بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کا عمل غیرذمہ دارانہ ہے،

بھارت لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی سنگین خلاف ورزیاں کرکے جان بوجھ کر علاقائی امن و استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان کی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو

جمعرات 22 مارچ 2018 15:56

بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی ..
راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان نے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ اور پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے عمل کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی سنگین خلاف ورزیاں کرکے بھارت جان بوجھ کر علاقائی امن و استحکام کو خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، پاکستان نے مری مذاکرات اورپاکستان میں ہونے والے ہارٹ آف ایشیاء اجلاس کے ذریعے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی سنجیدہ کوششیں کیں لیکن بڑے واقعات نے اس بات چیت کو آگے بڑھنے نہیں دیا، ملک کو درپیش اہم چیلنجز پرسیاسی و عسکری قیادت ایک پیچ پر ہیں، امریکہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کے ساتھ ساتھ چین اور روس کو بھی ساتھ لیکر چلنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے مثال قربانیوں کے بعد بھی مغرب ہماری قربانیوں کے اعتراف سے گریز کر رہا ہے، پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کے بعد پوری دنیا کو بتادیا ہے کہ پاک فوج کے پاس دہشت گردی کے خلاف جنگ کا سب سے زیادہ تجربہ ہے، نصف افغانستان پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہے، افغانستان میں داعش کی موجودگی بھی ایک سوالیہ نشان بن چکا ہے، پاک فوج اپنی سرحدوں کے اس پار بھی نقل و حرکت مانیٹر کرنے کیلئے 24گھنٹے چوکس ہے اور ہر قسم کی مہم جوئی کا بھر پور جواب دیا جائے گا، عالمی سطح پر ہونے والی ری الائمنٹ سے باخبر ہیں ہیں، ہر سطح پر اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ جمعرات کو یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کر رہے تھے۔ وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر اشتعال انگیزی میں جان بوجھ کر اضافہ کر رہا ہے،2016ء میںبھارتی فوج نے پاک بھارت لائن آف کنٹرول پر سیز فائر لائن کی 350 خلاف ورزیاں،2017ء میں 1900 سیز فائر لائن کی خلاف ورزیاں اور2018ء کے پہلے اڑھائی ماہ میں400 سے زائد خلاف ورزیاں کیں ہیں، بھارتی فوج کی جانب سے ڈرامائی انداز میں خلاف ورزیوں میں اس رفتار سے اضافے کا ایک مقصد پاک چین اقتصادی راہداری کو آگے بڑھنے سے روکنا اور خطے میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش ہے جسے پاکستان ناکام بنارہا ہے اور بروقت منہ توڑ جواب دے رہا ہے، پاک فوج کا آپریشنل فریم ورک ایک پیشہ وارانہ فوج کا عکاس ہے، پاک فوج بھارت سیز فائر لائن کی خلاف ورزیوں کے جواب میں دوسری جانب سے شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتی بلکہ بھارتی فوج کی ان چوکیوں کو ہدف بناتی ہے جہاں سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر شہری آبادی کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دو جوہری طاقتیں ہیں اور بغیر کسی شواہد اور ثبوت کے ایسی بلا اشتعال فائرنگ کا کوئی جواز نہیں بنتا، ایسے تنائو کے ماحول میں ایسی غیر زمہ دارانہ حرکات خطے کے امن و استحکام کیلئے ایک خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بری فوج ،بحری فوج اور پاک فضائیہ ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، پاک فضائیہ نے دور تک نظر رکھنے کی صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے اس کا عملی مظاہرہ ایئر واکس کے ذریعے خود بھی دیکھ چکا ہوں۔

وزیر دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ بطور وزیر دفاع میرا تجربہ اچھا رہا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کے گھروں میں جاکر تعزیت کی، لائن آف کنٹرول ،خیبر ایجنسی کے دورے کئے اور اگلے مورچوں پر تعینات فوجیوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے بین الاقوامی رپورٹس بھی یہ نشاندہی کر رہیں ہیں کہ نصف افغانستان پر افغان حکومت کا کنٹرول نہیں ہے، اس تناظر میں افغان حکومت کا یہ بیان کہ ہم جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں جیتنا نہیں چاہیے، یہ ہی بات پاکستان بھی کئی ادوار سے کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ المیہ ہے کہ مغرب اب تک پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم نہیں کر رہا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جتنی قربانیاں دیں اتنی قربانیاں کسی ملک نے نہیں دیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر قسم کے دہشت گردوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کررہا ہے، آپریشن درالفساد کے دوران بچے کچے دہشت گردوں کا روزانہ کی بنیاد پر خاتمہ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں تسلسل کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس ہورہے ہیں اور فوجی قیادت کی جانب سے بھی افغانستان ،ایران اور دیگر ممالک اور وزیراعظم کے بھی مختلف ممالک کے دوروں کے بعد تفصیلی بریفنگ ہو رہی ہے، سیاسی قیادت اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی بہت اہم کردار ادا کیا ہے، پاک فضائیہ نے اپنے طیاروں کی مقامی طور پر مرمت اور ری فرنشنڈ کی صلاحیت بھی حاصل کرلی ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔