وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے تھر فائونڈیشن کی تشکیل کی منظوری دے دی

بدھ 21 مارچ 2018 22:38

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 مارچ2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کوئلے کے ذخائر سے مالا مال ضلع تھرپارکر کو ترقی دینے کے لئے تھر فائونڈیشن کے تشکیل کی منظوری دے دی ہے جس کے مقاصد میں سماجی شعبے مثلا تعلیم، صحت، پانی کی فراہمی و دیگر شعبوں کو ترقی دینا شامل ہے۔ بدھ کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق یہ فیصلہ انہوں نے وزیر اعلی ہائوس میں تھرکول کے منصوبوں سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری رضوان میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت، سیکریٹری ایجوکیشن اقبال درانی، سیکریٹری انرجی آغا واصف، ایس ای سی ایم سی چیف شمس الدین شیخ، کمشنر کراچی اعجاز خان اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ کوئلے کی کان کنی اور بجلی کے منصوبوں کی بدولت تھر میں ترقی اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا اور تھر ملک کی معاشی ترقی اور خوشحالی کا ضامن ثابت ہو گا۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ تھر بلاک ٹو مستقبل کے پاور پلانٹس کے لیے ایک بہترین آپشن ہے، گنجائش کے لحاظ سے تھر بلاک ٹو میں 5c/kWh سے کم بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے بتایا کہ اپریل 2016 ء سے تھرکول کی قیمت میں معمولی سا 3.58 فیصد اضافہ ہوا ہے جوکہ درآمدی فیول کی 65 فیصد سے زائد اضافے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی زر مبادلہ میں سالانہ 1.6 بلین ڈالر اور ایل این جی کی مد میں 1.2 بلین ڈالر اور درآمدی کوئلے کی مد میں بالترتیب بچت ہو گی۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ تھر کے لوگ سندھ حکومت اور نجی شراکت داروں کی تھر میں بڑے پیمانے پر کی جانے والی سرمایہ کاری سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے ایس ای سی ایم سی کے چیف شمس الدین شیخ کو ہدایت کی کہ وہ ترقیاتی کاموں مثلا اسکولوں ، اسپتالوں کی تعمیر، آر او پلانٹس کے ذریعے پانی کی فراہمی، روایتی دیہاتوں کو اپ گریڈ کرکے ماڈل ولیج بنانے کا کام شروع کریں۔

انہوں نے کہاکہ ترقیاتی کاموں کے لئے اسلام کوٹ تعلقہ کو بطور ایک ماڈل تعلقہ کے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بند اسکولوں کو کھولنا شروع کریں اور اس کے ساتھ ساتھ نئے اسکول بھی شروع کریں اور ماڈل ولیجز کو ترقی دیں اور وہاں پر دو کمروں پرمشتمل گھر جس میں برآمدہ اور ایک مناسب باورچی خانہ اور ٹوائلیٹس تعمیر کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تھر کے لوگوں کو رہنے کے جدید طریقوں سے متعارف کرایا جائے۔

وزیرا علی سندھ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور سندھ کول اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ ان آر او پلانٹس کی نشاندہی کریں جوکہ گنجائش سے کم کام کررہے ہیں یا ان کے آپریشنل ایشوز ہیں اور انہیں آپریشن کے قابل بنانے کے لیے تھر فائونڈیشن کے حوالے کیا جائے۔ تھر فائونڈیشن کے پاس سماجی شعبے کی ترقی کے لیے ایک ماسٹر پلان ہوگا۔ مراد علی شاہ نے متعلقہ محکموں اور ایس ای سی ایم سی کو بھی ہدایت کی کہ سندھ حکومت اور اس کے شراکت دار مشترکہ طورپر گورانٹو کے متاثرین کے لیے معاوضے کی اسکیم تیار کریں، سندھ حکومت تھر فائونڈیشن کو کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے لیے 900 ملین روپے کی گرانٹ دے گی اور کان کنی اور پاور جنریشن سے حاصل ہونے والی رائلٹی بھی تھر کے علاقے میں سماجی بہتری پر خرچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ تھر فائونڈیشن مختلف شعبوں مثلا تعلیم، صحت، انسانی وسائل کی ترقی، رہائش،انفرااسٹرکچر،پینے کے پانی،خواتین کو اختیارات، ڈیزازٹر مینجمنٹ ، ثقافت اور ورثا اور نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے بھی کام کرے گی۔ وزیر اعلی سندھ کو بتایا گیا کہ اسلام کوٹ ائیرپورٹ کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے، ایس ای سی ایم سی نے ایک ہسپتال اور 9 میں سے دو اسکول کی عمارتوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے جو کہ افتتاح کے لئے تیار ہیں۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ ان اسکیموں کا اپریل کے دوسرے ہفتے میں افتتاح کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :