افغان جنگ سے پاکستان متاثر ہوا ،سیکرٹری خارجہ

افغانستان جنگی معاشیات کا حصہ بن چکا جس نے اسلحہ، منشیات اور دہشتگردی دی، پرامن اورمستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے، افغانستان میں مزید جنگ وجدل کے متحمل نہیں ہوسکتے، امن کیلئے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں، تہمینہ جنجوعہ

بدھ 21 مارچ 2018 22:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 مارچ2018ء) سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ افغان جنگ کی وجہ سے پاکستان متاثر ہوا ہے، پاکستان میں امن ، افغانستان کے امن وامان سے برائے راست وا بسطہ ہے۔اسلام ااباد میں سیکرٹری خارجہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ وسطی ایشیا پاکستان کیلئے مواقع رکھتا ہے، تاہم بین الاقوامی گروہوں، عناصر اورشدت پسندوں کا سامنے آنا لمحہ فکریہ ہے، افغانستان جنگی معاشیات کا حصہ بن چکا ہے جس نے اسلحہ، منشیات اور دہشتگردی دی، افغان تنازعہ سے پاکستان سے زیادہ کوئی ملک متاثرنہیں ہوا، پرامن اورمستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے اور افغانستان میں مزید جنگ وجدل کا متحمل نہیں ہوسکتے، امن کیلئے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اورتعاون بھی کریں گے، افغانستان جنگی معاشیات کا حصہ بن چکا ہے جس نے اسلحہ، منشیات اور دہشتگردی دی۔

(جاری ہے)

تہمینہ جنجوعہ نے مقبوضہ کشمیرسے متعلق کہا کہ مسئلہ کشمیرکے باعث جنوبی ایشیاء میں ترقی رک گئی ہے، مسئلہ کشمیرکے جلد، منصفانہ، عوامی امنگوں اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل سے ترقی یقینی ہوگی، امید ہے کہ بھارت جلد مسئلہ کشمیرکے پرامن حل کی جانب جائے گا اور تعاون کو یقینی بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گا۔سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ چین کا ابھرنا اورسی پیک منصوبہ علاقائی ترقی کا منصوبہ ہے، دنیا یک قطبی سے کثیر قطبی کی جانب بڑھ رہی ہے، سی پیک مشرق وسطی سے وسط ایشیاء تک پاکستان کو پل بنائے گا، عالمی طاقت کا توازن تبدیل ہورہا ہے، خطے کے مابین تعاون کے امکانات انتہائی روشن ہیں۔

تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ اقتصادی تعاون تنظیم سے تاپی گیس پائپ لائن منصوبے تک پاکستان سنجیدہ کاوشیں کررہا ہے، تاپی گیس پائپ لائن اورکاسا ایک ہزارمنصوبے بھی ترقی کے سفرکوتیزکریں گے، پاکستان نے سب سے پہلے وسط ایشیائی ریاستوں کوتسلیم کیا، سرد جنگ کے بعد سے وسط ایشیاء اورجنوبی ایشیاء کے مابین کلیدی مواقع ہیں اور روس کے ساتھ تعلقات تیزی سے مستحکم ہو رہے ہیں۔ شمیم محمود