موڈیز کا پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی پراظہار تشویش

گرے لسٹ میں شمولیت سے پاکستان کی بیرونی سرمایہ کاری پر فرق نہیں پڑے گا پاکستان کی مقامی طلب بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھارہی ہے جبکہ پاکستان کے مجموعی قرضوں میں بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ہے سی پیک کے تحت زیر تعمیر توانائی کے منصوبے تکمیل کے قریب ہیں، توانائی کی سپلائی بہتر ہونے پر پیداواری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا اور بالاآخر برآمدات بڑھیں گی،رپورٹ

بدھ 21 مارچ 2018 22:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2018ء) مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں شمولیت سے پاکستان کی بیرونی سرمایہ کاری پر زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔موڈیز کے مطابق پاکستان ماضی میں 2012 سے 2015 کے درمیان بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان نے اس عرصے میں آئی ایم ایف کا پروگرام حاصل کرلیا تھا۔

موڈیز کا کہنا ہے کہ وہ گرے لسٹ میں شمولیت سے مختلف ذرائع سے پاکستان کی قرض خواہی میں کوئی خلل آتا نہیں دیکھ رہا۔کریڈٹ ریٹنگز سروس فراہم کرنے والی کمپنی موڈیز نے کہا کہ پاکستان کی مقامی طلب بیرونی کھاتوں پر دباؤ بڑھارہی ہے جبکہ پاکستان کے مجموعی قرضوں میں بیرونی قرضوں کا بڑا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

تجارتی خسارے میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھ گیا ہے اور تجارتی خسارے میں اضافے کی وجہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے درآمدات میں تیزی ہے۔

موڈیز کے مطابق برآمدات اور ترسیلات زر پاکستانی معیشت کے لیے روشن پہلو ہیں، خلیجی ممالک سے پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافے کی توقع ہے۔سی پیک کے تحت زیر تعمیر توانائی کے منصوبے تکمیل کے قریب ہیں، توانائی کی سپلائی بہتر ہونے پر پیداواری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوگا اور بالاآخر برآمدات بڑھیں گی۔موڈیز نے پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستانی زر مبادلہ کے ذخائر گزشتہ 34 ماہ کی نچلی ترین سطح (12.1 ارب ڈالر) پرآگئے ہیں، اس لحاظ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان ڈھائی ماہ کے درآمدات کے بل ادا کرسکتا ہے اور یہ آئی ایم ایف کے کم سے کم 3 ماہ کی سطح سے بھی نیچے ہے۔

موڈیز کے مطابق مالی سال 18-2017 کے پہلے حصے میں پاکستانی معیشت نے اچھی رفتار برقرار رکھی اور اس میں اہم کردار زراعت کے شعبے میں ہونے والی بحالی ہے، قرضوں کی آسان فراہمی اور موافق موسمی حالات کی وجہ سے زراعت کا شعبے میں مثبت اثرات نمودار ہورہے ہیں۔موڈیر نے مالی سال 18-2017 کے لیے پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں 5.5 فیصد کی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے اور کہا ہے کہ سی پیک سے وابستہ سرمایہ کاری نمو میں اہم کردار ادا کریں گی۔موڈیز کے مطابق اس بات کی توقع نہیں کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان عام انتخابات سے قبل شرح سود میں اضافہ کرے گا۔

متعلقہ عنوان :