ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کیس:

احتساب عدالت نے نواز شریف اور مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی لندن فیلٹس 1999 سے شریف فیملی کی ملکیت،نواز شریف سمیت2افراد مالک ،واجد ضیاء عدالت نے مزید سماعت 27 مارچ تک ملتوی ،آئندہ سماعت پر واجد ضیاء پھر طلب

جمعرات 22 مارچ 2018 19:54

ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کیس:
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 مارچ2018ء) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی ۔وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف، ان کی صاحبزدای مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دی گئی جبکہ ساتھ ہی نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی۔درخواست میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا کہ کلثوم نواز کی 6 مرتبہ کیموتھراپی ہوگئی ہے اور اب ریڈیو تھراپی کی تجویز دی گئی جس کے لیے دونوں فریقین کا لندن جانا ضروری ہے، لہٰذا فریقین کو 26 مارچ سے یکم اپریل تک حاضری سے استثنیٰ دی جائے۔

(جاری ہے)

درخواست میں کہا گیا کہ حاضری سے استثنیٰ کے دوران نواز شریف کے نمائندے علی ایمل اور مریم نواز کے نمائندے جہانگیر جدون کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔اس دوران نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ لندن حسن نواز اور حسین نواز اپنی والدہ کلثوم نواز کے علاج کے معاملات دیکھ رہے ہیں اور میڈیکل رپورٹ میں کہیں نہیں لکھا کہ پورے خاندان کا لندن میں موجود ہونا ضروری ہے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر نواز شریف اور مریم نواز کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔ دوسری جانب اسلام آباد کی احتساب عدالت میں لندن فلیٹس ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کا بیان چوتھے روز بھی مکمل نہ ہوسکا ، عدالت نے واجد ضیاء کو بیان مکمل کرنے کے لیے دوبارہ 27مارچ کو طلب کرلیا ہے ۔عدالت عظمی کے حکم پر بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ واجد ضیائ نے چوتھے روز اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے عدالت کو بتایا اہلی سٹیل ملز کے 25 فیصد شئیرز فروخت معاہدے کی تصدیق کے لیے یو اے ای کو خط لکھا ایم ایل اے جواب کے مطابق اہلی سٹیل ملز کی فروخت کے معاہدے کا کوئی ریکارڈ نہیں۔

اہلی سٹیل ملز کی فروخت پر 12 ملین درہم کی ٹرانزیکشن کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ جے آئی ٹی سربراہ نے مزید بتایا کہ یو اے ای حکام کے مطابق طارق شفیع معاہدے کی تصدیق کا بھی ریکارڈ نہیں ملا طارق شفیع کی جانب سے جمع کرایا گیا معاہدہ جھوٹ اور جعلی ہے اس دوران مریم نواز کے وکیل نے اعتراض کیا کہ واجد ضیائ ایم ایل اے سے پڑھ کر بیان لکھوارہے ہیں جس پرفاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ دستاویزات دیکھ سکتے ہیں، پڑھ نہیں سکتے۔

واجد ضیاء نے کہا کہ کہ جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے حکم پر 13 سوالات کے جوابات دئیے اپنے اور تمام جے آئی ٹی ممبران کے دستخط کی تصدیق کرتا ہوں ملزمان کی طرف سے 2 قطری خط پیش کیے گئے دونوں قطری خطوط میں تضاد ہے بغیر رسید 12 ملین درہم قطری شہزادے کو دینے کا دعویٰ کیا گیا ملزمان کی طرف سے قطری شہزادے کے ساتھ سرمایہ کاری کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا 2006 میں حسین نواز کی قطری شہزادے کے ساتھ سیٹلمنٹ کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں، جے آئی ٹی نے دستیاب ریکارڈ سے نتیجہ اخز کیا کہ لندن فلیٹس سے قطری خاندان کا کوئی لینا دینا نہیں التوفیق سیٹلمنٹ میں قطری خاندان کا ذکر نہیں ملتا1999 میں ہونے والی التوفیق سیٹلمنٹ کے مطابق لندن فلیٹس شریف فیملی کی ملکیت میں تھے سیٹلمنٹ کے مطابق لندن فلیٹس نواز شریف سمیت شریف خاندان کے دو افراد کی ملکیت تھے۔

واجد ضیا نے کہا بیئرر شئیرز حمد بن جاسم کے نمائندے نے حسین نواز کے نمائندے کو منتقل کئے شئیرز کی منتقلی ، آٹھ ملین ڈالر اثاثوں کی منتقلی کی کوئی رسید یا دستاویز جے آئی ٹی کو فراہم نہیں کی گئی جے آئی ٹی نے حمد بن جاسم کا بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی تھی قطری شہزادے سے خط و کتابت ثبوت ہے کہ ہم نے تمام ممکنہ کوششیں کیں قطری شہزادے نے ہمارے خطوط کے جواب میں پہلے تاخیری حربے آزمائے بعد میں قطری شہزادے نے قانونی جواز بنائے کہ پاکستان عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا قطری شہزادے نے یقین دہانی مانگی تھی کہ اسے کسی عدالت میں پیش ہونے کو نہیں بولا جائے گا جے آئی ٹی نے اس کے باوجود کافی شواہد اکٹھے کئے یو اے ای گورنمنٹ ، بی وی آئی کا جواب ، ریڈلے کی رپورٹ اور ورک شیٹ موجود ہیں تمام شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فلیٹس سے متعلق قطری شہزادے کے موقف کی کوئی حیثیت نہیں بعدازاں عدالت نے واجد ضیاء کو آئندہ سماعت پر اپنا بیان جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 27 مارچ تک کیلئے ملتوی کردی۔

وحید ڈوگر