پانی کی قلت کے خاتمے کیلئے چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر پانی کی زیر زمین گرتی ہوئی سطح کو روکا جائے

صوبائی وزیر میر آمان اللہ نوتیزئی ودیگر کا پانی کے عالمی دن کی مناسبت سے کوئٹہ میں سمینار سے خطاب

جمعرات 22 مارچ 2018 15:44

پانی کی قلت کے خاتمے کیلئے چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر پانی کی زیر زمین گرتی ..
کوئٹہ۔22مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) حکومت بلو چستان محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور بلوچستان ررول سپورٹ پروگرام کے اشتراک سے پانی کی عالمی دن کی مناسبت سے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں سمینار منعقد ہوا ،سمینار میں صوبائی وزیر پی ایچ ای میر آمان اللہ نوتیزئی ،صوبائی وزیر ماحولیات وانفارمیشن ٹیکنالوجی پرنس احمد علی، ایڈیشنل سیکرٹری ترقیات نصیب اللہ بازئی ،میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ ،ڈپٹی میئر کوئٹہ محمد یونس بلوچ، سول سوسائٹی اورمختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی،سمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں آج پانی کے مسائل پوری دنیا میں بحرانی کیفیت اختیار کرتاجارہا ہے 1997سے 2004تک پورے بلوچستان میں تاریخ کی شدید اور طویل ترین خشک سالی آئی اس دوران صوبے کے بڑے شہروں چمن، لورالائی، ژوب، پشین، مستونگ، خضدار، پنجپائی،چاغی اور نوشکی سمیت اندرون بلوچستان سے آبادی کی ایک بڑی تعداد نے نقل مکانی کی اور کوئٹہ میں پینے کی صاف پانی کے مسائل شدت اختیار کرگئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارے نبی اکرم ﷺ نے چودہ سو برس قبل ہی دنیا میں پانی کی اہمیت اور ان کے ذرائع کو استحکام دینے کے حوالے سے فرمایا تھا کہ پانی ضائع نہ کرنا چاہیے۔ مقررین نے کہا کہ ہر سال 22مارچ کو پوری دنیا میں پانی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمینار کا بنیادی مقصد صوبے میں پانی کی قدر وقیمت سے ہر فرد کو آگاہ کیاجانا ہے تاکہ لوگوں میں شعور پیدا ہوکہ پانی ہماری اور ہمارے صوبے کی زندگی ہے ہم کس طرح اپنی اس بنیادی ضرورت کو مستحکم پائیدا راور متوازن رکھ سکتے ہیںیہ زندگی کے ہر شعبے میں اپنے خاص انداز سے رواں دواں اس وقت رہ سکتی ہے جب ہر شخص پانی کی اہمیت اور افادیت سے پوری طرح واقف ہو،محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے بی آر ایس پی بلوچستان کے تعاون سے کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں پانی کے عالمی دن کے حوالے سے سمینار کا انعقاد کیا ہے جس میں پانی سے متعلق سول سوسائٹی ،علماء ،میڈیا ،طلباء وطالبات اور دیگر ادارے بڑھ چڑھ کر حصہ لے تاکہ یہ پیغام گھر گھر تک پہنچ جائے۔

مقررین نے کہا کہ محکمہ واسا کو سالانہ اتنے فنڈز ملتے ہیں جن سے وہ مشکل تنخواہیں ادا ہوتی ہے سیاسی دبائو کی وجہ سے غیر قانونی ٹیوب ویلوں کے خلاف کارروائی تعطل کا شکار ہے ،انہوں نے کہا کہ ہم سب کو ملکر کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں چھوٹے چھوٹے ڈیم بنانے ہونگے تاکہ پانی کی قلت پر قابو پایاجاسکے۔

متعلقہ عنوان :