ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس کے زیر اہتمام پاکستان لیڈر شپ کنورسیشن 2018ء کے سلسلے کی دوسری کانفرنس

جمعرات 22 مارچ 2018 14:13

ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس کے زیر اہتمام پاکستان لیڈر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس (اے سی سی ای) کے زیر اہتمام پاکستان لیڈر شپ کنورسیشن (پی ایل سی) 2018ء کے سلسلے کی دوسری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پاکستان لیڈر شپ کنورسیشن اہم پالیسی امور اور اقتصادی نمو کے لئے قابل عمل ایجنڈا کی تیاری کے حوالے سے بات چیت کے لئے اہم فورم کی حیثیت رکھتا ہے۔

’’ابھرتے ہوئے پاکستان کیلئے ایک مشترکہ وژن‘‘ کے عنوان سے ان مباحثوں کا مقصد پاکستان میں معیشت اور معاشرے کے مستقبل کو نئی شکل دینا ہے۔ اس سلسلے میں دو پینل مباحثے منعقد ہوئے۔ کانفرنس کے عنوانات میں ’’ڈیجیٹل ایج، اخلاقیات : مالیاتی شمولیت کو اختیار کرنا‘‘ اور ’’ایجادات اور ای آر ایم : پاکستان کے کاروباری ایکو سسٹم کا فروغ‘‘ شامل تھے۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے مہمان خصوصی سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر ریاض الدین تھے جنہوں نے ابھرتے ہوئے پاکستان کیلئے ٹیکنالوجی، رکاوٹوں اور رابطوں کے بارے میں اظہار خیال کیا۔ کانفرنس کے مقررین میں ملکی ترقی کے ایجنڈے میں دلچسپی ظاہر کرنے والے پاکستان کے مایہ ناز اداروں کے نمائندے شامل تھے۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو نسیم بیگ نے ڈیجیٹل ایج اور اخلاقیات : مالیاتی شمولیت اختیار کرنے کے موضوع پر کلیدی خطاب کیا۔

پینل مباحثہ میں ایکومین فنڈ کے پورٹ فولیو منیجر خرم شہزاد، ذیشان شاہد، چارٹرڈ اکائونٹنٹس یوسف عادل، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عنایت حسین، مزمل اسلم، پاکستان سٹاک ایکسچینج کے ڈائریکٹر شہزاد چامدیا اور میزان بینک لمیٹڈ کے صدر و چیف ایگزیکٹو آفیسر عرفان صدیقی شامل تھے۔ اینگرو کارپوریشن لمیٹڈ کے چیف انفارمیشن آفیسر خوااجہ تنویر سلیم نے ملک میں سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے کاروباری ماحول کو فروغ دینے کیلئے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

اے سی سی اے پاکستان کے سربراہ سجید اسلم نے کہا کہ اے سی سی اے عوامی قدر کیلئے ایک مضبوط چیمپئن کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور یہ اخلاقیات پر مبنی کاروباروں کو فروغ دینے اور معیشت کی ترقی کیلئے کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح کے سیشنز اے سی سی اے کے علوم کے تبادلہ اور صلاحیتوں کی تعمیر کے لئے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ سرکاری اور نجی شعبہ کے تعاون کے ذریعے آئندہ پانچ سال میں عالمی مسابقتی انڈیکس اور کاروبار کرنے میں آسانی کے لئے پچاس سرفہرست ممالک میں پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کرے گا۔

متعلقہ عنوان :