سپریم کورٹ کااسحاق ڈار کی رہائشگاہ کے باہر سڑک کی تعمیر کیلئے اکھاڑے گئے پارک کو 10روز میں اصل حالت میں بحال کرنیکا حکم

پارک کی جگہ سڑک بنانے ،پارک کو دوبارہ بحال کرنے پر آنے والے تمام خرچہ اسحاق ڈار سے وصول کرنے کے احکامات جاری آپ کس طرح کے آفیسر ہیں، وزیر کے زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا، آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی،فیورٹزم نہیں چلنے دوں گا چیف جسٹس کا زبانی احکاما ت پر عمل کرنے پر ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار آپ کے خلاف نیب کے قانون سیکشن 9کے تحت کارروائی بنتی ہے ‘ چیف جسٹس /ڈی جی ایل ڈی کی غیر مشروط معافی، میرا مقدمہ نیب کو نہ بھیجا جائے ‘ درخواست آپ کا مقدمہ نیب کو نہ بھجوایا گیا تو یہ روایت پڑھ جائے گی ،آپ پہلے پارک کو اصل حالت میں بحال کریں پھر دیکھتے ہیں‘ جسٹس عمر عطا ء بندیال

جمعرات 22 مارچ 2018 15:31

سپریم کورٹ کااسحاق ڈار کی رہائشگاہ کے باہر سڑک کی تعمیر کیلئے اکھاڑے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء) سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کے باہر سڑک کی تعمیر کیلئے اکھاڑے گئے پارک کو 10روز میں اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے پارک کی جگہ سڑک بنانے اورپارک کو دوبارہ بحال کرنے پر آنے والے تمام خرچہ اسحاق ڈار سے وصول کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ مقدمہ نیب کو جاتا ہے تو سب ہڑتال شروع کر دیتے ہیں ،چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا آپ کس طرح کے آفیسر ہیں، وزیر کے زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا، آپ وزیروں کے غلام بنے ہوئے ہیں،آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی، یہاں فیورٹ ازم نہیں چلنے دوں گا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کے باہر سڑک بنانے کیلئے پارک کو اکھاڑنے سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران ڈی جی ایل ڈی اے سمیت دیگر اعلیٰ افسران عدالت کے رو برو پیش ہوئے ۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کس کے کہنے پر پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی گئی ۔ ڈی جی ایل ڈے اے نے جواب دیا کہ اسحاق ڈار نے پارکنگ کیلئے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کیا آپ کو اسحاق ڈار نے تحریری طور پر درخواست دی تھی جس پر ڈی جی ایل ڈے اے نے بتایا کہ مجھے اسحاق ڈار نے زبانی طور پر فون کر کے سڑک بنانے کا کہا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا آپ کس طرح کے آفیسر ہیں، وزیر کے زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا، آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی، یہاں فیورٹزم نہیں چلنے دوں گا، آپکے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کاروائی بنتی ہے۔ ڈی جی ایل ڈی نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت سے معافی کا وقت گزر گیا۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تحریری طور پر بتائیں پارک کتنی جگہ پر محیط ہے اور حلف نامے کیساتھ ریکارڈ لائیں اور سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کر دی گئی ۔ دوبارہ سماعت کا آغاز ہونے پر ڈی جی ایل ڈی اے نے حلف نامے کے ساتھ ریکارڈ پیش کیا ۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ میں نے ٹیپا کو پارکنگ کا مسئلہ حل کرنے کا کہا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس آپ کے اعتراف کی ریکارڈنگ موجود ہے ۔

آپ کے خلاف نیب کے قانون سیکشن 9کے تحت کارروائی بنتی ہے ۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے معافی کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معاف کر دیا جائے میں بے قصور ہوں ، میرا مقدمہ نیب کو نہ بھجوایا جائے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ نیب کو جاتا تو سب ہڑتال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پارک کو دس روز میں اصل حالت میں بحال کیا جائے اور پارک کی جگہ سڑک بنانے اور دوبارہ پارک کو بحال کرنے پر جتنے بھی اخراجات ہوں وہ اسحاق ڈار سے وصول کئے جائیں ۔

جسٹس عمر عطا ء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ اگر آپ کا مقدمہ نیب کو نہ بھجوایا گیا تو یہ روایت پڑھ جائے گی ۔ آپ پہلے پارک کو اصل حالت میں بحال کریں پھر دیکھتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور ڈی جی ایل ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔