نیب اسلام آباد پشاور موٹر وے منصوبہ میں اربوں کی کرپشن کی تحقیقات شروع

نیب نے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سے منصوبے بارے تمام ریکارڈ طلب کرلیا ‘ ترکی کی کمپنی سے ایک ارب 87 کروڑ زرضمانت کی وصولی بارے ریکارڈ اور جواب طلب کرلیا

بدھ 21 مارچ 2018 22:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2018ء) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی نے پشاور اسلام آباد موٹر وے میں مبینہ اربوں روپے کی مبینہ کرپشن تحقیقات شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے چیئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سے تمام متعلقہ ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ کرپشن اور بدیانتی پر نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کے سابق دور حکومت میں پشاور سے اسلام آباد موٹر وے کی تعمیر کا ٹھیکہ دیا گیا تھا اور تعمیراتی کمپنی کا تعلق ترکی سے تھا اس ٹھیکہ میں مبینہ طور پر قومی خزانہ کو اربوں روپے سے لوٹا گیا تھا۔

ڈی جی نیب راولپنڈی آفس سے لیٹر نمبر آر 19122012/2017 جاری ہو چکا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ این ایچ اے حکام اسلام آباد پشاور موٹر وے کا مکمل ریکارڈ فراہم کریں۔

(جاری ہے)

نیب حکام نے کہا ہے کہ ترکی کی کمپنی سے جمع کرائی گئی بطور گارنٹی کی رقم جو مبلغ 1 ارب 87 کروڑ بنتی ہے ترکی کے بینک سے لینے بارے بھی ریکارڈ فراہم کیا جائے جبکہ ترکی کے عدالت میں جاری مقدمات کا تمام مواد بھی فراہم کیا جائے۔

دستاویزات کے مطابق نیب حکام نے این ایچ اے حکام کو کہا ہے کہ عدالت کی طرف سے این ایچ اے کے حق میں دیئے گئے فیصلے کی نقول بھی فراہم کی جائیں جبکہ ترقی کی لاء فرم بی ایل او سے کی گئی خط و کتابت کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ این ایچ اے حکام نے ترکی کی کمپنی سے 262 ملین ڈالر‘ 3.9 ملین ڈالر‘ 947 ملین روپے 197 ملین روپے اور ساٹھ ملین روپے وصول بھی چپکے سے کرلئے ہیں۔

نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ این ایچ اے حکام نے نواز شریف دور کے اس بڑے کرپشن سکینڈل بارے تمام ریکارڈ نیب کے حوالے کردیا گیا ہے اور این ایچ اے پروکیورمنٹ محکمہ کے سربراہ کرنل اعظم خان کو ہدایت کی گئی ہے کہ سیکنڈل کے حوالے سے تمام مطلوبہ ریکارڈ فراہم کریں اور قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والے نواز شریف کے قریبی رفقاء اور اس وقت کے این ایچ اے حکام کے تمام کوائف نیب کے حوالے کردیں تاکہ کرپٹ افراد کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے اور فوج کی لوٹی ہوئی دولت واپس لائی جاسکے۔