پاکستان نے ڈو مور کا امریکی مطالبہ ایک بار پھر مسترد کر دیا،

تمام علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ، افغان سرزمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کیلئے افغان حکومت اور ریزولیوٹ سپورٹ مشن کو ڈو مور کرنا چاہیئے،بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو غیر فعال کر دیا ہے ،ہم نے سندھ طاس معاہدے کامعاملہ عالمی بنک کے ساتھ اٹھایا ہے،بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہیں،پاکستان میں بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کا الزام بے بنیاد ہے، نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے اور انکے بچوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی ہے،روس کے ساتھ تعلقات کو مزید وسیع اور مستحکم کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں، دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ اور سوالوں کا جواب

جمعرات 22 مارچ 2018 17:00

پاکستان نے ڈو مور کا امریکی مطالبہ ایک بار پھر مسترد کر دیا،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) پاکستان نے امریکی ڈو مور کا مطالبہ ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے تمام علاقوں سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا ہے، اب افغان سرزمین سے دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنے کیلئے افغان حکومت اور ریزولیوٹ سپورٹ مشن کو ڈو مور کرنا چاہیئے،بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو غیر فعال کر دیا ہے ،ہم نے یہ معاملہ عالمی بنک کیساتھ اٹھایا ہے،بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہیں،پاکستان میں بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے کا الزام بے بنیاد ہے،نئی دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے اور انکے بچوں کے تحفظ کی ذمہ داری بھارتی حکومت کی ہے،روس کے ساتھ تعلقات کو مزید وسیع اور مستحکم کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہار دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ترجمان نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز اینٹلی جنس معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشنز کر رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں پاکستان نے سرحدی سمیت تمام علاقوں سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا کر دیا ہے۔

پاکستان میں اب دہشت گردوں کی کوئی منظم موجودگی نہیں۔ترجمان نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی نشاندہی پر ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کی لیکن افغان سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کا مکمل خاتمہ کرنے کیلئے اٖفغان حکومت اور ریزیلیوٹ سپورٹ مشن کو ڈو مور کرنا چاہیئے۔ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں کی کوئی منظم موجودگی نہیں۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ امریکہ سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نجی دورے پر امریکہ گئے تھے جہاں انہوں نے امریکی نائب صدر اور دیگر امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں کے دوران افغانستان کی صورتحال اور دو طرفہ تعلقات سے متعلق امور کو زیر بحث لایا گیا۔ترجمان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو دورہ کابل کی دعوت کو مثبت پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ کابل پر غور کیا جارہا ہے۔

افغان سپریم کورٹ کی جانب سے 24پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ نہیں۔بار بار رابطوں کے باوجود اٖفغان حکومت نے قیدیوں کی لسٹ فراہم نہیں کی۔ترجمان نے پاکستان کی جانب سے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق بھارتی الزام کو مسترد کیا اور کہا کہ بھارت نے اس سلسلے میں پاکستان کو کوئی شواہد پیش نہیں کئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار ملک ہے اور ہم نے سفارتکاروں کی سکیورٹی اور سیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں۔ترجمان نے نئے دہلی میں پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے بچوں کو مسلسل ہراساں کئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہ پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے بچوں کی سیفٹی و سکیورٹی بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان واقعات پر بھارتی حکومت سے احتجاج بھی کیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود نے جمعرات کو وزیر اعظم سے ملاقات کی ۔ملاقات کے دوران بھارت میں سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سمیت دیگر اہم امور زیر بحث لائے گئے۔ہائی کمشنرجمعرات کو ہی بھارت واپس روانہ ہوگئے۔کشمیر سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کے خلاف بھارتی مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیوں پرمظالم اور ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی اقدامات علاقائی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کیلئے جان بوجھ کر ایل او سی پر تناو میں اضافہ کر رہا ہے۔-