قومی اسمبلی سٹینڈنگ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس

پی آئی اے ، پاکستان یوٹیلٹی سروس ، پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن کی نجکاری پر چیئرمین کمیٹی عمران شاہ اپنی ہی حکومت پر برس پڑے بتایا جائے پاکستان یوٹیلٹی کارپوریشن ہماری حکومت سے پہلے کمائو پوت تھا اور اب یہ بگڑا ہوا ادارہ کیسے بن گیا، وزیر مملکت برائے نجکاری دانیال عزیز چوہدری اور سید عمران شاہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا پی آئی اے حکومت پاکستان کیلئے سفید ہاتھی بن گیا ، 15کروڑ روپے روز کا نقصان ہورہا ہے جو سالانہ تقریباً 65ارب روپے بنتا ہے ۔ ہم ہر حال میں پی آئی اے کی نجکاری کریں گے، دانیال عزیز

بدھ 21 مارچ 2018 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2018ء) قومی اسمبلی سٹینڈنگ کمیٹی برائے نجکاری کے چیئرمین سید عمران شاہ پی آئی اے ، پاکستان یوٹیلٹی سروس ، پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان یوٹلٹی سٹور کارپوریشن کی نجکاری پر اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا بتایا جائے کہ پاکستان یوٹیلٹی کارپوریشن ہماری حکومت سے پہلے کمائو پوت تھا اور اب یہ بگڑا ہوا ادارہ کیسے بن گیا۔

وزیر مملکت برائے نجکاری دانیال عزیز چوہدری اور سید عمران شاہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی کا ایک اہم اجلاس ممبر قومی اسمبلی سید عمران علی شاہ کی صدارت میں بروز بدھ پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے نجکاری دانیال عزیز نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے حکومت پاکستان کیلئیسفید ہاتھیبن گیا ، 15کروڑ روپے روز کا نقصان ہورہا ہے جو سالانہ تقریباً 65ارب روپے بنتا ہے ۔

ہم ہر حال میں پی آئی اے کی نجکاری کریں گے۔ حکومت پاکستان کے 15کروڑ روپے روزانہ جل رہے ہیں۔ ہم نے ملک چلانا ہیادارے نہیں ، اداروں کو چلانا عوام کا کام ہے۔ ہم پی آئی اے کو فروخت نہیں کررہے بلکہ نئے سرمایہ کار لارہے ہیں تاکہ اس کو خسارے سے نکال کر منافع بخش ادارہ بنایا جائے ۔ پی آئی اے کا لوگو وہی رہے گا اور ملازمین کو بھی نہیں نکالا جائے گا۔

پاکستان ائیر ویز کے نام سے ایک کمپنی رجسٹرڈ ہے جس میں پی آئی اے کے ہوٹل ، زمین فلائنگ کچن اور انجینئرنگ شامل کررہے ہیں۔ اس کو پی آئی اے سے علیحدہ کر دیا جائے گا۔ پاکستان ائیر لائن کے اثاثہ جات 115بلین ہیں جبکہ 324بلین کی ادائیگی اسکے ذمہ ہے۔ اس وقت پی آئی اے کے تین فیصد شیئر ز عوام کے پاس ہیںجسے ہم بڑھا کر 49فیصد تک لے جانا چاہتے ہیں۔

اور 51 فیصد شیئرز حکومت کے پاس رہیں گے ۔ اس موقع پر ممبر اسمبلی منزہ حسین نیاعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو سرمایہ کار اپنی سرمایہ کاری کریں گے انکی گارنٹی کون دے گا۔ کیا حکومت پاکستان ضامن ہوگی ۔ دانیال عزیز نے جواب دیا ہاں حکومت پاکستان اس سرمایہ کاری کی ضامن ہوگی ۔ چیئرمین کمیٹیسید عمران شاہ نے کہا کہ پی آئی اے 1997سے پہلے منافع بخش ادارہ تھا جب موجودہ وزیر اعظم کو اسکا چیئرمین بنایا گیا اس کے بعد یہ خسارے میں جانے لگا۔

پاکستان یوٹیلٹی سٹور کارپوریشن بھی پیپلز پارٹی حکومت میں منافع بخش ادارہ تھا اور اربوں کے حساب سے منافع کمارہا تھا۔ مگر اب یہ خسارے میں جارہا ہے ایسا کیوں ہے کیا یہ ہماری حکومت کیانتظامی کمزوری ہے۔ ممبر اسملی عبدل وسیم نے سوال کیا کہ موجودہ اسمبلی کی معیاد تین ماہ رہ گئی ہے۔ اس عرصے میں اگر پی آئی اے اور دوسرے اداروں کی نجکاری نہ ہوسکی تو کیا اسکے بعد نجکاری کا عمل جاری رہے گا۔

اس موقع پر سیکرٹری نجکاری نے کہا کہ پہلے ہی بہت دیر ہوچکی ہے ۔ ان اداروں کی نجکاری کا عمل مختصر مدت میں کیا جائیگا تاکہ حکو مت کو اربوں روپے ماہانہ نہ ادا کرنے پڑیں۔ اجلاس مین ممبر اسمبلی مائزہ حمید ، منزہ حسین ، ڈاکٹر عمران خٹک ، شاہین شفیق، چوہدری افتخار نذیر اور ڈی جی نجکاری نے شرکت کی ۔