الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے حوالہ سے ہمارے سوالات کا جواب دینے کا پابند ہے ،ْ دانیال عزیز

نئی حلقہ بندیوں میں انتخابی ایکٹ اور رولز کو مدنظر نہیں رکھا گیا، کمیٹی اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی ،ْ اجلاس سے خطاب الیکشن کمیشن کو ملک میں نئی حلقہ بندیوں پر اب تک صرف 12 اعتراضات موصول ، اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ 3 اپریل مقرر

بدھ 21 مارچ 2018 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2018ء) وفاقی وزیر نجکاری و حلقہ بندیوں کے حوالہ سے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کے کنوینئر دانیال عزیز نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے حوالہ سے ہمارے سوالات کا جواب دینے کا پابند ہے، نئی حلقہ بندیوں میں انتخابی ایکٹ اور رولز کو مدنظر نہیں رکھا گیا، کمیٹی اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی، ایوان میں حلقہ بندیوں سے متعلق قرارداد بھی لا سکتے ہیں۔

نئی انتخابی حلقہ بندیوں کے جائزہ کیلئے قائم قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے ورکنگ گروپ کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں کنوینئر دانیال عزیز کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ الیکشن کمیشن کے حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ مجوزہ حلقہ بندیوں پر اعتراضات داخل کرائے جا سکتے ہیں۔

کمیٹی کے کنوینئر دانیال عزیز نے کہا کہ حلقہ بندیاں اور نقشے الیکشن ایکٹ اور رولز کے تحت نہیں بنائے گئے، کمیٹی اپنا کام مکمل کرکے ایوان کو رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں حلقہ بندیوں سے متعلق قرارداد بھی لا سکتے ہیں، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے حوالہ سے ہمارے سوالات کے جواب دینے کا پابند ہے۔ دانیال عزیز نے کہا کہ قومی اور صوبائی حلقوں پر نئی حلقہ بندیوں میں الگ الگ طریقہ کار لاگو کیا گیا ہے، قومی اسمبلی کے حلقوں میں الیکشن رولز کے تحت کام نہیں کیا گیا، کچھ حلقوں میں کئی علاقوں کو سرے سے شامل ہی نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر ساہیوال سے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی سیّد عمران احمد شاہ نے کہا کہ میرے حلقہ میں ایسے علاقے شامل کئے گئے ہیں جن سے زمینی رابطہ نہیں، شمال کی بجائے ساہیوال کا حلقہ جنوب سے لیا گیا ہے۔ عمران احمد شاہ نے کہا کہ این اے 148 میں متعدد علاقوں کو ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس پر الیکشن کمیشن کے حکام نے کہا کہ یہ حلقہ بندیاں مجوزہ ہیں، ان پر اعتراضات داخل کئے جا سکتے ہیں۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن کو ملک میں نئی حلقہ بندیوں پر اب تک صرف 12 اعتراضات موصول ہوئے ہیں، اعتراضات جمع کرانے کی آخری تاریخ 3 اپریل مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق کمیشن کو حلقہ بندیوں پر اب تک پنجاب سے 11 اور خیبرپختونخوا سے ایک اعتراض موصول ہوا ہے۔ اعتراض جمع کرانے کی آخری تاریخ 3 اپریل ہے جبکہ یہ اعتراضات ایک ماہ میں نمٹائے جائیں گے۔