بدقسمتی سے جنوبی ایشیا میں ترقی کے بے شمار مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا،

خطہ باہمی روابط اور تعاون کے اعتبار سے آخری نمبر پر، مستقبل علاقائی تعاون اور تجارت سے جڑا ہے تنازعات پر خرچ کئے جانے والے وسائل سماجی شعبے کی ترقی پر استعمال کرنا ہوں گے، سی پیک سازش کا منصوبہ نہیں ہے، اس پر بھارت کا ردعمل مثبت ہونا چاہئے وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال کا ویب آف ٹرانسپورٹ کوریڈورز ان ساؤتھ ایشیا کی تقریب سے خطاب

جمعرات 22 مارچ 2018 13:08

بدقسمتی سے جنوبی ایشیا میں ترقی کے بے شمار مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 مارچ2018ء) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ بھارتی سفیر کی موجودگی میں افسوس سے کہنا چاہوں گا کہ دنیا ترقی کر رہی ہے مگر ہم تنازعات کا شکار ہیں، ہماری نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، پاکستان اور بھارت کے تعلقات اتنے اچھے نہیں ہیں، ہمیں تنازعات سے نکل کر آگے بڑھنا ہوگا، سی پیک اقتصادی ترقی اور علاقائی تعاون کا منصوبہ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے جمعرات کو ویب آف ٹرانسپورٹ کوریڈورز ان ساؤتھ ایشیا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں تعاون کی طرف بڑھنا ہوگا، پاکستان اور بھارت کے اقتصادی اعشاریے بہتر ہیں، پاکستان، بھارت سمیت ایشیائی ممالک کے سماجی اعشاریے بہتر نہیں ہیں، تنازعات پر خرچ کئے جانے والے وسائل سماجی شعبے کی ترقی پر استعمال کرنا ہوں گے، تنازعات سے نکلے بغیر جنوبی ایشیا میں ترقی ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف انداز میں سوچنا ہوگا، سی پیک سازش کا منصوبہ نہیں ہے، سی پیک پر بھارت کا ردعمل مثبت ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک اقتصادی ترقی اور علاقائی تعاون کا منصوبہ ہے، پاکستان اور بھارت کے تعلقات اتنے اچھے نہیں مگر اقتصادی ترقی کے اعتبار سے دیکھنا ہوگا، لوگوں کو ویزے میں مشکلات کا سامنا ہے، سرمایہ کاروں کو بزنس ویزہ نہیں ملتا تو انفراسٹرکچرز کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے ممالک مل کر ترقی کر سکتے ہیں، خطے کی ترقی کے لیے ٹرانسپورٹ راہداری انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2050ء تک جی ڈی پی میں ایشیا کا حصہ 52 فیصد ہو جائے گا، آبادی کے اعتبار سے ایشیا تیسرا بڑا خطہ بن جائے گا، بدقسمتی سے جنوبی ایشیا میں ترقی کے بے شمار مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا باہمی روابط اور تعاون کے اعتبار سے آخری نمبر پر ہے، خطے کا مستقبل علاقائی تعاون اور تجارت سے جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو مصنوعات کی فروحت کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنی ہوں گی، نئی منڈیوں تک رسائی کے لیے ٹرانسپورٹ راہداری ضروری ہے، روابط کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان نے روڈ انفراسٹرکچر پر توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سے کوئٹہ کے درمیان 70 سال تک کوئی سڑک نہیں تھی، اب گوادر اور کوئٹہ کے درمیان سڑک بنا لی ہے، علاقائی غربت کے خاتمے کے لیے راوبط کو بڑھانا ہو گا، بلوچستان میں استحصال کا شکار کسانوں کو اپنی مصنوعات کی فروحت کے نئے مواقع ملے۔

وفاقی وزیر نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری خطہ کی ترقی کیلئے ہے، بھارت کا ردعمل مثبت نہیں، اقتصادی راہداری نہ فوجی منصوبہ ہے اور نہ کوئی سازش ہے، یہ منصوبہ خطہ میں خوشحالی لانے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ سے خطہ کے 3 ارب لوگوں کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہئے، بھارت کو سی پیک پر ردعمل پر نظرثانی کرنی چاہئے، بھارت اگر منصوبہ کا حصہ نہیں بننا چاہتا تو پاکستان کاریک راہداری پر بھی کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس منصوبہ کی اہمیت کے حوالے سے جلد یا بدیر احساس ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ خطہ کا حل تنازعات اور کشیدگی میں نہیں بلکہ تعاون پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جنوبی ایشیا میں تعاون کی کنجی بھارت کے پاس ہے، وہ مرکز ہے، اس کے بغیر ترقی نہیں کر سکتے۔ وفاقی وزیر نے پاکستانی نقشہ میں شمالی علاقہ جات نہ دکھانے پر ورلڈ بینک کے نمائندوں کے سامنے احتجاج کیا اور عالمی بینک کے نمائندوں نے غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے اس کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اس موقع پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ایلان گوان پاچاموتو نے کہاکہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان کیلئے ترقی کا بڑا موقع فراہم کررہا ہے،سی پیک سے خطے میں علاقائی تعاون کو فروغ ملے گا۔