۔ پاک سیٹ ایم ایم ون کے ذریعے نئی مواصلاتی سہولیات بھی فراہم کی جاسکیں گی جن میں ڈائریکٹ ٹو ہوم (ڈی ٹی ایچ) سروس انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔