پاک۔افغان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہے اس کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہئے لیکن سارے افغانیوں کو دہشت گرد کہنا درست نہیں

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو کی پریس کانفرنس

جمعرات 22 مارچ 2018 18:18

پاک۔افغان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، جو بھی دہشت گردی میں ملوث ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپائو نے پاک۔افغان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی دہشت گردی میں ملوث ہے اس کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہئے لیکن سارے افغانیوں کو دہشت گرد کہنا درست نہیں۔ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب شیرپائو نے کہا کہ پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی افغانستان واپسی اور آبادکاری افغان حکومت کیلئے بھی ایک مسئلہ ہے، اس معاملہ کو خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرتے ہوئے افغان مہاجرین کو باوقار انداز میں اپنے وطن واپس بھیجا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا مذہب اور کلچر ایک ہی ہے تو پھر دونوں میں تجارتی دوریاں کیوں پیدا کی جاتی ہیں، اس مسئلہ پر سوچ و بچار کے بعد حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے تاکہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔

(جاری ہے)

آفتاب شیرپائو نے کہا کہ پاک۔افغان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر سے زائد کم ہو کر 600 ملین ڈالر پر آ گیا ہے جو افسوسناک ہے، دونوں ملکوں کو اس معاملہ پر غور کرنا چاہئے۔

دوسری طرف افغانستان کے ساتھ تجارت پاکستان کے ہی مفاد میں ہے کیونکہ وہاں سے کم اشیاء پاکستان لائی جاتی ہیں جبکہ پاکستان ہر طرح کی مصنوعات افغانستان کو بھیجتا ہے اس لئے اس معاملہ پر سوچ و بچار کے بعد حکمت عملی بنانی چاہئے۔ آفتاب شیرپائو نے مزید کہا کہ پہلے کی نسبت آج افغانستان کے صدر اشرف غنی کے بیان میں کسی حد تک تبدیلی آئی ہے اور اب وہ طالبان سے مذاکرات کی بات کر رہے ہیں اور انہوں نے پاکستان سے بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے مدد مانگی ہے جبکہ طالبان نے بھی اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کر دی ہے لیکن شہری علاقوں پر طالبان کے حملوں سے صورتحال بگڑتی جا رہی ہے جس کے پیش نظر افغان صدر نے طالبان سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے، ان کی خواہش ہو گی کہ آئندہ الیکشن سے قبل طالبان کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے تاکہ افغانستان اور خطہ میں امن کا قیام یقینی بنایا جا سکے، اس کیلئے پاکستان کو زیادہ سے زیادہ تعاون کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ چین بھی افغانستان کو سی پیک میں شامل کرنے پر راضی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ رسالپور میں سی پیک کے حوالہ سے ممکنہ صنعتی زون سے افغانستان کو بھی لنک کیا جا سکتا ہے جس سے دونوں ممالک مزید قریب آ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طویل عرصہ سے افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے لیکن یہاں مقیم سارے افغان دہشت گرد نہیں ہو سکتے تاہم جو بھی دہشت گردی یا دیگر جرائم میں ملوث ہو تو اس کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :