ہر ادارے کے ساتھ آئین کی حدود میں مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہوں ،ْ مذاکرات ذاتیات کے حوالے سے نہیں ہوں گی ،ْ نوازشریف

نگراں حکومت کے اختیارات سے متعلق ترمیم ہوئی تو حمایت کریں گے، کار کر دگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے ،ْ میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ،ْ یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے ،ْ اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا پھر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کی سوچ رہے ہیں ،ْکسی قسم کی کرپشن کا الزام نہ ثابت ہوا نہ سامنے آیا ،ْضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے تبدیلی تو آ گئی ہے ،ْعمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں ،ْسابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی میڈیا سے بات چیت لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور بھارت میں پاکستانی کونسلر کو حراساں کرنے والے واقعات افسوسناک ہیں

جمعرات 22 مارچ 2018 13:33

ہر ادارے کے ساتھ آئین کی حدود میں مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہوں ،ْ مذاکرات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 مارچ2018ء) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد ،ْ سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہر ادارے کے ساتھ آئین کی حدود میں مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں اور یہ مذاکرات ذاتیات کے حوالے سے نہیں ہوں گی ،ْ نگران حکومت کے معاملے میں سب سیاستدانوں کوبیٹھنا چاہیے اور اگر اس حوالے سے کوئی ترمیم لائی گئی تو اس کی حمایت کریں گے ،ْکار کر دگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے ،ْ میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ،ْ یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے ،ْ اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا پھر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کی سوچ رہے ہیں ،ْکسی قسم کی کرپشن کا الزام نہ ثابت ہوا نہ سامنے آیا ،ْضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے تبدیلی تو آ گئی ہے ،ْعمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم محمدنواز شریف نے کہا کہ نگران حکومت کے اختیارات کے بارے بہت سی چیزیں طے شدہ نہیں ہیں ،ْاس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ نگران حکومت آئینی اختیارات سے باہر نہ نکلے۔انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار کی وجہ سے ان سے بہت مایوس ہوا ۔انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے معاملے میں حکومت اور اپوزیشن لیڈر کا کردار اہم ہے ،ْنگران حکومت میں کیا ہونا چاہیے کیا نہیں اس پر بات ہونی چاہیے اور اسے اپنی حدود سے نہیں نکلنا چاہیے۔

اس سے قبل کمرہ عدالت میں غیررسمی بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کارکردگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے ،ْمیرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہر ادارے کے ساتھ آئین کی حدود میں مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوں اور یہ مذاکرات ذاتیات کے حوالے سے نہیں ہوں گی۔

انہوںنے کہا کہ کسی قسم کی کرپشن کا الزام نہ ثابت ہوا نہ سامنے آیا ،ْضمنی ریفرنس دائر کرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھر میں ہمارے ادوار کے کام سب کے سامنے ہیں ،ْکراچی دیکھ لیں اور پنجاب دیکھ لیں پشاور دیکھ لیں فرق صاف ظاہر ہے ۔انہوںنے کہا کہ 2013 کی معیشت اور آج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے ، ہر شعبے میں فرق صاف نظر آ رہا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ڈالر کی قیمت دوہزار تیرہ کے بعد کیا تھی اور اب کدھر گئی سب کے سامنے ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ بلوچستان کی اسمبلی میں تبدیلی لانے کی ضرورت کیوں پیش آئی ،ْقوم جاننا چاہتی ہے کہ ایسا کرنا کیوں اور کس کیلئے ضروری تھا ۔نوازشریف نے عمران خان کے جلسوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تبدیلی تو آ گئی ہے ،ْعمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔

نوازشریف نے کہا کہ بلاول غلط کہتے ہیں کہ ن لیگ چارٹر آف ڈیموکریسی سے پیچھے ہٹ گئی ،ْن لیگ چارٹر آف ڈیموکریسی سے پیچھے نہیں ہٹی ،ْچارٹر آف ڈیموکریسی کے بعد جو این آر او کیا گیا اس نے نقصان پہنچایا انہوںنے کہاکہ میں کہہ چکا ہوں کہ میمو گیٹ میں میں صرف ایک بار سپریم کورٹ گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ ملک میں ایٹمی دھماکے کرنے والا ، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کرنے والا ، کرکٹ کی بحالی کرنے والا آج کورٹ میں بیٹھا ہے ،ْانہوںنے کہاکہ عوام نے نہ یہ فیصلہ مانا اور نہ ہی مانیں گے۔

نواز شریف نے کہا کہ اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا پھر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کر تاحیات نااہل کرنے کی سوچ رہے ہیں ،ْسب کو اپنی ائینی ذمہ داریاں پوری کرنا ہونگی ۔ نوازشریف نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور بھارت میں پاکستانی کونسلر کو حراساں کرنے والے واقعات افسوسناک ہیں۔